دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے دہلی یونیورسٹی میں مختلف مدات کے تحت فیس میں اضافے کو تعلیم دشمن اقدام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ڈیولپمنٹ فنڈ، سہولت و سروس چارج کے نام پر ہر سال فیس بڑھا کر طلبہ پر اضافی مالی بوجھ ڈالا جا رہا ہے، جس سے خاص طور پر نچلے اور متوسط طبقے کے طلبہ متاثر ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
دیویندر یادو کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں فیس تقریباً دوگنی ہو چکی ہے اور اس پر اساتذہ نے بھی اعتراض جتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کی بنیادی سہولیات فراہم کرے، نہ کہ اس کی قیمت طلبہ سے وصول کرے۔ انہوں نے بی جے پی سے سوال کیا کہ وہ ’کے جی سے پی جی تک مفت تعلیم‘ کا جو وعدہ کرتی ہے، اس میں یہ فیس اضافہ کہاں فٹ بیٹھتا ہے؟ انہوں نے دہلی حکومت پر بھی تنقید کی کہ وہ نجی اسکولوں کی بڑھتی ہوئی فیس پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے واضح کیا کہ یونیورسٹی میں فیس میں 20 فیصد تک کا اضافہ نہ صرف مالی بوجھ ہے بلکہ ذہنی اذیت کا باعث بھی ہے۔ سال 2025 میں طلبہ سے ترقیاتی فنڈ اور دیگر سہولیات کے مد میں 1500-1500 روپے یعنی کل 3000 روپے اضافی لیے جا رہے ہیں۔ اس کا اثر سب سے زیادہ دلت، پسماندہ طبقے، خواتین، اقلیتوں اور کسان و مزدور خاندانوں کے بچوں پر پڑے گا۔
دیویندر یادو نے مزید کہا کہ بی جے پی تعلیم کو نجی ہاتھوں میں دے کر عام انسان سے دور کرنا چاہتی ہے۔ پہلے ہی پرائیویٹ اداروں کی فیس اتنی زیادہ ہے کہ غریب بچوں کا وہاں تعلیم حاصل کرنا ناممکن ہے۔ اب دہلی یونیورسٹی میں مسلسل فیس بڑھا کر وہی سازش دہرا رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا نعرہ ’پڑھے گا انڈیا تبھی بڑھے گا انڈیا‘ اب کھوکھلا ہو چکا ہے۔ اگر سرکاری اداروں میں ہی تعلیم مہنگی کر دی جائے گی تو عام ہندوستانی بچوں کا مستقبل کہاں جائے گا؟ خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم اس سے متاثر ہوگی کیونکہ آج بھی کئی خاندان بیٹے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی سے ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ نعرہ بھی محض دکھاوا ثابت ہو رہا ہے۔
دیویندر یادو نے الزام لگایا کہ حکومت کالجوں کو بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے ہائر ایجوکیشن فنانسنگ ایجنسی کے پاس جانے پر مجبور کر رہی ہے، جس کا بوجھ طلبہ پر فیس کے ذریعے ڈالا جا رہا ہے۔ مختلف کورسز جیسے بی ٹیک، بی اے، بی کام اور پی ایچ ڈی میں فیس میں 3.70 فیصد سے 60.22 فیصد تک کا اضافہ ناقابلِ قبول ہے۔ مثال کے طور پر، بی ٹیک کی پہلی سالانہ فیس 2.16 لاکھ سے بڑھ کر 2.24 لاکھ ہو گئی ہے، جبکہ پی ایچ ڈی کی فیس میں 60 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined