قومی خبریں

کسان کنیاکماری سے کشمیر تک نکالیں گے سائیکل مارچ، 20 ریاستوں میں چلے گی بیداری مہم!

غازی پور بارڈر پر کسانوں نے بتایا کہ 12 مارچ ’سائیکل یاترا‘ شروع ہوگی جس میں 8308 کلو میٹر کا سفر پورا کیا جائے گا۔ اس سائیکل مارچ کا مقصد لوگوں کو زرعی قوانین کے بارے میں جانکاری دینا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خالف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسان تحریک کو اب تین مہینے ہو چکے ہیں۔ ایسے میں اس تحریک کو ایک بار پھر نئی دھار دینے اور ملک بھر کے لوگوں کو ان قوانین کی خامیوں سے متعلق جانکاری دینے کے مقصد سے کسانوں نے سائیکل مارچ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج اس بات کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ سائیکل مارچ کنیاکماری سے کشمیر تک کے لیے نکالا جائے گا۔

Published: undefined

غازی پور بارڈر پر کسانوں نے بتایا کہ 12 مارچ کو سائیکل یاترا شروع ہوگی اور اس سائیکل مارچ میں کنیاکماری سے کشمیر تک 8308 کلو میٹر کا سفر پورا کیا جائے گا۔ اس سائیکل مارچ کا مقصد لوگوں کو تینوں زرعی قوانین کے بارے میں صحیح جانکاری دینا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ یاترا 20 ریاستوں سے ہوتے ہوئے گزرے گی اور جو لوگ سائیکل نہیں چلا سکتے، وہ دوسری گاڑیوں سے اس سائیکل مارچ میں شامل ہو سکیں گے۔

Published: undefined

سائیکل یاترا میں شامل ہو رہے کسانوں کے مطابق اب تک تقریباً تینوں بارڈر سے 50 سے زائد لوگوں نے اس یاترا میں دلچسپی دکھائی ہے۔ اس یاترا میں نوجوان سے لے کر بزرگ تک شامل ہو رہے ہیں۔ یاترا میں شامل ہونے والے اکشے نے بتایا کہ ’’ہم 12 مارچ سے ایک سائیکل یاترا نکال رہے ہیں جو کہ کنیا کماری سے لے کر کشمیر تک ہوگی۔ ہم اس یاترا کے ذریعہ تحریک کے بارے میں بیداری پھیلائیں گے اور لوگوں کو ان زرعی قوانین کے بارے میں بتائیں گے۔ یاترا میں شامل ہونے کے لیے سنگھو، ٹیکری اور غازی پور بارڈر ملا کر تقریباً 70 سے 80 لوگ ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس یاترا کے بارے میں ایک دیگر زرعی قوانین مخالف شخص سنجے سنگھ نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’ہم کنیاکماری سے 20 ریاستوں سے گزرتے ہوئے تقریباً 8308 کلو میٹر کا سفر کریں گے۔ اس یاترا کا نام ’کسان سائیکل مارچ‘ ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کارپوریٹ سیکٹر کا شکنجہ جس طرح حکومت پر کستا جا رہا ہے، اس کی مخالفت میں پورے ملک کے کسانوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined