منریگا ترمیمی بل پر لوک سبھا میں ہنگامہ، اپوزیشن نے ہندی مسلط کرنے کا الزام عائد کیا

لوک سبھا میں منریگا کی جگہ نئے دیہی روزگار بل پر شدید بحث ہوئی۔ اپوزیشن نے نام، ڈھانچے اور حق پر مبنی گارنٹی کمزور ہونے پر اعتراض کیا، جبکہ حکومت نے اسے جدید کاری قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں وکست بھارت – روزگار اینڈ آجیویکا مشن (گرامین) بل، 2025 پر بحث کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ بل مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی قانون (منریگا)، 2005 کو ختم کر کے ایک نیا دیہی روزگار فریم ورک متعارف کرانے کے لیے پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت سالانہ 125 دن کے اجرتی کام کی گارنٹی دی جائے گی، جبکہ منریگا میں یہ حد 100 دن تھی، تاہم حزب اختلاف کا اعتراض ہے کہ مزدوروں کی اجرت میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر زراعت و کسان فلاح و بہبود شیو راج سنگھ چوہان نے 16 دسمبر کو اپوزیشن کے احتجاج کے درمیان یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ حکومت کے مطابق یہ مجوزہ قانون ’ترقی یافتہ ہندوستان 2047 وژن‘ کے مطابق ہے، جس میں آبی تحفظ، دیہی رابطہ کاری اور موسمیاتی لچک جیسے موضوعاتی بنیادی ڈھانچے پر توجہ دی گئی ہے، ساتھ ہی بہتر ڈیجیٹل نگرانی اور مختلف اسکیموں کے درمیان تال میل کو بھی مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔

ڈی ایم کے کی رکن پارلیمنٹ کے۔ کنی موجی نے بل کے نام پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اسے پڑھ کر انہیں غصہ آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر ہندی ریاستوں پر ہندی مسلط کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت بار بار علاقائی ریاستوں پر ہندی یا سنسکرت تھوپنے کے طریقے تلاش کرتی رہتی ہے۔


ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی اسی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ بھگوان رام کے نام کو لا کر اسکیم کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر نام بدلنے کی ضرورت کیا تھی اور کہا کہ یہ نہ رام کے لیے ہے اور نہ ہی رحیم کے لیے۔ موئترا نے مغربی بنگال کے لیے منریگا کے زیر التوا فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور الزام لگایا کہ مرکز نے پہلے رقم روکی اور اب پورے قانون کو ہی ختم کیا جا رہا ہے۔

اپوزیشن کے دیگر ارکان، جن میں کانگریس کی پرینکا گاندھی بھی شامل ہیں، نے دیہی علاقوں میں روزگار کی فراہمی میں منریگا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کا نام ہٹانے کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قوم کے باپ کی توہین ہے اور اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔

دوسری جانب ٹی ڈی پی کے رکن پارلیمنٹ لاوو شری کرشن دیورایالو نے بل کی حمایت کرتے ہوئے اسے 2005 سے پہلے کی جواہر روزگار یوجنا جیسی اسکیموں کی نئی شکل قرار دیا اور 125 دن کے روزگار کی گارنٹی کو مثبت قدم بتایا۔

بل میں مرکز اور ریاستوں کے درمیان 60:40 فنڈنگ فارمولہ (شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کے لیے 90:10)، کھیتی کے مصروف موسم میں عارضی رکاوٹ اور عمومی الاٹمنٹ جیسے نکات شامل ہیں۔ حکومت اسے دیہی ذریعۂ معاش کی جدید کاری قرار دے رہی ہے، جبکہ ناقدین کو خدشہ ہے کہ اس سے حق پر مبنی گارنٹی کمزور ہوگی اور ریاستوں پر اضافی بوجھ پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔