فکر و خیالات

عالمی آواز-11: برطانیہ کی یوروپی یونین سے علیحدگی نے کئی سوال کھڑے کیے... سید خرم رضا

برطانیہ کے عمل کو دیکھتے ہوئے کچھ اور یوروپی ممالک بھی یوروپی یونین سے علیحدگی کی بات کرنا شروع کر سکتے ہیں اور اگر ایسا رجحان شروع ہوتا ہے تو پھر اس اتحا د کا اللہ ہی حافظ ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

عیسائیوں کے سب سے بڑے تہوار کرسمس سے ٹھیک ایک دن پہلے برطانیہ یوروپی یونین سے باقائدہ علیحدہ ہو گیا۔ طے شدہ معاہدہ پر دونوں فریقین کے دستخط کے بعد برطانیہ نے اس سارے معاملہ کو اپنے لئے بہت مفید بتاتے ہوئے کہا کہ اس کو اب اپنے فیصلے لینے کا حق واپس مل گیا ہےاوروہ اپنی تجارت اپنی مرضی کے مطابق کرے گا۔

Published: undefined

برطانیہ کے یوروپی یونین سے علیحدگی کے عمل کو ’بریگزٹ‘ کہا جاتا ہے، یعنی برطانیہ کا یوروپی یونین سے ایگزٹ۔ ایک سال بعد یہ طے ہوا کہ کن شرائط پر برطانیہ یوروپی یونین سے علیحدہ ہو سکتا ہے۔ جس معاہدہ سے برطانیہ بہت خوش ہے اس پر فوری غور کرنے سے برطانیہ کو جو فائدے ہوتے نظر آرہےہیں اس میں سب سے بڑا فائدہ تو تجارت کے شعبہ میں ہے جس کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین اشیا کی تجارت پر اضافی محصولات وصول نہیں کئے جائیں گے اور نہ ہی اس تجارت میں کسی قسم کی تعداد سے متعلق حد مقرر کی جائے گی۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ فائنانس اور سروس کی صنعت سے جڑے افراد کے لئے صورتحال ابھی غیر یقینی ہے۔ ادھر ڈاکٹر، نرسوں اور دیگر شعبوں سے منسلک افراد کی پروفیشنل قابلیت کو فوری طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

اب برطانوی شہریوں کے لئے یوروپی یونین کی زمین پہلی جیسی نہیں رہے گی۔اگر برطانوی شہری چھ ماہ کے عرصے میں 90 دن سے زیادہ مدت یورپی ممالک کی حدود میں گزاریں گے تو ان کو یورپی یونین کے ممالک میں سفر کرنے کے لیے ویزا درکار ہوگا۔ دوسری جانب برطانیہ کو اب اہم ڈیٹا بیس اور معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے درخواست دینی ہو گی۔ تعلیم کی حصولی میں بھی اب بڑی تبدیلیاں پیش آئیں گی۔

Published: undefined

بہرحال اب معاہدہ بھی ہوگیا اور برطانیہ کی یوروپی یونین سے رخصتی بھی۔ 1989 میں برلن کی دیوار توڑ کر دونوں جرمنی ایک ہو گئے تھے جس کو ایک بڑا تاریخی واقعہ قرار دیا گیا تھا۔ دونوں جرمنی میں نظریاتی اختلافات تھے اور یہ دیوار ان نظریاتی اختلافات کی عکاس تھی، لیکن 1989 میں اس دیوار کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ نظریاتی اختلافات بھی دفن ہوگئے تھے۔ اس کے بعد یوروپی یونین کے قیام کی باتیں شروع ہو گئیں اور 1993 میں اس کی باقائدہ بنیاد پڑ گئی اور دھیرے دھیرےارکان کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔

Published: undefined

یوروپی یونین کے قیام کے بعد جہاں پورے یوروپ میں سفر کی آسانی ہوگئی وہیں ایک ہی کرنسی کی وجہ سے تجارت کو کافی فروغ ملا۔ لیکن اس سال یکم جنوری سے برطانیہ نے یوروپی یونین سے اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیا اور اب معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد 31 دسمبر سے باقائدہ علیحدگی بھی ہو جائے گی۔ اب یوروپ کے کئی ممالک نے اپنی تجارت بڑھانے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے اور برطانیہ کے جانے سے تجارت کا جو بلاک خالی ہوا ہے اس جگہ کو پر کرنے کی کوششیں بھی شروع ہوگئی ہیں۔

Published: undefined

یہ الگ پہلو ہے کہ یوروپی یونین سے علیحدہ ہونے میں برطانیہ کو فائدہ ہوگا یا نقصان، لیکن یہ ضرور ہے کہ کورونا وبا کے اس دور میں علیحدگی ان کے لئے زیادہ مناسب نہیں رہے گی کیونکہ وہاں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کی وجہ سے معیشت پوری طرح سے پٹری سے اتر گئی ہے، جس کی وجہ سے تجارت بری طرح متاثر ہے۔ اس کے علاوہ جس اتحاد اور ایک ساتھ رہنے کی نہ صرف بات شروع ہو ئی تھی بلکہ عملی طور پر اس پرکام ہو رہا تھا، برطانیہ کی علیحدگی سے اس کو نقصان ضرور ہوگا۔

Published: undefined

برطانیہ کا جانا اگر ایسا ہے جیسے دیوار کےاوپر کی اینٹ ہٹا دی جائے تو یونین کو زیادہ نقصان نہیں ہوگا، لیکن اگر اس کا ہٹنا ایساہے جیسے دیوار کی بنیاد یا نیچے کی اینٹ ہٹا دی جائے تو اس کا نقصان بڑا ہو سکتا ہے، اور پوری دیوار گر بھی سکتی ہے۔ لیکن ابھی تک یوروپی ممالک نے جس دانش مندی کا مظاہرہ کیا ہے اس سے تو نہیں لگتا کہ وہ اس اتحاد کو نقصان ہونے دیں گے۔ پوری دنیا میں جس طرح قوم پرستی کی لہر چل رہی ہے اس میں یونین کے لئے متحد رہنا ایک بڑا چیلنج تو ہے۔

Published: undefined

برطانیہ کے علیحدگی کے عمل کودیکھتے ہوئے کچھ اور یوروپی ممالک بھی یونین سے علیحدگی کی بات کرنا شروع کر سکتے ہیں اور اگر ایسا رجحان شروع ہوتا ہے تو پھر اس اتحا د کا اللہ ہی حافظ ہے۔ برطانیہ نے علیحدگی کے بعد کئی سوالوں کو جنم دے دیا ہے اوراب یہ مستقبل ہی بتائے گا کہ اس علیحدگی کا یونین کو کتنا فائدہ یا نقصان ہو گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined