بیس سالہ منریگا کو ایک دن میں ختم کر دیا، وی بی–جی رام جی دیہی مزدوروں کے حقوق پر حملہ: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے وی بی–جی رام جی بل کو منریگا کے خاتمے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقوق پر مبنی روزگار کی ضمانت ختم کر کے دیہی مزدوروں، خواتین اور کمزور طبقات کو سب سے زیادہ نقصان پہنچائے گا

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے منریگا کی جگہ متعارف کرائے گئے وکست بھارت – گارنٹی فار روزگار اینڈ آجیویکا مشن (رورل) یعنی وی بی–جی رام جی بل، 2025 پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت نے ایک ہی دن میں منریگا کے بیس سالہ سفر کو منہدم کر دیا ہے۔ انہوں نے اس بل کو کسی بھی طور اصلاح یا ازسرِ نو تشکیل ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون دیہی ہندوستان کے محنت کشوں سے ان کا سب سے بنیادی حق چھین لے گا۔
راہل گاندھی کے مطابق وی بی–جی رام جی منریگا کا متبادل نہیں بلکہ ایک ایسا نظام ہے جو حقوق پر مبنی اور مانگ پر مبنی روزگار کی ضمانت کو ختم کر کے اسے دہلی سے کنٹرول ہونے والی ایک محدود اسکیم میں بدل دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ریاست مخالف اور گاؤں مخالف سوچ کے تحت تیار کیا گیا ہے، جس کا مقصد مقامی سطح پر اختیار کو کمزور کرنا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ منریگا نے دیہی مزدور کو سودے بازی کی طاقت دی تھی۔ جب مزدور کے پاس حقیقی متبادل موجود تھا تو استحصال میں کمی آئی، مجبوری کی ہجرت گھٹی، اجرتیں بہتر ہوئیں اور کام کے حالات میں بہتری آئی، ساتھ ہی دیہی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور بحالی بھی ممکن ہوئی۔ ان کے مطابق یہی وہ طاقت ہے جسے موجودہ حکومت توڑنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وی بی–جی رام جی کے تحت کام پر حد مقرر کر کے اور کام نہ دینے کے مزید راستے بنا کر اس واحد ذریعہ کو کمزور کیا جا رہا ہے جو دیہی غریبوں کے پاس موجود تھا۔ راہل گاندھی نے کورونا وبا کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب معیشت بند ہو گئی تھی اور روزگار کے تمام ذرائع ختم ہو گئے تھے، اس وقت منریگا نے کروڑوں لوگوں کو بھوک اور قرض میں جانے سے بچایا۔
راہل گاندھی نے خاص طور پر خواتین پر اس بل کے اثرات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ منریگا میں سالہا سال سے خواتین کی شراکت 50 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔ ان کے مطابق جیسے ہی روزگار کے پروگرام کو محدود کیا جاتا ہے، سب سے پہلے خواتین، دلت، آدیواسی، بے زمین مزدور اور غریب او بی سی طبقات اس سے باہر دھکیل دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے پارلیمانی عمل پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس قدر اہم قانون، جو دیہی سماجی معاہدے کو ازسرِ نو ترتیب دیتا ہے اور کروڑوں مزدوروں کی زندگیوں کو متاثر کرتا ہے، اسے بغیر مناسب جانچ، ماہرین سے مشاورت اور عوامی سماعت کے زبردستی پارلیمنٹ سے منظور کرایا گیا۔ راہل گاندھی کے مطابق اپوزیشن کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا گیا کہ بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے۔
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا مقصد محنت کشوں کو کمزور کرنا، دیہی ہندوستان خصوصاً دلتوں، او بی سی اور آدیواسیوں کی سودے بازی کی طاقت ختم کرنا، اختیارات کو مرکز میں سمیٹنا اور پھر اسے اصلاحات کا نام دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منریگا دنیا کے سب سے کامیاب غربت کے خاتمے اور بااختیار بنانے والے پروگراموں میں شامل ہے اور کانگریس اس قانون کے خلاف مزدوروں، پنچایتوں اور ریاستوں کے ساتھ مل کر ملک گیر جدوجہد کرے گی تاکہ اسے واپس لیا جا سکے۔
خیال رہے کہ وی بی–جی رام جی بل کو پہلے لوک سبھا میں منظوری دی گئی، جہاں حکومت نے اپنی عددی برتری کے بل پر اسے پاس کرا لیا۔ بل پر بحث کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے منریگا کو ختم کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے سخت اعتراضات اٹھائے مگر حکومت نے ان خدشات کو مسترد کر دیا۔ اس کے بعد بل کو آدھی رات کے قریب راجیہ سبھا میں منظور کرایا گیا، جہاں منظوری سے قبل ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔
اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ اس اہم بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے تاکہ اس پر تفصیلی جانچ ہو سکے لیکن ان کا مطالبہ قبول نہیں کیا گیا۔ اس پر اپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے احاطے میں آدھی رات کو احتجاج کرتے ہوئے بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔