منریگا کے خاتمے کے خلاف راجیہ سبھا میں آواز بلند، آر جے ڈی کے منوج جھا کا تمام ارکان پارلیمنٹ کو خط
منوج جھا نے تمام ارکان پارلیمنٹ کو خط لکھ کر منریگا کے خاتمے کی مخالفت کی اور کہا کہ نیا بل قانونی روزگار کی ضمانت ختم کر کے غریبوں پر بوجھ ڈالے گا

نئی دہلی: مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کو ختم کر کے اس کی جگہ ’وکست بھارت گارنٹی فار روزگار اینڈ آجیویکا مشن (دیہی) بل 2025‘ (وی بی-جی رام-جی) لانے کے مرکزی حکومت کے منصوبے کے خلاف سیاسی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ اسی پس منظر میں راشٹریہ جنتا دل راشٹریہ جنتا دل کے راجیہ سبھا رکن منوج جھا نے تمام ارکان پارلیمنٹ کو ایک تفصیلی خط لکھ کر اس مجوزہ اقدام کی مخالفت کی ہے اور اسے غریبوں کے بنیادی مفادات پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔
منوج جھا نے اپنے خط کا آغاز مہاتما گاندھی کے مشہور ’تعویذ‘ کی یاد دہانی سے کیا۔ انہوں نے لکھا کہ گاندھی جی نے عوامی زندگی میں فیصلے کرتے وقت ہمیشہ سب سے غریب اور کمزور انسان کے بارے میں سوچنے کی تلقین کی تھی، تاکہ یہ پرکھا جا سکے کہ کوئی قدم واقعی اس کے فائدے میں ہے یا نہیں۔ ان کے مطابق یہی اصول پبلک پالیسی کی رہنمائی کے لیے کافی ہے، اور اسی کسوٹی پر موجودہ بل کو پرکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے لکھا کہ 15 دسمبر کو حکومت نے منریگا کو منسوخ کر کے نیا بل پیش کیا، جس پر لوک سبھا میں طویل بحث بھی ہوئی۔ انہوں نے اراکینِ راجیہ سبھا سے اپیل کی کہ وہ ایوانِ بالا میں اس قدم کی مخالفت کریں۔ منوج جھا کے مطابق یہ اپیل کسی ایک سیاسی جماعت کے حق میں نہیں بلکہ ایک اجتماعی آئینی ذمہ داری کے تحت ہے، کیونکہ منریگا 2005 میں مختلف سیاسی جماعتوں کی مشترکہ تائید سے نافذ کیا گیا تھا۔
خط میں آئین کے آرٹیکل 41 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ریاست پر لازم ہے کہ وہ روزگار کے حق اور ضرورت مندوں کے لیے عوامی امداد کو یقینی بنائے۔ منریگا نے اس ہدایت کو قانونی ضمانت میں بدلا تھا، جبکہ نیا مجوزہ بل اس ضمانت کو ختم کرتا ہے۔
منوج جھا نے حکومت کے اس دعوے کو بھی گمراہ کن قرار دیا کہ نئے فریم ورک کے تحت 125 دن کا روزگار فراہم کیا جائے گا۔ ان کے مطابق نیا نظام طلب پر مبنی نہیں ہوگا بلکہ مرکزی فنڈنگ اور انتظامی فیصلوں پر منحصر رہے گا، جبکہ ریاستوں پر 40 فیصد مالی بوجھ ڈالنا کئی صوبوں کے لیے ناقابلِ برداشت ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ منریگا میں خامیاں قانون کی نہیں بلکہ عمل درآمد کی تھیں۔ اس اسکیم نے مشکل اوقات میں سہارا دیا، خواتین کی شمولیت بڑھائی اور کام کو حق کے طور پر تسلیم کیا۔ ان کے مطابق بغیر مشاورت اس قانون کو ختم کرنا اصلاح نہیں بلکہ آئینی ذمہ داری سے دستبرداری ہے۔