
فائل تصویر آئی اے این ایس
وزیراعلیٰ بھگونت مان نے پنجاب کے تین بڑے شہروں کو مقدس شہر قرار دینے کی تجویز ایوان میں پیش کی۔ وزیراعلیٰ مان نے سری آنند پور صاحب، امرتسر کے سری ہرمندر صاحب گلیارہ اور تلونڈی سابو کانام مقدس شہروں کے طور پر اعلان کیا ۔ریاستی حکومت کے فیصلے کے بعد 3 تختوں کی موجودگی والے پنجاب کے ان اہم شہروں کو اب سرکاری طور سے مقدس شہر وں کا درجہ مل گیا ہے۔
Published: undefined
وزیراعلیٰ مان نے ایوان میں کہا کہ شری گرو تیغ بہادر کی قربانی کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ذاتی طور پر آنند پور صاحب کی زمین خریدی اورخود یہ شہر بسایا تھا۔ ان کے اکلوتے صاحبزادے سری گرو گوبند سنگھ جی تقریباً 30 سال تک اس مقدس سرزمین پر رہے تھے۔ انہوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور اسی مقدس سرزمین پر خالصہ پنتھ کی بنیاد بھی رکھی۔ گرو گوبند سنگھ کے 4 صاحبزادوں میں سے 3 کی پیدائش بھی اسی مقدس سرزمین پر ہی ہوی۔ ان کے صاحبزادوں کی قربانی آج بھی ایک مثال ہے۔
Published: undefined
وزیراعلیٰ مان نے مزید کہا کہ سکھ مذہب کے 5 اعلیٰ ترین تختوں میں سے 3 تخت بھی پنجاب کی اسی مقدس سرزمین کے حصے میں آئے ہیں۔ لہذا، ریاستی حکومت آنند پور صاحب، امرتسر کا شری ہریمندر صاحب گلیارہ اور تلونڈی سابو کو مقدس شہروں کا درجہ دینے کا اعلان کرتی ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ مان نے ایوان میں ان شہروں کے مذہبی مقامات کو لے کر ایک آل مذاہب کمیٹی بنانے کی بھی سفارش کی جس میں تمام مذاہب کے نمائندے شامل ہوں گے۔ پنجاب حکومت ان تینوں مقدس شہروں میں صفائی، سیکیورٹی اور روحانی سیاحت کے لیے بھی خصوصی بجٹ مختص کرے گی۔ اس مقصد کے لیے مرکزی حکومت سے فنڈز کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
اس موقع پر دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے اس فیصلے کو پنجاب کی تاریخ کا سنہرا دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ روحانی، ثقافتی اور ورثے کے تحفظ کے نقطہ نظر سے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مقدس شہروں میں شراب کے ٹھیکے، گوشت، سگریٹ ،تمباکو کی دکانیں یا دیگرکسی بھی نشہ آور اشیاء کی فروخت پر پابندی لگا کر سنتوں کی جانب سے برسوں سے کئے جارہے مطالبات کو پورا کیا جا رہا ہے۔ یہ شہر نہ صرف مذہبی مراکز ہیں بلکہ ہمارے ثقافتی ورثے کی علامت بھی ہیں۔ اس لیے یہ مطالبہ کسی خاص برادری یا مذہب کی طرف سے نہیں ہے، بلکہ اپنے ورثے کو بچانے کے لیے اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined