دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر حملہ، گجرات کا راجیش بھائی سکریا گرفتار، تصویر منظر عام پر

دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر جن سنوائی کے دوران حملہ، گجرات کے راجیش بھائی سکریا گرفتار، سر پر چوٹ، پولیس تحقیقات جاری، ملزم کی تصویر بھی منظر عام پر آ گئی

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر بدھ کے روز ان کی ہفتہ وار جن سنوائی کے دوران حملہ ہوا، جس میں ان کے سر پر چوٹ آئی۔ پولیس نے واقعہ کی تصدیق کی ہے اور اس کی مکمل معلومات مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی ہے۔ حملہ آور کی شناخت راجیش بھائی کھیم جی بھائی سکریا کے طور پر ہوئی ہے، جو گجرات کے راجکوٹ کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 41 سال بتائی گئی ہے۔

پولیس نے حملہ آور کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا اور اس سے پوچھ گچھ شروع کر دی۔ ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ حملہ آور کا ایک قریبی رشتہ دار جیل میں قید ہے اور وہ رشتہ دار کی رہائی کے لیے درخواست لے کر وزیراعلیٰ کے آفس پہنچا تھا، معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ واقعہ کے بعد حملہ آور کی تصویر بھی منظر عام پر آ گئی ہے، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔


بی جے پی کے صدر ویرندر سچدیوا نے واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے پہلے وزیراعلیٰ کو کچھ کاغذات دیے اور پھر اچانک ان کے قریب آ کر دھکا دیا، جس سے ریکھا گپتا کا سر میز سے ٹکرایا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ فی الحال صدمے میں ہیں لیکن ان کی حالت مستحکم ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ اپنے روزمرہ کے کام جاری رکھیں گی۔

پولیس نے گجرات پولیس سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ حملہ آور کی شناخت اور پس منظر کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی جا سکیں۔ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور پولیس حملہ آور سے مکمل پوچھ گچھ کر رہی ہے تاکہ واقعہ کے محرکات کا تعین کیا جا سکے۔

اس واقعے نے دہلی میں عوامی تحفظ اور سکیورٹی کے امور پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور وزیراعلیٰ کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔


حملہ کے بعد وزیراعلیٰ کے سکیورٹی عملے اور پولیس نے فوری کارروائی کرتے حالات قابو میں کئے اور ملزم کو گرفتار کیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، واقعہ جن سنوائی کے دوران پیش آیا اور وزیراعظم کی عمارت کے اندر موجود تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود یہ واقعہ ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔