جواہر لال نہرو یونیورسٹی۔ تصویر ’انسٹاگرام‘
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کیمپس میں طلبہ یونین کے انتخابات سے قبل منعقد جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) کے دوران ہوئے تصادم کے بعد حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ اس واقعے کے بعد بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے طلبہ نے ایک دوسرے پر تشدد اور اشتعال انگیزی کا الزام لگایا ہے۔’آج تک‘ کی خبر کے مطابق وسنت کنج نارتھ پولیس اسٹیشن میں درج ایک معاملے میں پولیس نے جے این یو ایس یو کے کئی عہدیداروں کو حراست میں لیا ہے۔
Published: undefined
تحقیقات کے دوران 6 ملزمین نتیش کمار، منیشا، منتہا فاطمہ، منیکانت پٹیل، برتی کار اور سوریہ مجمدار کو حراست میں لیا گیا اور بعد میں سبھی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ باقی طلباء کو دہلی پولیس ایکٹ کی دفعہ 65 کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اور طبی معائنے کے بعد انہیں ان کے پروفیسرز کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ بعد ازاں ہفتے کے روز طلباء اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپ ہوگئی۔ یہ تصادم اس وقت ہوا جب طلباء ویسٹ گیٹ کے قریب پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ صورتحال بگڑنے پر پولیس نے 28 طلباء کو حراست میں لے لیا جن میں 19 لڑکے اور 9 لڑکیاں شامل ہیں۔
Published: undefined
’اے بی پی‘ کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کی شام تقریباً 6 بجے پیش آیا۔ طلباء کی بڑی تعداد انتظامی فیصلوں اور تادیبی کارروائی کے خلاف احتجاجی مارچ کر رہی تھی۔ جب طلباء نے کیمپس کے ویسٹ گیٹ سے باہر نکلنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روکنے کے لیے بیریکیڈ لگا دیئے۔ اس کے بعد طلباء نے ان رکاوٹوں کو ہٹانے کی کوشش کی جس سے دونوں فریقوں کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کہ کئی بار طلباء کو سمجھانے کی کوششیں کی گئی لیکن انہوں نے ہدایات کو نظر انداز کیا اور آگے بڑھتے رہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو کارروائی کرنی پڑی۔ اس دوران ہوئے تصادم میں 6 پولیس اہلکارزخمی ہوگئے ہیں جن میں چار مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔ سبھی کو علاج کے لیے اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کہ طلباء کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے حراست میں لیا گیا ہے اور مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ طلباء کے ساتھ بات چیت کی متعدد کوششیں کی گئیں لیکن انہوں نے انتظامی احکامات پرعمل نہیں کیا۔ بتا دیں کہ جے این یو میں اگلے ماہ طلبہ یونین کے انتخابات ہونے والے ہیں،اس سلسلے میں مختلف طلبہ تنظیمیں کیمپس میں شدت کے ساتھ مہم چلا رہی ہیں۔ اس تصادم کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے مزید تشدد کو روکنے کے لیے کیمپس میں اضافی سکیورٹی تعینات کر دی ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب طلبہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو ہاسٹل خالی کرنے کے نوٹس اور ان پر لگائے گئے جرمانے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ ان کا الزام ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کے مفادات کو نظر انداز کیا اورانہیں بغیر کسی ٹھوس وجہ کے سزا دی گئی۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف ہے کہ طلبہ یونین کے صدر اور دیگر طلبہ نے قواعد کی خلاف ورزی کی جس کے لیے تادیبی کارروائی کی ضرورت ہے۔ حالانکہ طلباء کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے ان پر صرف 10 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
Published: undefined
واقعے کے بعد سے کیمپس میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ پولیس نے حالات کو قابو میں کر لیا ہے اور ویسٹ گیٹ کے ارد گرد اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ فی الحال انتظامیہ اور پولیس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ مزید کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined