قومی خبریں

کورونا وائرس کی وجہ سے اسپتالوں میں مستقل ہو رہی ہیں تبدیلیاں

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا انفیکشن کے پیش نظر اسپتالوں میں صاف صفائی اور سینیٹائزیشن وغیرہ کے سلسلے میں کی گئی تبدیلی اب مستقل ہوگئی ہے۔ یہ تبدیلی نجی اور سرکاری دونوں اسپتالوں میں دیکھی جاسکتی ہیں۔

تصویر ٹوئٹر @TOIDelhi
تصویر ٹوئٹر @TOIDelhi 

نئی دہلی: کورونا وائرس کووڈ -19 نے نہ صرف زندگی کے تئیں لوگوں کا نظریہ بدلا ہے بلکہ اس کی وجہ سے لوگوں کا طرز زندگی اور عوامی شعبوں میں مستقل تبدیلی دیکھی جا رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کے پیش نظر اسپتالوں میں صاف صفائی اور سینیٹائزیشن وغیرہ کے سلسلے میں کی گئی تبدیلی اب مستقل ہوگئی ہے۔ یہ تبدیلی نجی اور سرکاری دونوں اسپتالوں میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ ایمس جیسے انسٹی ٹیوٹ میں اس پر سختی سے عمل ہورہا ہے جبکہ ضلعی سطح پر اس کے تئیں سستی ہے۔ سرکاری اسپتالوں کے مطابق وسائل کی کمی اور انسانی وسائل کے فقدان کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔

Published: undefined

دہلی کے فورٹس - اسکارٹ ہارٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے نیورو سرجری محکمے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راہل گپتا کہتے ہیں کہ طبی اہلکاروں کے لئے بہت ہی احتیاط کے ساتھ ساتھ ہاتھ دھونا، ماسک اور دستانے اسپتال میں اس کا استعمال کرنا لازمی ہوگیا ہے۔ اسپتال کے اہلکاروں کے علاوہ مریضوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کی جانچ تھرمل سینسر کے ذریعہ داخلے کے دروازے پر ہی کی جاتی ہے اور اس کے علاوہ ان سے پچھلے 15 دنوں کے دوران ان کے سفر کے بارے میں اور بخار، جسم میں درد، کولڈ، کف یا دیگر سانس سے متعلق علامات کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ اگر ان میں ایسی علامات ملتی ہیں یا انہیں پہلے ایسی مسئلے ہو چکے ہیں تو مہمان کو میڈیکل کیمپس کے باہر ہی رہنے اور آگے کی ہدایات کے لئے متعدی بیماریوں (آئی ڈی) ماہرین سے ملنے کے لئے کہا جاتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ اسپتالوں میں اب مریضوں اور ڈاکٹروں کے بیٹھنے کے انتظام میں بھی وسیع تبدیلی کی گئی ہے۔ کئی اسپتالوں میں ویٹنگ روم سے کرسیاں ہٹا دی گئی ہیں۔ صرف بہت بیمار یا کمزور مریضوں کے لئے ہی سماجی دوری کے ہدایات کے مطابق کرسیاں رکھی گئی ہیں۔

Published: undefined

ڈاکٹر راہل گپتا نے بتایا کہ مریضوں کو یا تو اکیلے اور لازمی ہونے پر ایک جاننے والے کو اپنے ساتھ اسپتال لانے کے لئے کہا جاتا ہے اور دونوں کو ماسک پہننے کے ساتھ ساتھ علاج کے احاطے میں داخل ہوتے ہی اپنے ہاتھوں کو صاف کرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔ ویٹنگ ہال میں دو افراد کے درمیان تین فٹ کی دوری ہوتی ہے۔ ریسیپشن کے ملازمین کو مریضوں سے الگ رکھا جاتا ہے۔ اس کے لئے تین فٹ کی دوری کے لئے کیو منیجر بنایا گیا ہے۔

Published: undefined

دہلی کےاندرپرستھ اپولو اسپتال کے سرجن ڈاکٹر ابھیشیک ویشے کہتے ہیں کہ اسپتالوں اور طبی خدمات مہیا کرنے والوں کے دفاتر میں بھیڑ بھاڑ اور لوگوں کی آمدورفت کو کم کرنے کےلئے کئی اسپتال اور طبی مریضوں کو یہ صلاح دے رہے ہیں کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہی صلاح لیں۔ کئی تو اسے نافذ بھی کر رہے ہیں۔ کسی ڈاکٹر کے یہاں یا کسی ہیلتھ کیئر سینٹر جانے کے بجائے ریموٹ کیئر کی مدد سے مریض کو کلینیکل خدمات مہیا کی جاسکتی ہیں۔ کووڈ -19 سے پہلے کئی ہیلتھ کیئر پرووائڈر ریموٹ کیئر کے سلسلے میں پریشانی میں تھے لیکن اب جب کئی علاقوں میں سماجی دوری کو لازمی بنا دیا گیا ہے تب ڈاکٹروں میں بھی اس کے تئیں یہ دلچسپی بڑھ گئی ہے۔

Published: undefined

میدانتا میڈی سٹی کے کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ریڈیئشن اونکولوجی کی سربراہ ڈاکٹر تیجندر کٹاریا کے مطابق اب اسپتال میں کووڈ -19 کے مریضوں کےلئے مکمل طورپر متعدی بیماری (آئی ڈی) محکمہ بنا دیا گیا ہے۔ کینسر جیسی بیماریوں کے مریضوں کے لئے الگ سے ایک اینٹری گیٹ (گرین کوریڈور) بنایا گیا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اصولوں کو بنائے رکھنے کے لئے، ویٹنگ روم سے میگزین، کتابیں اور اخبارات کو ہٹا دیا گیا ہے۔ کئی اسپتالوں میں ہر مریض کے ذریعہ استعمال میں لائی گئی چیزوں کو صاف کرنے کے لئے خاص طریقہ کا نافذ کیا گیا ہے اور ہاؤس کیپنگ ملازم اس طریقے پر عمل کر رہے ہیں۔ ہر چار گھنٹے میں ہاؤس کیپنگ ملازم سوڈیم ہائیپوکلورائڈ(بلیچ) کے گھول سے ڈور - نوب، ہینڈل، کمپیوٹر مانیٹر، بینسٹر، فلور، چمکدار سطحوں کو صاف کرتے ہیں۔ سبھی اینٹری گیٹس کو کھلا رکھا جاتا ہے تاکہ لوگوں کے ذریعہ انہیں چھونے کے خدشہ کم سے کم ہو۔

Published: undefined

اسپتال میں بچوں کے لئے الگ سے خصوصی اوپی ڈی سروس شروع کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بچے اسپتال آنے والے دیگر لوگوں کے رابطے میں آنے سے بچیں گے۔ اس شعبہ کا کام کرنے والے ہیلتھ کیئر پیشہ ور بھی انفیکشن کے کنٹرول کی سبھی ضروری احتیاط برت رہے ہیں تاکہ والدین باقاعدہ جانچ یا ٹیکاکاری کے لئے یا دیگر بیماریوں کےعلاج یا صلاح کے لئے تناؤ کے بغیر اسپتال آئیں۔

Published: undefined

ڈاکٹر ابھیک ویشے نے کہا، ’’اس وبا کے وقت ’ٹچ لیس‘ انٹرفیس اور انٹر ایکشن کو اہمیت دی جارہی ہے۔طبی شعبہ میں یہ زیادہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ کووڈ -19 نے ہم میں سے زیادہ تر کو ان سبھی چھوئی جانے والی سطحوں کے تئیں زیادہ حساس بنا دیا ہے جو انفیکشن کو پھیلا سکتی ہیں اس لئے کووڈ -19 کے بعد کی دنیا میں، اس بات کا امکان ہے کہ ہمارے پاس کم ٹچ اسکرین ہوں گے اور زیادہ سے زیادہ وائرس انٹرفیس اور مشین ویژن انٹرفیس ہوں گے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا، ’’کورونا وائرس کی وجہ سے اب ہم ٹیلی میڈیسن کے ذریعہ مریضوں کو ان کی ضرورت کے مطابق مدد کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹل دنیا نے ہمارے لئے بیداری کا ایک راستہ کھول دیا ہے اور اس کی مدد سے ہم ویدیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مریضوں کو صلاح دے سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined