قومی خبریں

کیا آپ ’پیپر ماشی‘ سے واقف ہیں، آئیے محمد مقبول جان سے جانتے ہیں تفصیل

پیپر ماشی کے معروف فنکار محمد مقبول جان کا کہنا ہے کہ ’’پیپر ماشی ایک فن ہی نہیں بلکہ ایک علم بھی ہے جس کو ہمارے بزرگوں نے ہم تک پہنچایا ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کو نئی نسل تک پہنچائیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: کپڑے کے ٹکڑے پر سری نگر کا نقشہ بنانے والے پیپر ماشی کے معروف فنکار محمد مقبول جان کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ سے نئی نسل کے لئے کچھ نیا کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپر ماشی ایک فن ہی نہیں بلکہ ایک علم بھی ہے جس کو ہمارے بزرگوں نے ہم تک پہنچایا ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کو نئی نسل تک پہنچائیں۔

Published: undefined

موصوف فنکار نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ہفتہ وار ویڈیو پروگرام 'سکون' میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ میں نئی نسل کے لئے کچھ کروں تاکہ وہ پڑھائی بھی کر سکیں اور کچھ کما بھی سکیں'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے بیس سال پہلے 'کشمیر فیبرک پینٹنگ' کے نام سے پیپر ماشی کا کارخانہ شروع کیا جس میں بچیاں سوٹ پر پیپر ماشی کا کام کرتی ہیں'۔

Published: undefined

سری نگر کے لال بازار سے تعلق رکھنے والے محمد مقبول جان کا ماننا ہے کہ پیپر ماشی ایک فن ہی نہیں بلکہ ایک علم بھی ہے جس کو ہمارے بزرگوں نے ہم تک پہنچایا ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کو نئی نسل تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ جن بزرگوں نے یہ فن یہاں لائے ہے ان کی دعائیں بھی اس فن کے ساتھ ہیں۔ اس فن کے ساتھ اپنی وابستگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں چھ سال کی عمر سے ہی کارخانے میں جاتا رہا اور دس برس کی عمر سے اس فن کو سیکھنا شروع کیا'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'کارخانے میں پہلے آداب سکھاتے تھے صفائی ستھرائی کراتے تھے اور جو لوگ کارخانے میں آتے جاتے تھے ان کے ساتھ کیسا سلوک کرنا ہے یہ باتیں سکھائی جاتی تھیں'۔

Published: undefined

مقبول جان نے کہا کہ ہمارے اسلاف بھی اسی فن سے وابستہ تھے اور آج بھی ہمارا پورا خاندان اسی فن کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'میں نے اس فن میں سختی بھی دیکھی اور بہار بھی دیکھی اور جب یہ فن زوال پذیر تھا تو ہم نے ہمت نہیں ہاری اور اس کو بحال کرنے کی کوشش کی'۔

Published: undefined

مقبول جان نے کہا کہ کپڑے پر سری نگر کا نقشہ بنانے کا مقصد یہ تھا کہ جو ہماری وراثت ہے ہم نے اس کے ساتھ کیا کیا، ہم نے اپنے شہر کے ساتھ کیا کیا، مشہور زمانہ جھیل ڈل کے ساتھ کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاح تب ہی یہاں آئیں گے جب ہمارے یہ قدرتی مناظر ٹھیک ہوں گے۔ موصوف کا کہنا تھا کہ میں نے بیرون جموں و کشمیر بھی کئی جگہوں پر اپنے فن کی نمائش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جنیوا میں بھی اپنے فن کی نمائش کا موقع ملا اور وہاں آداب و اخلاق کی وجہ سے میری کافی ستائش کی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined