قومی خبریں

میٹرو، مال اور بازار کھل سکتے ہیں تو کالج کیوں نہیں، طلبا کا سوال

یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دہلی یونیورسٹی میں نہ صرف دہلی بلکہ ملک بھر سے اور بیرون ملک کے طلبا بھی زیر تعلیم ہیں۔ ہمیں اس پر غور کرنا ہوگا کہ انہیں کیسے بلایا جائے گا۔

دہلی یونیورسٹی / آئی اے این ایس
دہلی یونیورسٹی / آئی اے این ایس 

نئی دہلی: جب ملک میں مال کھل سکتے ہیں، پوری صلاحت کے ساتھ میٹرو چلائی جا سکتی ہے، بازار کھل سکتے ہیں، سنیماگھر کھل سکتی ہیں تو کالج کیوں نہیں؟ یہ سوال دہلی یونیورسٹی کے طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے اٹھایا ہے۔

Published: undefined

طلبا کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا کے معاملات میں کمی آنے کے ساتھ عوام الناس کی زندگی کی کم و بیش تمام سرگرمیاں پھر سے شروع ہو گئی ہیں لیکن دہلی یونیورسٹی انتظامیہ، کالجوں، شعبہ جات اور فیکلٹیز کو کھولنے میں ڈھیلے اور لاپروائی والے رویہ کو اختیار کیا جا رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ انتظامہ کی اس غیر حساسیت کے سبب طلبا و طالبات کی تعلیمی زندگی میں عدم توازن اور غیریقینیت کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔

Published: undefined

اسی کے مد نظر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے 29 اکتوبر 2021 (جمعہ) کو یونیورسٹی سطح پر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مظاہرہ میں دہلی یونیورسٹی کے ہر ایک کالج کے طلبا و طالبات اپنے کالج کے باہر صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک دھرنا دیں گے اور پرنسپلوں اور ڈیپارٹمنٹ کے سربراہان سے کالج کھولنے کی گزارش کرتے ہوئے خط سونپیں گے۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں اے بی وی پی نے یونیورسٹی کھولنے کے لئے تحریک چلائی تھی جس کے نتیجہ میں طلبا و طلبات کے لئے تجربہ گاہوں کو کھولا گیا اور براہ راست پریکٹیکل شروع ہو گئے تھے۔ اس وقت یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کیمپس کو بتدریج کھلونے کا وعدہ کیا گیا تھا، جو اب تک پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

Published: undefined

تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دہلی یونیورسٹی میں نہ صرف دہلی بلکہ ملک بھر سے اور بیرون ملک سے بھی طلبا زیر تعلیم ہیں۔ ہمیں اس پر غور کرنا ہوگا کہ انہیں کیسے بلایا جائے گا۔ دہلی یونیورسٹی میں اس موضوع پر ایک اجلاس طلب کیا جا چکا ہے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ہم جلد ہی اداروں کو کھلونا چاہتے ہیں لیکن ہم اس پر کوئی بھی فیصلہ جلدبازی میں نہیں لینا چاہتے۔ جس سے طلبا پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ تیسرے سال کے سائنس کے طلبا کو یونیورسٹی میں آنے اور تحقیق کے کاموں کی اجازت دی جا چکی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined