قومی خبریں

بی جے پی لیڈر پر ہوٹل میں سیکس ریکٹ چلانے کا الزام عائد، 6 لڑکیوں کو بچایا گیا، 11 ملزمین گرفتار

ترنمول کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی لیڈر کی طرف سے سیکس ریکٹ چلایا جا رہا تھا، بنگال پولیس نے اس ریکٹ کا انکشاف کیا جو ہوڑہ میں سبیاساچی گھوش کے ہوٹل میں چلایا جا رہا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

 

مغربی بنگال پولیس نے بی جے پی لیڈر سبیاساچی گھوش سمیت 11 افراد کو سیکس ریکٹ معاملے میں گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سندیش خالی معاملے پر بی جے پی لگاتار ترنمول کانگریس پر حملہ آور ہے۔ اب ترنمول کانگریس نے بی جے پی پر حملہ شروع کر دیا ہے اور جمعہ کے روز بی جے پی لیڈر سبیاساچی گھوش کی گرفتاری کا تذکرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سیکس ریکٹ چلا رہے تھے۔

Published: undefined

ترنمول کانگریس کا کہنا ہے کہ بنگال پولیس نے اس سیکس ریکٹ کا انکشاف کیا ہے جو ہوڑہ میں سبیاساچی گھوش کے ہوٹل میں چلایا جا رہا تھا۔ ریاست میں برسراقتدار پارٹی نے بی جے پی پر خواتین کو نہیں بلکہ دلالوں کو بچانے کا الزام لگایا ہے۔ ترنمول کانگریس کے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر اس سلسلے میں ایک پوسٹ کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’بنگال بی جے پی لیڈر سبیاساچی گھوش کو ہوڑہ کے سانکرائل میں اپنے ہوٹل میں نابالغ لڑکیوں کا سیکس ریکٹ چلاتے پکڑا گیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں 11 ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ساتھ ہی 6 متاثرین کو وہاں سے بچایا گیا ہے۔ یہی بی جے پی ہے۔ وہ (بی جے پی لیڈران) بیٹیوں کی حفاظت نہیں کرتے، وہ دلالی کی حفاظت کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

دوسری طرف سندیش خالی معاملے پر بی جے پی لگاتار برسراقتدار طبقہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بی جے پی لیڈر سدھانشو تریویدی نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’’مغربی بنگال اس وقت ظلم کی شکار ہے اور پوری طرح سے ٹوٹی ہوئی خواتین کی تکلیف سے چھلنی ہو رہی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ وہاں کی حکومت اس تعلق سے انتہائی بے حس اور غیر اخلاقی رویہ اختیار کر رہی ہے۔ آج بھی بی جے پی خاتون مورچہ کی صدر کو وہاں جانے سے روکا گیا۔ حکومت نے وہاں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ وہاں کی ایس آئی ٹی خواتین کو انصاف دلانے کی جگہ ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ وہ اس معاملے کو آگے نہ بڑھائیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined