ویڈیو گریب
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی عوام کا غصہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ہفتہ کو ایک بار پھر مظاہرین کا سیلاب امڈ پڑا۔ حال میں یہ دوسرا موقع ہے جب ملک میں ٹرمپ کے خلاف اتنا بڑا مظاہرہ ہوا ہے۔ یہ مظاہرے واشنگٹن سمیت امریکہ کے سینکڑوں شہروں میں ٹرمپ کی غلط پالیسیوں کے خلاف کیے گئے۔
نیویارک میں مظاہرین نے شہر کی اہم لائبریری کے باہر جمع ہوکر ’نو کنگس اِن امریکہ‘ (امریکہ میں کوئی راجہ نہیں) اور ‘Resist Tyranny’ (تاناشاہی کی مخالفت کرو) جیسے نعروں والے پوسٹر اور بینر لے کر مظاہرہ کیا۔
Published: undefined
ان مظاہروں میں زیادہ تر غصہ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف تھا۔ لوگ زور زور سے نعرے لگا رہے تھے ‘No ICE, no fear, immigrants are welcome here’ (نا آئی سی ای، نہ خوف، تارکین وطن کا استقبال ہے)۔ یہ نعرہ امریکی امیگریشن ایجنسی یعنی آئی سی ای یعنی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی مخالفت میں تھا، جو غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیتی ہے۔
Published: undefined
واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین نے ٹرمپ انتظامیہ پر آئینی اصولوں، خاص کر ’انصاف کے عمل‘ کے حق کو کمزور کرنے کا الزام لگایا۔ رپورٹ کے مطابق وہائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ کر رہے 41 سالہ بنجامن ڈگلس نے کہا، ’’یہ انتظامیہ قانون کی حکمرانی اور شہریوں پر ظلم نہ کرنے کے بنیادی تصور پر سیدھا حملہ کر رہی ہے۔‘‘ ڈگلس نے فلسطینی حامی طالب علم خلیل کی رہائی کی مانگ کرتے ہوئے ایک پوسٹر پکڑا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ’غیر ملکی مخالفت‘ کو بھڑکایا جا سکے اور طویل عرصے سے چلے آ رہے قانونی تحفظ کو کمزور کیا جا سکے۔
Published: undefined
نیو یارک کی ایک دیگر احتجاجی کیتھی ویلی (73 سال)، جو ہولوکاسٹ سے بچے لوگوں کی بیٹی ہیں، نے کہا، ’ہم بہت خطرے میں ہیں‘، انہوں نے کہا، ’میرے ماں-باپ نے ہٹلر کے عروج کی کہانیاں سنائیں، وہ آج ٹرمپ کے دور سے میل کھا رہی ہیں۔ فرق بس اتنا ہے کہ ٹرمپ، ہٹلر یا دیگر فاسسٹ رہنماؤں کے مقابلے میں زیادہ بیوقوف ہیں۔ انہیں بس استعمال کیا جا رہا ہے اور ان کی خود کی ٹیم میں ہی پھوٹ ہے۔‘
Published: undefined
بالٹیمور میں جان ہاپکنس یونیورسٹی میں امیونولوجی کی پی ایچ ڈی کی طالبہ (26) ڈینیلا بٹلر نے ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ سائنس اور پبلک ہیلتھ فنڈنگ میں کٹوتی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب سائنس کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو لوگ مرتے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں ٹیکساس کا ایک نقشہ تھا جس پر حال کے خسرہ وبا کے مقام ظاہر کیے گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined