قومی خبریں

دہلی ہسپتال گھوٹالہ: سوربھ بھاردواج کے خلاف ای ڈی کی چھاپہ ماری پر عآپ کا ردعمل، آتشی و کیجریوال کا سیاسی انتقام کا الزام

دہلی کے 5590 کروڑ کے مبینہ ہسپتال گھوٹالہ کیس میں ای ڈی نے سوربھ بھاردواج کے گھر چھاپہ مارا۔ جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیجریوال و آتشی نے مرکز پر سیاسی انتقام اور عآپ کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: دہلی کے 5590 کروڑ روپے مالیت کے مبینہ ہسپتال تعمیراتی گھوٹالہ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منگل کی صبح عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر صحت سوربھ بھاردواج کے گھر سمیت کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ یہ کارروائی مانی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کی دفعہ 17 کے تحت کی جا رہی ہے۔ ای ڈی کے چھاپوں کے فوراً بعد عام آدمی پارٹی نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور مرکز پر سیاسی انتقام کے الزامات عائد کیے۔

Published: undefined

دہلی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور سابق وزیر اعلیٰ آتشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’آج سوربھ بھاردواج کے یہاں ریڈ کیوں ہوئی؟ پورے ملک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ کیا اس بحث سے دھیان ہٹانے کے لیے یہ ریڈ ڈالی گئی ہے؟ جس وقت کا کیس بتایا جا رہا ہے اس وقت سوربھ وزیر بھی نہیں تھے، اس لیے پورا کیس جھوٹا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’عآپ کے رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانا کوئی نئی بات نہیں۔ ستیندر جین کو تین برس جیل میں رکھنے کے بعد بھی سی بی آئی اور ای ڈی کو کلوزر رپورٹ دینا پڑی۔ اس سے ثابت ہے کہ عآپ کے خلاف تمام کیس صرف سیاسی محرکات پر مبنی اور بے بنیاد ہیں۔‘‘

Published: undefined

عآپ کے کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ مودی حکومت کی ایجنسیوں کے بے جا استعمال کی ایک اور مثال ہے۔ عام آدمی پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ ہم مودی حکومت کی غلط پالیسیوں اور بدعنوان اقدامات کے خلاف سب سے مضبوط آواز ہیں۔ ہماری آواز دبائی نہیں جا سکتی۔‘‘

عآپ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد عوامی مسائل سے دھیان ہٹانا ہے۔ دوسری جانب ای ڈی اور اے سی بی کی مشترکہ ٹیمیں چھاپوں کے دوران مالی ریکارڈ، ٹھیکوں اور منی لانڈرنگ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہی ہیں۔ مزید سمن اور ممکنہ گرفتاریوں کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا رہا۔

Published: undefined

دہلی پولیس کی اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی) کی درج کردہ ایف آئی آر کی بنیاد پر یہ چھاپے مارے گئے، جس میں دہلی حکومت کے سابق وزرا، کچھ ٹھیکیداروں اور نامعلوم سرکاری افسروں پر سنگین الزامات شامل ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہلی حکومت نے 2018–19 میں 24 ہسپتال منصوبوں کو منظوری دی تھی جن میں 11 نئے ہسپتالوں کی تعمیر اور 13 پرانے ہسپتالوں کی توسیع شامل تھی۔ مجموعی لاگت 5590 کروڑ روپے طے کی گئی تھی، تاہم الزام ہے کہ منصوبے مقررہ وقت پر مکمل نہ ہوئے، لاگت کئی گنا بڑھی اور بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگی ہوئی۔

سب سے بڑا مبینہ گھوٹالہ آئی سی یو اسپتال منصوبے میں سامنے آیا۔ منصوبے کے تحت 6800 بیڈز پر مشتمل 7 آئی سی یو اسپتال چھ ماہ میں 1125 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونا تھے، مگر تین سال بعد بھی صرف 50 فیصد کام ہوا اور 800 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ یہ ٹھیکہ ایس اے ایم انڈیا بلڈویل پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیا گیا تھا اور منصوبے کی لاگت میں اب 100 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔

Published: undefined

اسی طرح ایل این جے پی ہسپتال کا نیا بلاک 488 کروڑ سے بڑھ کر 1135 کروڑ تک پہنچ گیا لیکن تاحال ادھورا ہے۔ جولاپوری اور مادیپور ہسپتالوں میں بغیر منظوری غیر قانونی تعمیرات ہوئیں جن میں پارنیکا کمرشل اور راما سیول جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔ پولی کلینک منصوبے کے تحت 94 کلینک بننے تھے لیکن صرف 52 مکمل ہوئے اور ان کی لاگت 168 کروڑ سے بڑھ کر 220 کروڑ ہو گئی۔

مزید الزام یہ ہے کہ ہسپتالوں میں شفافیت لانے کے لیے ہیلتھ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم (ایچ آئی ایم ایس) نافذ نہیں کیا گیا اور نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی) کے مفت حل کو جان بوجھ کر مسترد کیا گیا۔ انسدادِ بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17اے کے تحت سرکاری اجازت ملنے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی جس میں تعزیراتِ ہند کی دفعات 409، 420، 120-بی اور انسدادِ بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 13(1) شامل کی گئی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined