قومی خبریں

ہریانہ کی کھاپ پنچایتوں نے دی کسان تحریک کو حمایت، دیر رات وزرا کی اعلی سطحی میٹنگ

ہریانہ کی کھاپ پنچایتوں نے کسانوں کی تحریک کو حمایت کرنے اور آج دہلی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز کھاپ پنچایتوں کی میٹنگ میں لیا گیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی میں کسانوں کے جاری احتجاج و مظاہرہ سے فکر مند بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دیر رات میٹنگ کی، جبکہ دوسری جانب کسان تنظیموں نے حکومت سے بات چیت کے لئے کسی بھی شرط کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

جے پی نڈا، شاہ اور تومر نے کسانوں کی حکمت عملی کے حوالہ سے دیر رات بات کی، لیکن اس کی کوئی سرکاری تفصیلات دستیاب نہیں ہوسکی۔ شاہ نے کسان رہنماؤں کو روڈ جام ختم کرکے اور براری میدان میں آکر جمہوری انداز میں احتجاج کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ایسا ہونے کے ساتھ ہی اگلے دن کسانوں سے بات چیت کی جائے گی۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

کسان رہنما یوگندر یادو نے کہا ہے کہ کسان تنظیمیں مذاکرات کے لئے حکومت کی کسی بھی شرط کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ کل کسان تنظیموں کی میٹنگ ہوئی جس میں پنجاب کی 20 سے زیادہ کسان تنظیموں نے احتجاج و مظاہرہ کے مقام پر ہی بات چیت پر اصرار کیا۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

تومر نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں سے کھلے ذہن کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی ہے اور زرعی اصلاحات کے قوانین کا زرعی مصنوعات کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حکومت نے 3 دسمبر کو پہلے ہی کسان تنظیموں کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا ہے۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

وزیر اعظم نریندر مودی نے ’من کی بات پروگرام‘ میں کہا تھا کہ کسانوں کو زرعی اصلاحات کے قوانین کے ذریعے نئے حقوق اور مواقع ملے ہیں۔ پارلیمنٹ نے غور وخوض کے بعد زرعی اصلاحات کے قوانین منظور کرلیے ہیں۔ ان اصلاحات سے کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوگئے ہیں۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

حکومت ماضی میں کسان تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کے دو دور کر چکی ہے، لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ کاشتکار تنظیمیں ماضی میں نافذ کردہ تین زرعی قوانین کے خاتمے، ایم ایس پی کو قانونی حیثیت دینے، احتجاج و مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر درج مقدمات واپس لینے اور دیگر بہت سے مطالبات کرتی رہی ہیں۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

کسان تنظیمیں اور ان کے کارکنان دہلی کی سرحد پر جمے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ چار دنوں سے دہلی جانے والے اہم راستے بند ہیں جس سے بڑی تعداد میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، کچھ کسان تنظیمیں دارالحکومت کے رام لیلا میدان یا جنتر منتر پر احتجاج کرنا چاہتی ہیں۔ کسان تنظیمیں اپنے ساتھ راشن پانی لے کر آئے ہیں اور ایک طویل وقت تک احتجاج کی تیاری میں ہیں۔ دریں اثنا ہریانہ کی کھاپ پنچایتوں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے اور آج دہلی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز کھاپ پنچایتوں کی میٹنگ میں لیا گیا۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Nov 2020, 11:09 AM IST

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز