عالمی خبریں

بنگلہ دیش: گرفتار چنمے پربھو سے ’اسکان‘ نے توڑا ناطہ، کہا ’اپنے بیان کے لیے وہ خود ذمہ دار‘

عدالت کے ذریعہ اسکان پر پابندی لگانے سے انکار کے متعلق کولکاتا برانچ نے کہا کہ ’’ہم پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی تھی لیکن عدالت نے اسے خارج کر دیا، یہ لاکھوں عقیدت مندوں کے لیے راحت کی بات ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

 

اسکان بنگلہ دیش کے جنرل سکریٹری چارو چندر داس نے کہا ہے کہ ’’اسکان چنمے کرشن داس کے کسی بھی بیان یا کارروائی کی ذمہ داری نہیں لیتا۔‘‘ انہوں نے ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ وضاحت پیش کی اور کہا کہ ’’چنمے پربھو کو حال ہی میں (اسکان سے) نکال دیا گیا ہے۔‘‘ یہ بیان اس وقت آیا جب بنگلہ دیش میں ہندو لیڈر چنمے کرشنا داس کی گرفتاری کے بعد تنازعہ کافی گہرا ہو گیا۔ چنمے داس کو پیر کے روز چٹگاؤں میں بنگلہ دیش کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے کے معاملے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی ان کے خلاف غداری کا معاملہ بھی درج کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد اسکان کے حامیوں اور اقلیتی طبقہ کے لوگوں نے بنگلہ دیش میں احتجاج شروع کر دیا تھا۔

Published: undefined

چنمے داس کی گرفتاری کے بعد سے ہی بنگلہ دیش میں اسکان پر پابندی لگانے کی مانگ تیز ہو گئی۔ اسکان پر پابندی لگانے کے لیے بنگلہ دیش کی عدالت میں عرضی بھی داخل کی گئی تھی۔ حالانکہ عدالت نے اسکان پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ بغیر واضح ثبوت کے اسکان پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ عدالت کے فیصلے کے بعد اسکان کے کولکاتا برانچ کے نائب صدر رادھا رمن داس نے اسے انصاف کی جیت بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی تھی لیکن عدالت نے اسے خارج کر دیا، یہ لاکھوں عقیدت مندوں کے لیے راحت کی بات ہے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے گزشتہ منگل کو ہی چنمے داس کی گرفتاری اور ضمانت نہیں دیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر اقلیتی طبقوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کی حکومت ہند نے درخواست کی ہے۔ ہندوستان میں اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بھی بنگلہ دیش میں پیدا حالات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور ہندو طبقہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ سامنے رکھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined