کورونا انفیکشن سے مقابلے کے لیے ہندوستان میں کئی ویکسین کا ہیومن ٹرائل ہو رہا ہے، لیکن فی الحال کسی بھی ویکسین نے ٹیسٹنگ کے سبھی مراحل مکمل نہیں کیے ہیں۔ یہ امکان ضرور ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ سال کے شروع تک ویکسین کے لانچ ہونے کی امید ہے۔ اس کے پیش نظر حکومت نے ویکسین کو اسٹور کرنے اور ڈسٹریبیوشن سے متعلق تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ ایسے سرکاری اور پرائیویٹ مقامات تلاش کیے جا رہے ہیں جہاں ویکسین کو محفوظ کیا جا سکے۔ کولڈ اسٹوریج پر سب سے زیادہ فوکس ہے کیونکہ بیشتر ویکسین کو ایک طے درجہ حرارت پر رکھنا اور ڈسٹریبیوٹ یعنی تقسیم کرنا ہوتا ہے۔ اگر درجہ حرارت بدلا تو ویکسین بے اثر ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر وی کے پال کی قیادت میں بنے ایکسپریٹ گروپ نے پہلے سے موجود کولڈ چین کی میپنگ کر لی ہے اور مزید کتنے کی ضرورت پڑے گی اس کا اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے۔ اس درمیان اپولو اسپتال کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن میں 10 لاکھ کورونا ٹیکہ لگانے کو تیار ہے۔ اپولو گروپ کے پاس 70 اسپتال، 400 سے زائد کلینک اور 500 کارپوریٹ ہیلتھ سنٹرس ہیں۔
Published: undefined
بہر حال، سرکار کی کوشش ہے کہ ویکسین حاصل کرنے سے لے کر اسے لوگوں تک پہنچانے تک کی پوری کوشش کو رئیل ٹائم میں ٹریک کیا جا سکے۔ انگریزی روزنامہ 'ہندوستان ٹائمز' میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اس کے لیے ایک الیکٹرانک ویکسین انٹیلی جنس نیٹورک (ای وِن) کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ کلاؤڈ پر مبنی ایسا سسٹم ہے جو رئیل ٹائم میں اسٹاک کی پوزیشن اور سپلائی روٹ کی جانکاری دیتا ہے۔
Published: undefined
ہندوستان کے پاس سبھی اضلاع میں تقریباً 27 ہزار ویکسین اسٹوریج سنٹرس ہیں جو 'ای وِن' (eVIN) سے جڑے ہوئے ہیں۔ لاجسٹکس مینیج کرنے میں کم از کم 40 ہزار فرنٹ لائن ورکرس لگے ہوئے ہیں۔ اسٹوریج کی درجہ حرارت چیک کرنے کے لیے کم از کم 50 ہزار ٹیمپریسر لاگرس ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہندوستان کے پاس سب کو کورونا ویکسین مہیا کرانے کی صلاحیت موجود ہے۔
Published: undefined
جہاں تک ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت کا سوال ہے، حکومت اس سلسلے میں ابھی کچھ بھی نہیں بتا رہی۔ صحت سکریٹری راجیش بھوشن نے 'ہندوستان ٹائمز' سے کہا کہ "دنیا بھر میں ٹرائل سے گزر رہی بیشتر ویکسین ڈبل ڈوز والی ہیں۔ جب تک ویکسین اپنی سیفٹی اور اثرات ثابت نہیں کر لیتی، اس کی قیمت کا کوئی بھی اندازہ بے معنی ہے۔ ایک بار ویکسین کا ٹرائل مکمل ہو جائے تب ہی قیمت پر بات ہو سکتی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: @DKShivakumar