قومی خبریں

مرکزی حکومت ’ای کورٹس‘ پر توجہ مرکوز کر رہی، 7 ہزار کروڑ روپے کا بجٹ منظور: کرن رجیجو

رجیجو نے کہا کہ ہندوستانی عدلیہ کو ڈیجیٹل اور پیپر لیس بنانا مرکز کا ہدف ہے، ملک زیر التوا مقدموں کا وزن محسوس کر رہا ہے ایسے میں تکنیک کی طرف دیکھنے کے علاوہ دوسرا کوئی متبادل نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کرن رجیجو، تصویرآئی اے این ایس</p></div>

کرن رجیجو، تصویرآئی اے این ایس

 

مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھنے کی حامی ہے اور زیر التوا معاملوں کو تیزی کے ساتھ ختم کرنے کے مقصد سے ’ای کورٹس‘ پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ وزیر قانون نے یہ بیان 5 اپریل کو گواہاٹی ہائی کورٹ کے پلاٹینم جبلی پروگرام میں دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سال مرکزی حکومت نے ای کورٹس کے لیے 7 ہزار کروڑ رپوے کے بجٹ کو منظور کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ فیصلہ اصل معنوں میں ہندوستانی نظامِ انصاف کو بدل کر رکھ دے گا۔

Published: undefined

کرن رجیجو کا کہنا ہے کہ ہندوستانی عدلیہ کو ڈیجیٹل اور پیپر لیس بنانا مرکزی حکومت کا ہدف ہے۔ جب ملک بہت زیادہ زیر التوا مقدموں کے وزن کو محسوس کر رہا ہے تو ہمارے پاس اس کے حل کے لیے تکنیک کی طرف دیکھنے کے علاوہ دوسرا کوئی متبادل نہیں ہے۔ مرکزی وزیر قانون نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ’’اپنی موجودگی کے 75 سال کا جشن منانا گواہاٹی ہائی کورٹ کے لیے فخر کی بات ہے۔ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ اسی سال ملک اپنی آزادی کے 75 سال کا ’امرت مہوتسو‘ منا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت ہند قانون کا راج بنائے رکھنے اور عدلیہ کی آزادی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم ہمیشہ ہندوستانی نظامِ انصاف کی ضرورتوں کی حمایت میں کھڑے رہیں گے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو گزشتہ دنوں کچھ سبکدوش ججوں پر تبصرہ کرنے کے بعد سرخیوں میں رہے تھے۔ اس تبصرہ پر انھیں زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کچھ سبکدوش جج، سماجی کارکنان ہندوستان مخالف گروپ کا حصہ ہیں اور ہندوستانی عدلیہ کے ذریعہ اپوزیشن کا کردار نبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بیان کے خلاف سپریم کورٹ کے وکلاء کے ایک گروپ نے سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے طرف سے بھی اس بیان کے لیے رجیجو کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined