قومی خبریں

مودی کی تلاشی: آئی اے ایس محمد محسن کی معطلی پر روک، الیکشن کمیشن سے جواب طلب

اس معاملہ میں ٹریبیونل نے کہا کہ انتخابات کے دوران ایس پی جی سیکورٹی حاصل شخصیات کو حفاظت کی یقین دہائی کرائی جانی چاہئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ’کسی بھی چیز ‘ یا ’ہر ایک چیز ‘ کے حقدار ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

وزیر اعظم نریندر مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینے کے الزام میں معطل ہونے والے آئی اے ایس افسر محمد محسن کو بحال کر دیا گیا ہے۔ انہیں یہ راحت مرکز ٹریبیونل برائے انتظام (سی اے ٹی) نے دی ہے۔ معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے ٹریبیونل نے فوری طور پر الیکشن کمیشن کے معطلی کے احکام پر روک لگا دی ہے۔ اب اس معاملہ کی سماعت 3 جون کو ہوگی۔

Published: undefined

محمد محسن 1996 بیچ کے کرناٹک کیڈر کے افسر ہے اور وہ آبزرور کے طور پر اڈیشہ میں تعینات تھے۔ الیکشن کمیشن نے انہیں معطل کر کے کرناٹک واپس بھی

واضح رہے کہ محمد محسن اڈیشہ کے سنبل پور حلقہ انتخاب کے انخابی مبصر بنائے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن نے انہیں معطل کرتے وقت کہا تھا کہ انہوں نے جانچ کے عمل میں اسپیشل پروٹیکشن گروپ کے اصولوں پر عمل نہیں کیا۔

Published: undefined

اس معاملہ میں ٹریبیونل نے کہا کہ انتخابات کے دوران ایس پی جی سیکورٹی حاصل شخصیات کو حفاظت کی یقین دہائی کرائی جانی چاہئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ’کسی بھی چیز ‘ یا ’ہر ایک چیز ‘ کے حقدار ہیں۔ ٹریبیونل نے محسن کے ایڈوکیٹ کے اس تذکرے کا بھی ذکر کیا کہ اس طرح کی خبریں تھیں کہ کرناٹک میں وزیر اعظم کے قافلہ سے بھاری سامان لے جاکر دوسری گاڑی میں رکھا گیا اور وہ گاڑی تیزی سے نکل گئی۔ ٹریبیونل نے کہا کہ اس حوالہ سے سوال اٹھے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

Published: undefined

افسر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جس وقت وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لی گئی تو وہ وہاں تھے ہی نہیں۔ ٹریبیونل نے الیکشن کمیشن سے اس معاملہ کو چار ہفتوں میں جواب دینے کو کہا ہے تاکہ اسکا تصفیہ کیا جا سکے۔

محمد محسن کی معطلی پر حزب اختلاف نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ کانگریس نے کہا تھا کہ وہ افسر اپنی ڈیوٹی کر رہا تھا، اسے آخر کیوں ہٹایا گیا۔ آخر وزیر اعظم مودی اپنے ہیلی کاپٹر میں ایسا کیا لے کر جا رہے تھے جسے وہ ملک سے چھپانا چاہتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined