36 رن پر آؤٹ ہوئی ہندوستانی ٹیم نے آدھی رات میں بنایا تھا ’مشن ملبورن‘ کا منصوبہ

اشون اور شری دھر نے بتایا کہ ایڈیلیڈ ٹیسٹ کی دوسری اننگ میں 36 رن پر آؤٹ ہونے کے بعد کپتان کوہلی نصف شب میں میٹنگ کے لیے پہنچے اور اجنکیا و شاستری کے ساتھ مل کر آگے کے لیے خاص منصوبہ تیار کیا۔

ہندوستانی ٹیم، تصویر آئی اے این ایس
ہندوستانی ٹیم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

19 دسمبر کو جب ہندوستانی ٹیم آسٹریلیائی گیندبازوں کے سامنے پوری طرح بکھر گئی اور بارڈر-گواسکر ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ کی دوسری اننگ میں 36 رن پر آؤٹ ہو گئی، تو کسی نے نہیں سوچا تھا کہ اگلے تین ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کی حالت خستہ ہونے والی ہے۔ آخر ٹیسٹ تاریخ کی بدترین اننگ کے بعد کس طرح ہندوستانی کھلاڑیوں نے آگے کے مراحل میں کامیابی حاصل کی، یہ اب تک ایک معمہ ہی تھا۔ لیکن اب یہ معمہ حل ہو گیا ہے کیونکہ اسپن گیندباز روی چندرن اشون اور فیلڈنگ کوچ آر. شری دھر نے ’مشن ملبورن‘ کی تفصیل لوگوں کے سامنے بیان کر دی ہے۔

دراصل ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں بری طرح ناکامی کے بعد ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نصف شب کو ہی پہنچ گئے تھے۔ اشون نے اس تعلق سے اپنے یو ٹیوب چینل پر آر شری دھر کے ساتھ گفتگو کی اور آسٹریلیا دورہ پر ایڈیلیڈ ٹسٹ میں 8 وکٹ سے ملی شکست کے بعد منصوبہ بندی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ شری دھر نے بتایا کہ سیریز میں جوابی حملہ ضروری تھا اس لیے ملبورن ٹیسٹ کے لیے کپتان کوہلی اور نائب کپتان اجنکیا رہانے نے خاص منصوبہ تیار کیا۔ ان کی مدد کوچ روی شاستری نے کی اور اچھی بات یہ رہی کہ منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا جا سکا۔


کوچ شری دھر نے بتایا کہ ’’کوہلی ہمارے پاس آئے اور اس کے بعد بات چیت شروع ہوئی۔ گفتگو کے دوران ہی ’مشن ملبورن‘ کا منصوبہ بننے لگا۔ شاستری نے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 36 رن ہمارے لیے تمغہ کی طرح ہیں۔ یہی 36 رن کا تمغہ اس ٹیم کو عظیم بنائے گا۔‘‘ شری دھر مزید بتاتے ہیں کہ ’’ہم اپنے منصوبے کو لے کر تھوڑا شبہ میں تھے کہ جو کچھ ہم نے سوچا ہے وہ ٹھیک ہے یا نہیں۔ دراصل کم اسکور پر آؤٹ ہونے کے بعد ٹیمیں اپنی بلے بازی کی طرف دھیان دیتی ہیں، لیکن روی شاستر، وراٹ کوہلی اور اجنکیا نے گیندبازی مضبوط کرنے کا منصوبہ بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ کوہلی جب وطن واپس ہوئے تو ان کی جگہ رویندر جڈیجہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ یہ فیصلہ ماسٹر اسٹروک ثابت ہوا۔‘‘

شری دھر نے روی شاستری کے ایک مشورہ کی بھی تعریف کی جس نے ہندوستانی ٹیم کی سیریز میں واپسی کا راستہ دکھایا۔ شری دھر نے کہا کہ ’’شاستری چاہتے تھے ٹیم میں بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ ان کا ماننا تھا کہ صرف دائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے ہونے کے سبب ہی آسٹریلیائی گیندباز ایک ہی لائن لینتھ پر اچھی گیندبازی کرنے میں کامیاب رہے۔ ایسے میں اگر ہم ٹیم میں بائیں ہاتھ کے بلے باز کو لائیں تو ان کی لائن لینتھ بگڑ سکتی ہے۔ یہ پالیسی بھی کارگر ثابت ہوئی۔ اس طرح تقریباً سبھی فیصلے اسی وقت لیے گئے اور یہ طے کیا گیا کہ ہم اگلے میچ میں 5 گیندبازوں کے ساتھ کھیلیں گے۔‘‘


شری دھر نے ہندوستانی کھلاڑیوں کے ذہن سے 36 رن والی اننگ نکالنے اور ذہنی دباؤ کم کرنے کی پالیسی کے لیے اختیار کیے گئے طریقے کا تذکرہ بھی آر اشون کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے اسی وقت (نصف شب میں میٹنگ کے دران) یہ فیصلہ لیا کہ زیادہ پریکٹس نہیں کی جائے گی۔ اس لیے ہم نے کھلاڑیوں کو ایک طرح سے ایک دن کی چھٹی دے دی اور ٹیم کو ڈنر پر بلایا۔ ہم نے کچھ الگ طرح کے کھیل بھی کھیلے کیونکہ اکثر جب آپ تنہا ہوتے ہیں تو منفی باتیں آپ کو گھیرنے لگتی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jan 2021, 4:11 PM