قومی خبریں

فرضی اساتذہ کا معاملہ: ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت پر دس ہزار کا جرمانہ عائد کیا

حکومت کی طرف سے جواب پیش کرنے کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیا گیا، عدالت نے حکومت کے رویے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر 10ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ساتھ ہی 2 روز میں جواب پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نینی تال: اتراکھنڈ میں فرضی اساتذہ کے معاملہ میں دائر پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے معاملے کو بے حد سنجیدگی سے لیتے ہوئے حکومت پر دس ہزار روپے کا جرمانہ لگایا۔ ساتھ ہی دو روز میں جواب دینے کی ہدایت بھی دی ہے۔ ہلدوانی کے دمواڈھونگا میں واقع اسٹوڈنٹ-گارجین ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے دائر پی آئی ایل پر قائم مقام چیف جسٹس روی ملیمتھ و جسٹس نارائن سنگھ دھنک کی بنچ کے سامنے بدھ کے روز سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل تریبھوون چندر پانڈے نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اس معاملہ میں آج بھی کوئی جواب پیش نہیں کیا گیا۔

Published: undefined

حکومت کی طرف سے جواب پیش کرنے کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیا گیا۔ عدالت نے حکومت کے رویے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر دس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ساتھ ہی دو روز میں جواب پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Published: undefined

پانڈے نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے حکومت سے پوچھا گیا تھا کہ فرضی اساتذہ و قصوروار افسران کے خلاف ابھی تک کیا کارروائی کی گئی ہے؟ اس معاملے میں تفصیلی جواب پیش کریں۔ پانڈے سے کہا گیا تھا کہ 38 جعلی ٹیچروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ کچھ ٹیچروں کو برخاست کردیا گیا ہے اور کچھ کو معطل۔ تین فرضی ٹیچر ریٹائر ہوگئے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔ کچھ معاملوں کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپی گئی ہے لیکن حکومت کے جواب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی۔

Published: undefined

درخواست گزار کی طرف سے اس معاملے میں دائر پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں ساڑھے تین ہزارفرضی اساتذہ مقرر ہیں۔ جنہوں نے جعلی دستاویزوں کی بنیاد پر تقرری حاصل کی ہے۔ محکمہ تعلیم ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس معاملے کی جانچ کسی آزاد ایجنسی سے کرائی جانی چاہیے اور فرضی ٹیچروں کو بچانے والے افسران کے خلاف بھی جانچ کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined