قومی خبریں

تیز ہوتی کسان تحریک سے دباؤ میں مودی حکومت، پی ایم کی رہائش پر ہوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ

کسانوں کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے سے کم انھیں کچھ بھی منظور نہیں ہے۔ چلّا بارڈر پر موجود کسانوں نے کہا کہ آج حکومت کے ساتھ میٹنگ کامیاب نہیں رہی تو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تیز ہوتی تحریک کے درمیان مرکز کی مودی حکومت پر بھی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ چار دور کی بات چیت میں کسانوں کے مطالبات کا حل نکالنے میں ناکام رہے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور مرکزی وزیر پیوش گویل نے آج پی ایم مودی کے گھر کا رخ کیا۔

Published: undefined

دہلی کے وگیان بھون میں آج کسانوں سے ہونے والی پانچویں دور کی بات چیت سے پہلے دہلی میں پی ایم مودی کی رہائش پر ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور مرکزی وزیر پیوش گویل شامل ہوئے۔ میٹنگ میں کسان تحریک کا حل نکالنے کے لیے لیڈروں کے درمیان گفت و شنید ہوئی۔ کسانوں اور حکومت کے درمیان آج دوپہر 2 بجے میٹنگ شروع ہو چکی ہے۔ حکومت کے نمائندے امید کر رہے ہیں کہ آج کی میٹنگ نتیجہ خیز ہوگی۔

Published: undefined

پی ایم مودی کی رہائش پر میٹنگ کے لیے جاتے وقت مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ میں پوری طرح سے پرامید ہوں کہ کسان مثبت سمت میں قدم اٹھائیں گے اور سمجھداری سے کام لیتے ہوئے تحریک کا راستہ چھوڑیں گے۔

Published: undefined

دوسری طرف کسان دہلی کی سرحدوں پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ کسانوں نے آر-پار کی لڑائی کا اعلان کر دیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے سے کم انھیں کچھ بھی منظور نہیں ہے۔ چلّا بارڈر پر کسانوں نے کہا کہ آج حکومت سے بات چیت میں کوئی حل نہیں نکلا تو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے۔ علاوہ ازیں ٹیکری بارڈر پر کسانوں نے کہا کہ حکومت بار بار تاریخ دے رہی ہے، سبھی اداروں نے متفقہ طور پر فیصلہ لیا ہے کہ آج بات چیت کا آخری دن ہے۔

Published: undefined

مرکزی حکومت کے ساتھ آج زرعی قوانین پر ہونے والی میٹنگ سے متعلق ’کسان سنیکت مورچہ‘ کے سربراہ رام پال سنگھ نے کہا کہ ’’آج آر-پار کی لڑائی کر کے آئیں گے۔ روز روز میٹنگ نہیں ہوگی۔ آج میٹنگ میں کوئی اور بات نہیں ہوگی، قوانین کو رد کرنے کے لیے ہی بات ہوگی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined