فکر و خیالات

ایتھینا مشن: چاند کے جنوبی قطب پر ایک اور ناکام لینڈنگ

مشکلات کے باوجود ناسا نے چاند کے جنوبی قطب پر پہنچنے کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے کیونکہ وہاں برف ہونے کی توقع ہے جسے مستقبل میں پینے کے پانی اور راکٹ ایندھن میں تبدیل کیا جا سکتا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

 

نجی لیونر لینڈر، ایتھینا، اب کام نہیں کر رہا کیونکہ وہ چاند کے جنوبی قطب کے قریب ایک گڑھے میں لینڈ کر گیا تھا اور اب اس کا مشن ختم ہو چکا ہے۔ یہ خبر ٹیکساس میں قائم انٹیوئٹیو مشینز کی ناکام لینڈنگ کی کوشش کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت بعد آئی۔ کمپنی نے ایتھینا کو مردہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے ہفتے لانچ ہونے والا لیونر لینڈر اپنے ہدف سے 250 میٹر دور غلط مقام اور ایک ٹھنڈے گڑھے میں جا گرا تھا۔ لیکن خاموش ہونے سے پہلے ایتھینا نے اپنی پوزیشن کی تصدیق کرنے والی تصاویر زمین پر واپس بھیجیں اور کچھ تجربات کو فعال کیا۔

امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور دیگر صارفین نے ایتھینا میں کروڑوں ڈالر مالیت کے تجربات شامل کیے تھے، جن میں برف کی کھدائی کرنے والا ڈرل، ڈرون اور روورز کی جوڑی شامل تھی تاکہ خلانوردوں کی آئندہ دہائی میں ہونے والی پروازوں اور ان کی چاند پر آمد سے پہلے اس کے انجان علاقوں کی کھوج کی جا سکے۔ ایتھینا کے سولر پینلز کا غلط سمت میں ہونا اور جس گڑھے میں اس کی لینڈنگ ہوئی، وہاں شدید سردی کی وجہ سے لینڈر کی بیٹریاں دوبارہ چارج ہونے کا امکان نہیں ہے۔ کمپنی کے مطابق، مشن مکمل ہو چکا ہے اور ٹیمیں اس دوران جمع کیے گئے ڈیٹا کا جائزہ لے رہی ہیں۔ کولوراڈو کی کمپنی لیونر آؤٹ پوسٹ کے مطابق، ایتھینا میں موجود بڑا، چار پہیوں والا روور کبھی بھی گرے ہوئے لینڈر سے باہر نہیں آ سکا، لیکن جو ڈیٹا اس نے واپس بھیجا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روور محفوظ ہے اور اگر سب کچھ ٹھیک ہوتا تو وہ چل سکتا تھا۔

Published: undefined

انٹیوئٹیو مشینز کے لیے ایتھینا کے ذریعے چاند پر لینڈنگ کی یہ دوسری کوشش تھی۔ ایک سال قبل، پہلی کوشش بھی سائڈوے لینڈنگ یا لینڈر کے ایک سمت میں لڑھکنے کے ساتھ ختم ہوئی تھی، لیکن تب کمپنی نے لینڈر کو اس مرتبہ سے زیادہ دیر تک فعال رکھا تھا۔ تمام مسائل کے باوجود، کمپنی کا پہلا لینڈر 50 سال سے زیادہ عرصے کے بعد امریکہ کو چاند پر واپس لے گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے کے شروع میں، ٹیکساس کی ایک اور کمپنی نے ناسا کے کمرشل لیونر ڈیلیوری پروگرام کے تحت کامیاب لینڈنگ کی، جس کا مقصد خلانوردوں کی واپسی کی تیاری کے دوران چاند پر کاروبار شروع کرنا تھا۔ فائر فلائی ایرو اسپیس نے اپنے "بلیو گھوسٹ" لینڈر کو چاند کے قریب ترین شمالی عرض بلد میں نیچے اتارا۔ فائر فلائی کے سی ای او جیسن کے مطابق، "بلیو گھوسٹ" پر موجود ناسا کے 10 تجربات میں سے آٹھ نے پہلے ہی اپنے مشن کے مقاصد پورے کر لیے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ ایک اور ہفتے تک کام کرے گا جب تک چاند کا دن ختم نہ ہو جائے اور سورج کی توانائی دستیاب نہ ہو۔

Published: undefined

چاند کے جنوبی قطبی علاقے پر پہنچنا اور وہاں کام کرنا مشکل عمل ہے کیونکہ وہاں سورج کے زاویے سخت ہیں، زمین کے ساتھ مواصلات محدود ہیں، اور علاقے کی جغرافیائی صورتحال نامعلوم اور سطح ناہموار ہے۔ ایتھینا کی لینڈنگ چاند کے جنوبی قطب کے قریب ترین لینڈنگ تھی، جو صرف 160 کلومیٹر دور تھی۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ناسا نے اپنے خلانوردوں کی پہلی لینڈنگ کا ہدف رکھا ہے، جو 1960 اور 1970 کی دہائی کے "اپولو" پروگرام کے بعد ہو گا، اور جو 2027 سے پہلے ممکن نہیں۔ ان گڑھوں میں ٹنوں برف جمی ہونے کی توقع کی جاتی ہے، جسے مستقبل کی ٹیمیں پینے کے پانی اور راکٹ ایندھن میں تبدیل کر سکتی ہیں۔

ناسا نے انٹیوئٹیو مشینز کو اپنے تین تجربات چاند تک پہنچانے کے لیے 6 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں۔ انٹیوئٹیو مشینز کا ناسا کے ساتھ چاند پر لینڈنگ کی مزید دو ڈیلیوری کا معاہدہ ہے۔ کمپنی نے کہا کہ اس سے پہلے کہ اگلا مشن لانچ کیا جائے، اسے یہ تعین کرنا ہوگا کہ اس بار کیا غلط ہوا۔ 15 فٹ یا 4.7 میٹر لمبے ایتھینا کی لینڈنگ کے بعد کنٹرولرز نے کچھ آلات کو فوراً بند کرنے کی کوشش کی تاکہ توانائی بچائی جا سکے اور جو کچھ بچایا جا سکتا تھا، اسے محفوظ کیا جا سکے۔ دستیاب معلومات کے مطابق، انٹیوئٹیو مشینز کی دونوں لینڈنگز میں آخری لمحے میں پرائمری لیزر نیویگیشن سسٹم میں مسائل سامنے آئے۔

Published: undefined

انٹیوئٹیو مشینز کے راکٹ سے چلنے والا ڈرون "گریس" نے چاند کی سطح کا جائزہ لینا تھا اور پھر گڑھے میں داخل ہونا تھا تاکہ وہاں جمے ہوئے پانی کی تلاش کی جا سکے۔ اس کے علاوہ دو دیگر کمپنیوں کے روورز، ایک امریکی اور ایک جاپانی، بھی اس علاقے کا معائنہ کرنے والے تھے۔ لینڈر کی بیٹریوں کے ڈیڈ ہونے سے پہلے ناسا کا برف کا ڈرل فعال کر دیا گیا تھا، لیکن لینڈر کے غلط زاویے کی وجہ سے وہ چاند کی سطح میں اس طرح سے داخل نہ ہو سکا جیسا کہ منصوبہ تھا۔ ناسا نے کہا کہ فلائٹ کنٹرولرز نے ڈرل کو گھمانے میں کامیابی حاصل کی تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ یہ کام کر رہا ہے، اور ایک دیگر سائنسی آلہ نے کچھ ڈیٹا اکٹھا کیا، جب کہ انٹیوئٹیو مشینز کے مطابق مشن کے کئی دیگر مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے تیزی سے کام کیا گیا۔

پچھلے سال پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد، انٹیوئٹیو مشینز نے کہا تھا کہ فاصلہ کا تعین کرنے والا ایک آلہ کام نہیں کر سکا اور لینڈر چاند کی سطح پر بہت مشکل سے نیچے اترا، جس سے اس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی، اور وہ ایک جانب لڑھک گیا۔ اس بار، انٹیوئٹیو مشینز نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مسئلہ حل کر دیا ہے، جس کی وجہ سے پچھلی بار سائڈوے لینڈنگ نے ڈرون اور روورز کو باہر جانے سے روک دیا تھا۔ تاہم، خلائی نظام کے سینئر نائب صدر ٹرینٹ مارٹن کے دعوے کے باوجود کہ "ہم اس بار بہتر ثابت ہوں گے"، اس مشن کا بھی پہلے جیسا ہی انجام ہوا۔

چاند پر لینڈنگ کرنے والے ایلیٹ کلب میں صرف پانچ ممالک شامل ہیں: روس، امریکہ، چین، ہندوستان، اور جاپان۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined