قومی خبریں

دہلی میں بڑھتی آلودگی سے بیک فُٹ پر وزیر اعلیٰ کیجریوال، کیے 4 اہم اعلانات

دہلی میں بڑھی ہوئی آلودگی کی سطح کو لے کر طلب کی گئی میٹنگ میں اروند کیجریوال نے کہا کہ سبھی اسکول ایک ہفتہ تک بند ضرور رہیں گے، لیکن ورچوئل کلاسز جاری رہیں گی۔

اروند کیجریوال، تصویر یو این آئی
اروند کیجریوال، تصویر یو این آئی 

ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں آلودگی کی سطح کسی بھی صورت کم ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بھی مرکزی حکومت کو آج اس تعلق سے پھٹکار لگائی تھی۔ اب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس سلسلے میں ایک اہم میٹنگ کی جس میں کئی بڑے فیصلے کیے گئے۔ انھوں نے میٹنگ میں جو اعلانات کیے ان میں سے 4 سب سے زیادہ اہم تصور کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے دہلی میں سبھی اسکولوں کو ایک ہفتہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے، اور سرکاری ملازمین کو ایک ہفتہ تک ’وَرک فروم ہوم‘ یعنی گھر سے کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔ علاوہ ازیں پرائیویٹ دفاتر کو ’وَرک فروم ہوم‘ کرانے کے لیے ایڈوائزری جاری کی جائے گی، اور ساتھ ہی شہر میں پیر کے روز سے تین دن تک تعمیری سرگرمیوں کو بند کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

Published: undefined

دہلی میں بڑھی ہوئی آلودگی کی سطح کو لے کر طلب کی گئی میٹنگ میں اروند کیجریوال نے کہا کہ سبھی اسکول ایک ہفتہ تک بند ضرور رہیں گے، لیکن ورچوئل کلاسز جاری رہیں گی۔ انھوں نے بتایا کہ 14 سے 17 نومبر کے درمیان ہوا نہیں چلے گی، اس لیے اس وقت تعمیری سرگرمیاں بن کی جائیں گی۔ اروند کیجریوال نے ان اعلانات کو کرنے کے بعد کہا کہ ان کا مقصد دہلی کے لوگوں کو راحت پہنچانا ہے۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے بتایا کہ سبھی محکموں کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد مذکورہ چار اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ وقت کسی پر انگلی اٹھانے کا نہیں ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے آلودگی کی سطح کو دیکھتے ہوئے لاک ڈاؤن لگانے پر غور کرنے کو کہا تھا۔ اس پر وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن پر تجویز تیار کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنی تجویز کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے۔ مرکزی حکومت اور سبھی ایجنسیوں سے بات کر کے کوئی بھی فیصلہ لیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اگر حالات زیادہ خراب ہوتے ہیں تو دہلی میں سبھی پرائیویٹ گاڑیوں، تعمیری کام، ٹرانسپورٹ، صنعتی سرگرمیوں وغیرہ کو بند کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined