قومی خبریں

رام مندر پر فیصلہ سنانے والے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو ملی ’زیڈ پلس سیکورٹی‘

سی آر پی ایف کے 8 سے 12 کمانڈو کامسلح دستہ سفر کے دوران راجیہ سبھا رکن رنجن گگوئی کی حفاظت کرے گا۔ ان کے گھر پر بھی ایسی ہی سیکورٹی تعینات رہے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مرکزی حکومت نے ہندوستان کے سابق چیف جسٹس اور رام مندر معاملہ پر تاریخی فیصلہ سنانے والے جج رنجن گگوئی کو ’زیڈ پلس سیکورٹی‘ مہیا کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارہ اے این آئی کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے اس بارے میں جانکاری دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کسی بھی جگہ جانے پر سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو زیڈ پلس سیکورٹی دی جائے گی اور اس تعلق سے سی آر پی ایف کو بتا دیا گیا ہے۔

Published: undefined

ذرائع کا کہنا ہے کہ سی آر پی ایف ایک وی آئی پی سیکورٹی یونٹ ہے اور گگوئی 63ویں شخص ہیں جنھیں اس فورس کے ذریعہ سیکورٹی مہیا کرائی جائے گی۔ خبروں کے مطابق سی آر پی ایف کے 8 سے 12 کمانڈو کامسلح دستہ سفر کے دوران رنجن گگوئی کی حفاظت کرے گا۔ ان کے گھر پر بھی ایسی ہی سیکورٹی تعینات رہے گی۔

Published: undefined

یہاں قابل ذکر ہے کہ راجیہ سبھا رکن گگوئی کو پہلے دہلی پولس سیکورٹی مہیا کرا رہی تھی۔ گگوئی نومبر 2019 میں چیف جسٹس کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے اور بعد میں مرکزی حکومت نے انھیں راجیہ سبھا رکن نامزد کیا۔ مارچ 2020 میں جب گگوئی نے راجیہ سبھا کی رکنیت لی تھی تو اپوزیشن پارٹیوں نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔ جب گگوئی حلف لے رہے تھے اپوزیشن لیڈران نے واک آؤٹ بھی کر دیا تھا، اور ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا جب راجیہ سبھا رکن کی حلف برداری میں اس قدر ہنگامہ ہوا۔

Published: undefined

اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کی راجیہ سبھا رکنیت پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے ملک کی عدلیہ متاثر ہوگی۔ کانگریس کا کہنا تھا کہ مستقبل میں دوسرے جج بھی راجیہ سبھا کے لالچ میں فیصلے دیا کریں گے جو کہ کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ کانگریس نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں حکومت اور عدلیہ کی ملی بھگت ہونا کہیں سے بھی درست نہیں ہے، یہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined