قومی خبریں

بی بی سی دفاتر میں 60 گھنٹے کے سروے پر انکم ٹیکس محکمہ کا بیان آیا سامنے، کہا ’ٹیکس ادائیگی میں کچھ بے ضابطگیاں ملیں‘

انکم ٹیکس محکمہ کے ذریعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سروے کے دوران محکمہ نے ادارہ کے آپریشن سے متعلق کئی ثبوت جمع کیے جو بتاتے ہیں کہ کچھ ترسیلات پر ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔

انکم ٹیکس / یو این آئی
انکم ٹیکس / یو این آئی 

گزشتہ روز بی بی سی کے دہلی اور ممبئی واقع دفاتر میں انکم ٹیکس نے چھاپہ ماری کی تھی اور اس کے بعد تقریباً 60 گھنٹے تک سروے کا عمل انجام پایا تھا۔ جمعہ کے روز اس تعلق سے انکم ٹیکس نے ایک بیان جاری کر کچھ اہم باتوں کا انکشاف کیا ہے۔ بی بی سی دفاتر میں کیے گئے ’سروے‘ پر اپنے بیان میں انکم ٹیکس محکمہ نے کہا ہے کہ ٹیکس ادائیگی میں کچھ بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ سی بی ڈی ٹی کا کہنا ہے کہ آمدنی، مختلف گروپ اداروں کی طرف سے دکھایا گیا منافع ہندوستان میں آپریشن کے پیمانہ کے مطابق نہیں ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ بی بی سی کے دفاتر میں آئی ٹی کا سروے منگل کی صبح شروع ہوا تھا جو تقریباً 60 گھنٹے بعد جمعرات کی شب ختم ہوا۔ اس معاملے میں انکم ٹیکس محکمہ کا کہنا ہے کہ ٹرانسفر پرائسنگ ڈاکیومنٹیشن کے سلسلے میں کئی خامیاں ملی ہیں۔ سی بی ڈی ٹی کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ٹیموں نے ملازمین کے بیان، ڈیجیٹل ثبوت اور دستاویزوں کے ذریعہ سے اہم ثبوتوں کا پتہ لگایا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی دفعہ 133 اے کے تحت سروے کارروائی بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کمرشیل احاطہ میں کی گئی تھی۔

Published: undefined

انکم ٹیکس محکمہ کا کہنا ہے کہ یہ (بی بی سی) گروپ انگریزی، ہندی اور دیگر مختلف ہندوستانی زبانوں میں مواد تیار کرنے، اشتہار فروختگی وغیرہ کا کام کرتا ہے۔ سروے سے پتہ چلا کہ مختلف ہندوستانی زبانوں (انگریزی کے علاوہ) میں مواد کے مناسب استعمال کے باوجود مختلف گروپ اداروں کی طرف سے دکھائی گئی آمدنی/نفع ہندوستان میں آپریشن کے پیمانہ کے مطابق نہیں ہے۔ بیان میں آگے کہا گیا ہے کہ سروے کے دوران محکمہ نے ادارہ کے آپریشن سے متعلق کئی ثبوت جمع کیے جو بتاتے ہیں کہ کچھ ترسیلات پر ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے، جنھیں گروپ کے غیر ملکی اداروں کی طرف سے ہندوستان میں آمدنی کی شکل میں ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined