ادبی

تاشقند: ’انیسویں صدی کے باکمال شاعروں میں مرزا غالب کا نام سب سے نمایاں‘

پروفیسر چندر شیکھر صاحب نے ازبکستان اور ہندوستان کے مابین رشتوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غالب پر ناز کرنے کا حق صرف ہندوستانی عوام کو ہی نہیں بلکہ ازبک عوام کو بھی حاصل ہے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

نئی دہلی/ تاشقند: انیسویں صدی کے باکمال شاعر مرزا غالب پر ازبکستان کے شہر تاشقند کی ایک یونیورسٹی میں ایک پر وقار تقریب کا انعقاد ہوا۔ اس تقریب کے دوران پروفیسر چندر شیکھر اور محیا عبدالرحمانوا کی مشترکہ تصنیف 'منتخب غزلیات غالب' کی رسم اجرا ہوئی۔

Published: undefined

اس موقع پر ہندوستانی سفیر منیش پربھات نے اپنی افتتاحی تقریر میں مہمانوں اور شرکاء کا استقبال کیا اور کہا کہ غالب ایک غیر معمولی صلاحیت کے تخلیق کار کی حیثیت سے نہ صرف ہندوستان بلکہ ساری دنیا کی تہذیب کا ایک حصہ بن گئے ہیں ان کی شہرت ان کی غزلوں میں انسانی جذبات اور سچے مشاہدات و تجربات کی خوبصورت پیش کش کے سبب ہے۔

Published: undefined

پروفیسر چندر شیکھر صاحب نے ازبکستان اور ہندوستان کے مابین رشتوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غالب پر ناز کرنے کا حق صرف ہندوستانی عوام کو ہی نہیں بلکہ ازبک عوام کو بھی حاصل ہے جو نسبی اعتبار سے سمرقند کے تھے جن کا دادا قوقان بیگ سمرقند سے ہندوستان آ ئے تھے، ہمیشہ سلجوقی ترک ہونے پر فخر کرتے تھے۔ ازبیک عوام کے غالب کے کلام سے گہرا شغف رکھنے کے مدنظر قارئین کی تشنگی بجھانے کے لیے یہ کتاب مہیا کی گی ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر محیا عبد الر حمانوا نے اس دیدہ زیب کتاب کی اشاعت کے لیے ہندوستانی سفارت خانے خاص کر ہندوستانی ثقافتی مرکز کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ ان دو اداروں کی مالی امداد کی بدولت یہ انتخاب شائع ہو سکا۔ 'میں خاص طور سے استاد محترم چندر شیکھر صاحب کی بے حد سپاس گزار ہوں کہ آپ کے ساتھ دوش بہ دوش کام کر کے مجھے آپ کی علمی بصیرت سے فیض یاب ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا جب مرزا غالب کی اردو شاعری کے ازبک تراجم پر بات ہوتی ہے تو ازبکستان میں اردو کے بڑے محسن رحمن بیردی محمد جان مرحوم کا نام نہ لیا جائے، آج کی گفتگو ادھوری رہے گی، جہنوں نے از بیک عوام کو غالب کے کلام سے متعارف کرانے میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی تھیں۔

Published: undefined

پروفیسر الفت صاحبہ نے مہمانوں کا شکریہ ا دا کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سفارت خانے اور ہندوستانی ثقافتی مرکز کی کوشش ہے کہ ہمارے علمی ادبی ثقافتی تعلقات نئے حالات کے تقاضوں کے تحت زیادہ معنی خیز ہوں۔ مرزا غالب کی یوم پیدایش اور وفات کے موقع پر آج تک کئی تقریبات کا اہتمام ہو چکا ہے۔ یہ انتخاب ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمت کے رشتوں کو زیادہ مظبوط بنانے میں مثبت قدم ثابت ہوگا۔ اس تقریب کے موقع پر ڈاکٹر گلچہرہ رخسیوا ریکٹر تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی فار اورینٹل اسٹڈیز، لال بہادر شاستری سنٹر فار انڈین کلچر، ڈیپارٹمنٹ کے اساتذہ اور طلبہ شریک تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined