قومی خبریں

بجنور: عوام نے پرینکا گاندھی میں ’اندرا کا عکس‘ دیکھ لگائے ’اندرا-اندرا‘ کے نعرے

جب پرینکا گاندھی تقریر کے لیے مائک تک پہنچیں تو بھیڑ حیرت انگیز طور پر پوری طرح خاموش ہو گئی۔ پرینکا کی تقریر کو جمع بھیڑ غور سے سن رہی تھی اور ان کی باتوں کی گہرائی کو سمجھنے کی کوشش بھی کر رہی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جب بجنور کے چاند پور میں بوقت دوپہر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی آمد کی دستک ہوئی تھی تو سہارپور کے لیڈر عمران مسعود اسٹیج سے تقریر کر رہے تھے۔ وہ پوری روانی کے ساتھ تقریر کر رہے تھے اور بھیڑ بھی انھیں بغور سن رہی تھی، لیکن جیسے ہی پرینکا گاندھی کی گاڑی آئی تو بھیڑ سب کچھ بھول کر پرینکا کی طرف دیکھنے لگی اور ان میں ایک الگ طرح کا جوش نظر آنے لگا۔ کرسیوں پر بیٹھے لوگ کھڑے ہو گئے۔ اسٹیج سے تو نعرے لگ ہی رہے تھے، عوام کے درمیان بھی نعرہ بازی دیکھنے کو ملی۔ بھیڑ سے ’اندرا-اندرا‘ کی آوازیں آ رہی تھیں اور سبھی جذباتی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی گاڑی سے اتر کر سامنے آئیں اور ہاتھ ہلا کر بھیڑ کا شکریہ ادا کیا۔ تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے درمیان ’پرینکا گاندھی زندہ باد‘ کے نعرے لگنے لگے۔ پہلی بار بجنور پہنچی پرینکا گاندھی کو دیکھ کر سینکڑوں کی تعداد میں یہاں موجود لڑکیوں اور عورتوں نے ان کا کھڑے ہو کر استقبال کیا۔ پرینکا گاندھی بھی کافی دیر تک اس استقبال کے جواب میں ہاتھ ہلا کر شکریہ ادا کرتی رہیں۔ عالم یہ تھا کہ پرینکا گاندھی بیٹھ کر پھر سے کھڑی ہوئیں اور الگ الگ سمت میں ہاتھ ہلا کر لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔

Published: undefined

تصویر آس محمد کیف

اس درمیان کانگریس لیڈر اور مقامی رہنما راشد علوی نے پرینکا گاندھی کو بتایا کہ بجنور ضلع کا چاند پور وہی قصبہ ہے جہاں کی دانشور شخصیت ’ابوالفضل‘ اکبر کے دربار کے نورتنوں میں شامل تھے۔ راجہ بھرت کا بھی جنم یہیں ہوا جن کے نام پر ہمارے ملک کا نام بھارت پڑا۔ گنگا کے دوسرے سرے پر واقع ہستناپور میں کورووں کی ناانصافی بہت زیادہ بڑھ گئی تو پانڈووں کو پہلا سہارا بجنور میں ہی ملا۔ یہیں وِدور کُٹی بھی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ چاند پور میں پنڈت جواہر لال نہرو بھی آ چکے ہیں اور ان کی دادی اندرا گاندھی بھی یہاں کا دورہ کر چکی ہیں۔ یہ سب باتیں راشد علوی بتا ہی رہے تھے کہ بھیڑ سے ’اندرا-اندرا‘ کی آوازیں آنے لگیں۔

Published: undefined

پھر جب پرینکا گاندھی تقریر کے لیے مائک تک پہنچیں تو بھیڑ حیرت انگیز طور پر پوری طرح خاموش ہو گئی۔ پرینکا کی تقریر کو جمع بھیڑ غور سے سن رہی تھی اور ان کی باتوں کی گہرائی کو بھی سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ سب سے دلچسپ بات یہ رہی کہ ان کی تقریر کے دوران وہاں تعینات پولس اہلکاروں بھی کافی متاثر نظر آئے اور وہ دھیان لگا کر ان کی باتوں کو سنتے دیکھے گئے۔ اس کسان پنچایت میں بڑی تعداد میں پہنچے لوگوں کے درمیان پرینکا گاندھی اپنا اثر چھوڑنے میں پوری طرح کامیاب رہیں۔

Published: undefined

تصویر آس محمد کیف

پابلی جٹ گاؤں سے یہاں پہنچے 60 سالہ کسان رویندر کمار نے بتایا کہ انھوں نے 30 سال سے کانگریس کو ووٹ نہیں کیا ہے۔ یہاں وہ ووٹ کے لیے بھی نہیں آئے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ وہ صرف پرینکا گاندھی کے لیے آئے ہیں جو بالکل اپنی دادی اندرا گاندھی جیسی دکھائی دیتی ہیں۔ میں نے انھیں سنا ہے، ان کی باتوں میں سچائی ہے۔ ایک ایل لفظ دل میں اتر رہا تھا۔ میں کسان ہوں، یہ ہماری لڑائی ہے۔ پرینکا جی اس مشکل وقت میں ہمارے ساتھ ہیں۔ ہم شرمندہ ہیں، ہم ان کا شکریہ بھی ادا نہیں کر سکتے۔ وہ آج بھی کہہ رہی ہیں کہ وہ ہر مشکل میں ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑی رہیں گی۔

Published: undefined

اپنی تقریر کے دوران پرینکا گاندھی نے دو بڑے اسباب سے یہاں پہنچے لوگوں کے دل پر گہرا اثر چھوڑا۔ جیسے ہی انھوں نے کہا کہ وہ وعدہ کرتی ہیں اور قسم کھاتی ہیں کہ وہ ہر مصیبت میں ہمیشہ لوگوں کے ساتھ رہیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس پہلے دن سے کسانوں کے ساتھ ہے اور اس میں کوئی سیاسی مفاد نہیں ہے۔ اس کے علاوہ پرینکا گاندھی کا کسانوں کی شہادت کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنا اور ’جے جوان، جے کسان‘ کے نعرے لگوانا بھی گہرا اثر چھوڑ گیا ہے۔ یہاں ڈیوٹی پر تعینات خاتون کانسٹیبل انجو ملک (بدلا ہوا نام) نے ہمیں بتایا کہ وہ ان کی بات سن کر بہت جذباتی ہو گئی تھیں۔ پرینکا جی کی بات بہت گہری جڑ چھوڑ گئی ہے۔

Published: undefined

تصویر آس محمد کیف

چاند پور کا یہ جلسہ کسان تحریک کی حمایت میں منعقد کیا گیا تھا اور آپسی بھائی چارے کا یہ عالم تھا کہ بین الاقوامی باکسر بجیندر سنگھ اپنے خطاب کے دوران اذان کی آواز سن کر خاموش ہو گئے تھے اور اذان مکمل ہونے کے بعد انھوں نے اپنی بات پوری کی۔ چاند پور کا یہ رام لیلا میدان پوری طرح ہورڈنگ سے بھرا ہوا تھا اور لوگوں میں الگ طرح کا جوش دیکھنے کو مل رہا تھا۔ یہاں پہنچے کرانہ کی دکان چلانے والے عبدالعزیز نے ہمیں بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ وہ کسان نہیں ہیں اور پرچون کی دکان کرتے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ آج کسان بھائیوں پر مصیبت آ گئی ہے اور وہ اس وقت ان کے ساتھ ہیں۔ اس کے علاوہ آنے والے وقت میں ان قوانین کی مار میں سب سے پہلے کسان اور مزدور آئیں گے، اور پھر مہنگائی بڑھنے پر عام آدمی بھی پس جائے گا۔ یعنی ایک نہ ایک دن ہمارا نمبر بھی آئے گا۔ آج کسانوں کو ہماری حمایت کی بہت ضرورت ہے۔

Published: undefined

بجنور کسان پنچایت میں پہنچی خاتون بلقیس نے ہمیں بتایا کہ سچ یہ ہے کہ وہ صرف پرینکا گاندھی کی وجہ سے یہاں آئی تھیں، انھوں نے پرینکا گاندھی کو سنا اور ان کی باتوں کو پسند کیا۔ بلقیس نے کہا کہ وہ حیرت انگیز طور پر حساس ہیں اور اتنی صاف گوئی سے اپنی بات رکھتی ہیں کہ وہ دل میں اتر گئی ہیں۔ ان کی تقریر کے دوران بالکل شور نہیں ہوا، وہ بے جوڑ باتیں کہہ گئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined