علامتی تصویر، اے آئی
رمضان المبارک کا روزہ مذہب اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک ہے، جو ہر بالغ، عاقل اور صحت مند مسلمان پر فرض ہے۔ اگر کوئی شرعی عذر کی بنیاد پر روزہ ترک کر دیتا ہے تو اس پر قضا لازم ہے۔ ایسے میں جو لوگ اہل خانہ سے دور پردیس میں ملازمت کر رہے ہیں، ان کے لیے رمضان کا ماہ اور روزہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ خاص طور سے افطار کی تیاری میں پردیسی لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آئیے ذیل میں دیکھتے ہیں کہ پردیس میں لوگ کس طرح افطار کی تیاری کرتے ہیں، خاص طور سے وہ لوگ جو پردیس میں بھی فیملی کے ساتھ نہیں رہتے۔
Published: undefined
پردیس میں رہنے والے لوگ عام طور پر ایک مصروف زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوتا ہے روز مرہ کے شیڈول کو ماہ مبارک کے مطابق ترتیب دینا۔ پردیس میں بنیادی طور پر 2 قسم کے لوگ رہتے ہیں۔ ایک جو ملازمت سے منسلک ہوتے ہیں، خواہ مزدور ہوں یا آفس میں کام کرنے والے۔ دوسرے وہ طلبہ جو گھر سے دور پردیس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں یا مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرتے ہیں۔ ان لوگوں کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ رمضان کے مبارک ماہ میں روزہ کے ساتھ ساتھ عبادت و ریاضت، اور قرآن کی تلاوت و تفسیر کی مکمل پابندی کریں۔ اگر پردیس میں افطار کی تیاری کے عمل کی بات کی جائے تو اس میں سب سے اہم ہوتا ہے افطار کی تیاری کا وقت اور منصوبہ بندی۔ کیونکہ آپ کو ملازمت کے محدود وقتوں میں سے افطار کے لیے وقت نکالنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسی جگہ پر رہ رہے ہیں یا ملازمت کر رہے ہیں جہاں قریب میں کوئی مسجد نہیں، تو آپ موبائل پر یا کلینڈر میں مذکور درست افطار کے وقت کا خیال کرتے ہوئے افطار کر سکتے ہیں۔ ظاہر ہے ایسے میں افطار کی وہ روحانیت نہیں رہتی، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پردیس میں کچھ لوگوں کا روزہ و افطار اسی طرح گزرتا ہے۔
Published: undefined
گھر میں اہل خانہ کے ساتھ افطار کرنے کے عادی لوگوں کے لیے پردیس میں افطار کی تیاری میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پھر بھی لوگوں کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے طور پر تیار کردہ افطار کو گھر کی افطاری سے ہم آہنگ کر لیں۔ ایسے میں وہ افطار کی تیاری میں اہل خانہ سے فون پر مشورہ لے کر افطار کی تیاری کرتے ہیں جو ان کے لیے کافی حد تک آسان ہو جاتا ہے۔ روم پر افطار کی تیاری کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ ایک وقت میں کئی طرح کے کھانوں کا ذائقہ لے سکتے ہیں۔ کیونکہ روم میں مختلف مقامات کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں، سبھی کے یہاں الگ الگ قسم کی چیزیں کھائی جاتی ہیں۔
Published: undefined
بسا اوقات رمضان کے دنوں میں روزہ کی وجہ سے مسلم ملازمین کو کچھ کمپنیوں کی جانب سے رخصت دی جاتی ہے کہ وہ قبل از وقت آفس سے گھر چلے جائیں، وقت میں تخفیف کر دی جاتی ہے یا رمضان میں گھر سے کام کی اجازت مل جاتی ہے۔ لیکن جن کمپنیوں میں مذکورہ سہولیات میسر نہیں ہوتی ہیں ان میں کام کر رہے مسلم ملازمین کو افطار کی تیاری میں خاصا پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ یا تو روم سے افطار کے لیے کچھ لے جاتے ہیں (اگرچہ وہ فیملی کے ساتھ رہ رہے ہوں)، یا پھر آفس میں ہی ایک ساتھ اکٹھا ہو کر آفس کے آس پاس میسر افطار میں کھائی جانے والی چیز خرید کر افطار کرتے ہیں۔
Published: undefined
رمضان کے دنوں میں بڑے شہروں میں قائم مساجد یا اسلامی مراکز کے اندر افطار کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس سے پردیس میں رہ رہے ان روزے داروں کے لیے کافی آسانی ہو جاتی ہے جو یا تو مزدوری کر رہے ہوتے ہیں یا ان کے پاس وقت نہیں ہوتا ہے کہ افطاری تیاری کر سکیں۔ مساجد میں افطار سے طلبہ کو بھی کافی آسانی ہو جاتی ہے۔ ایک تو ان کے پاس وقت کم ہوتا ہے، دوسرا یہ کہ ان کے پاس وسائل کی بھی کافی کمی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی جو لوگ رمضان کے دنوں میں دینی مدارس کے چندوں کے لیے بڑے شہروں میں سفر پر ہوتے ہیں، ان کے لیے بھی کافی آسانی ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
رمضان کے اس بابرکت ماہ میں اہل خیر حضرات کی جانب سے انفرادی طور پر افطار کا اہتمام ایک عام بات ہے۔ یہ افطار عموماً ان لوگوں کے لیے بیش بہا نعمت ثابت ہوتا ہے جن کے پاس افطار کی تیاری کے یا تو وسائل نہیں ہوتے یا وقت نہیں ہوتا۔ بہت سارے لوگ جو چھوٹی چھوٹی جگہوں پر کام کرتے ہیں یا مزدوری کرتے ہیں، ان کے درمیان افطار کٹ بھی تقسیم کی جاتی ہے۔ بڑے شہروں میں عام طور پر لوگ بلڈنگ میں ایک دوسرے سے آشنا نہیں ہوتے ہیں، لیکن رمضان میں جو لوگ اپنی فیملی کے ساتھ رہتے ہیں وہ تنہا رہنے والوں کو اپنے یہاں افطار میں ضرور شامل کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز