منریگا میں مجوزہ تبدیلیاں غریبوں کے حقِ روزگار پر حملہ، حکومت بل واپس لے: ملکارجن کھڑگے

راجیہ سبھا میں ملکارجن کھڑگے نے منریگا میں مجوزہ تبدیلیوں کو حقِ روزگار پر حملہ قرار دیا، بل واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حزب اختلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس کی شدید مخالفت کرے گی

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں قائد حزبِ اختلاف ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کو مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی قانون (منریگا) میں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل محض نام یا ڈھانچے کی تبدیلی نہیں بلکہ حقِ روزگار کو کمزور کرنے اور بالآخر ختم کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے سماج کے غریب ترین طبقات ایک بار پھر بے روزگاری، بھوک اور معاشی پریشانی کی طرف دھکیلے جائیں گے اور اپوزیشن اس کی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مخالفت کرے گی۔

بحث کے دوران طویل خطاب میں کھڑگے نے کہا کہ منریگا آئین کے رہنما اصولوں کے آرٹیکل 41 کی عملی شکل ہے، جو ریاست کو حقِ روزگار، تعلیم اور عوامی امداد کی ذمہ داری سونپتا ہے۔ ان کے مطابق یہ قانون سماجی انصاف اور دیہی خود انحصاری کی علامت ہے، جسے کمزور کرنا آئینی روح کے منافی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 2004 سے 2014 کے درمیان منظور ہونے والے عوام دوست قوانین جیسے آر ٹی آئی، آر ٹی ای، فارسٹ رائٹس ایکٹ، نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ، لینڈ ایکوزیشن ایکٹ اور منریگا کو موجودہ حکومت منظم طریقے سے نقصان پہنچا رہی ہے۔


کھڑگے نے سیاسی تنقید کرتے ہوئے مجوزہ تبدیلیوں کا موازنہ نوٹ بندی، کووڈ۔19 لاک ڈاؤن اور زرعی قوانین سے کیا اور کہا کہ جس طرح وہ فیصلے عوامی دباؤ کے بعد واپس لیے گئے، ویسے ہی اس بل کے خلاف بھی ملک گیر احتجاج ہوگا۔ انہوں نے وزیر اعظم کے 2015 کے بیان کا حوالہ دیا جس میں منریگا کو کانگریس کی ناکامیوں کی ’زندہ یادگار‘ کہا گیا تھا اور دعویٰ کیا کہ حکومت کے حالیہ اعترافات خود اس اسکیم کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہیں۔

انہوں نے 16 دسمبر 2025 کو لوک سبھا میں دیے گئے حکومتی جواب اور نیتی آیوگ کی ایک اسٹڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ منریگا نے پائیدار اثاثے بنائے، آبی تحفظ اور مٹی کے تحفظ کو بہتر کیا اور دیہی روزگار کو سہارا دیا۔ کووڈ بحران کے دوران مہاجر مزدوروں کے لیے بھی یہ اسکیم ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئی۔

بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ کئی برسوں سے نظرثانی شدہ تخمینے بجٹ تخمینوں سے کہیں زیادہ رہے، جو دانستہ کم فنڈنگ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق 100 دن کے کام سے مستفید ہونے والے خاندان 10 فیصد سے بھی کم ہیں، جبکہ 2024-25 میں طلب اور فراہم کردہ روزگار کے درمیان تقریباً ایک کروڑ نوکریوں کا فرق رہا۔

مجوزہ ساختی تبدیلیوں پر اعتراض کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئی اسکیم مانگ پر مبنی روزگار ختم کرے گی، 15 دن میں کام کی قانونی ضمانت سلب کرے گی اور اختیارات کو مرکز میں مرتکز کرے گی، جو وفاقیت پر حملہ ہے۔ انہوں نے مرکز کے حصے کو 90 فیصد سے گھٹا کر 60 فیصد کرنے کی بھی مخالفت کی۔ آخر میں کھڑگے نے بل واپس لینے یا اسے راجیہ سبھا کی سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔