
ویڈیو گریب
نئی دہلی: شدید ہنگامہ آرائی اور اپوزیشن کے احتجاج کے درمیان لوک سبھا میں منریگا اسکیم کا نام بدلنے والا ’وی بی–جی رام جی‘ (وکست بھارت-گارنٹی فار روزگار اینڈ آجیویکا مشن - گرامین) بل منظور کر لیا گیا۔ بل پر طویل بحث کے بعد ووٹنگ ہوئی، تاہم اس دوران ایوان میں غیر معمولی شور شرابہ دیکھنے کو ملا۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت پر مہاتما گاندھی کے نام کو جان بوجھ کر ہٹانے کا الزام لگایا اور احتجاجاً بل کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں، جس کے بعد لوک سبھا کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
Published: undefined
ایوان میں جب مرکزی دیہی ترقیات کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان بل پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب کے لیے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن کے ارکان ویل میں آ گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ ہنگامہ بڑھنے پر اسپیکر نے نظم و ضبط قائم رکھنے کی اپیل کی مگر صورتِ حال قابو میں نہ آ سکی اور آخرکار کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ’وی بی–جی رام جی‘ بل کے ذریعے دیہی روزگار کے نظام کو زیادہ مؤثر، شفاف اور نتائج پر مبنی بنایا جائے گا، جبکہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ نام کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اسکیم کی روح اور حقوقی نوعیت کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن کے مطابق منریگا ایک مانگ پر مبنی حق ہے اور مجوزہ تبدیلیاں غریبوں، پسماندہ طبقات اور دلتوں کے مفادات کے خلاف ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل بل کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں مارچ بھی نکالا تھا۔ اس احتجاج میں شامل رہنماؤں نے سوال اٹھایا کہ آخر حکومت کو مہاتما گاندھی کے نام سے کیا اعتراض ہے۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض نام بدلنے کا معاملہ نہیں بلکہ کام کے حق کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق اگر اسکیم کی مانگ پر مبنی نوعیت ختم کی گئی تو حکومت کام دینے سے انکار کر کے یہ دعویٰ کر سکے گی کہ کوئی مانگ موجود نہیں۔
کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ منریگا نے غریبوں کو براہِ راست فائدہ پہنچایا ہے مگر حکومت اس کی جگہ محض نام بدلنے پر توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اصل مسائل کو نظرانداز کر کے نمائشی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے کہا کہ بی جے پی تاریخی طور پر گاندھی کے نظریات کی مخالف رہی ہے، اسی لیے نام بدلنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
دیگر اپوزیشن ارکان نے بھی مرکز پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکز کی مالی شراکت میں کمی سے ریاستوں پر بوجھ بڑھے گا اور مجوزہ ترامیم سے مزدوروں کو نقصان پہنچے گا۔ اپوزیشن نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت توجہ ہٹانے کے لیے متنازع تبدیلیاں لا رہی ہے، جبکہ زمینی مسائل جوں کے توں ہیں۔
ہنگامے کے بعد ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے سے قانون سازی کا عمل رک گیا، تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں بھی بل کے حق میں اپنا مؤقف مضبوطی سے پیش کرے گی، جبکہ اپوزیشن نے سڑک سے پارلیمنٹ تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined