
راکھی شانڈلیہ کی ہدایت میں بنی فلم ’رِبن‘ کو تقریباً ہر نقاد نے سراہا ہے۔ کلکی کوچلن لیک سے ہٹ کام کرنے کے لئے جانی جاتی رہی ہیں۔ چاہے فلم ہو، تھیٹر ہو یا پھر سوشل میڈیا۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ملٹی پلیکس سنیما آنے کے بعد سے ہی ایسے پلاٹوں کو بھی بازار میں توجہ ملنے لگی جو کمرشیل فلموں کی تڑک بھڑک اور شور شرابے سے دور ہیں لیکن اصل زندگی کے قریب۔
’ربن ‘ ایک ایسی ہی کہانی ہے جسے شہری ہندوستان کے شادی شدہ افراد اپنے دل کے قریب محسوس کریں گے۔ اس میں مختلف بات یہ ہے کہ نہ تو یہ خالص محبت کی کہانی ہے اور نہ ہی بغیر شادی کے ماں بنی کسی لڑکی کے متعلق میلو ڈرامہ۔ یہ فلم ایک ایسے موضوع پر مرکوز ہے جس سے تقریباً ہر متوسط نو شادی شدہ جوڑہ رو بررو ہوتا ہے۔
سہانا اور کرن کی نئی نئی شادی ہوئی ہے۔ دونوں کام کاجی ہیں اور پر عزم بھی۔ سہانا دفتر میں پروموشن کا انتظار کر رہی ہے اور کرن بھی اپنے کام میں ترقی پانے کا خواہشمند ہے۔ ہر شہری جوڑے کی طرح ان کے بھی تمام خرچے ہیں ، گھر کی قسطیں وغیرہ۔ دونوں ہی اپنی بھاگ دوڑ بھری زندگی میں اپنے چھوٹے چھوٹے خوابوں کے ساتھ خوش ہیں۔ دریں اثنا سہانا حاملہ ہو جاتی ہے۔ یہ خبر اس کے لئے خوش خبری نہیں بلکہ ایک دھچکے کی طرح ہے کیوں کہ دونوں نے اپنی مصروفیت سے پر زندگی میں خود کو کبھی ماں باپ کے کردار میں سوچا بھی نہیں تھا۔
شہر میں خواب دیکھنا ، انہیں پورا کرنا اور شادی شدہ بھی ہونا آسان کام نہیں ہے۔ خاندان کی ذمہ داری سنھالنےکے لئے دونوں ہی تیار نہیں لیکن کرن پھر بھی ہمت کر کے سہانا کو ماں بننے کے لئے راضی کرتا ہے۔ یہ کہانی ایک شادی شدہ جوڑے کے ماں باپ بننے تک کے سفر پر مبنی ہے۔ شہروں میں رہنے والے متوسط لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ بچے کی ذمہ داری اٹھانا کتنا مشکل کام ہے اور وہ بھی اپنے کیریر کے ساتھ۔ اکثر ماں کو سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔ نوکری چھوڑنی پڑتی ہے یا تبدیل کرنی پڑتی ہے۔ اگر خاندان کے دوسرے لوگوں کا سہارا نہ ہو تو بچے کی پرورش بہت مشکل ہو جاتی ہے۔
فلم کے مرکز ی کر دار میں اسی دقت کو رکھا گیا ہے۔ حالانکہ آخر تک آتے آتے فلم دیگر مدّوں پر بھی بات کرنے لگتی ہے اور اصل مدےسے بھٹکتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ راکھی شانڈلیہ کی بطور ہدایت کار (ڈائریکٹر)یہ پہلی فلم ہے اور خامیاں صاف نظر آ رہیں ہیں ۔ لیکن فلم کی تعریف اس بنا پر کی جا سکتی ہے کہ اس کا موضوع بہت الگ ہے اور عام زندگی کے بے حد قریب بھی۔ آج کے مادہ پرست سماج کا یہ المیہ ہے کہ بڑے شہروں میں نوجوانوں کو زندگی کے اہم پڑاؤ پر بھی جد و جہد کرنی پڑتی ہے۔ کچھ ہی سال پہلے کی بات ہے کہ شادی شدہ جوڑا گھر میں نئے مہمان کی آمد کا زور شور سے استقبال کر تا تھا۔ آج کی تناؤ اور بھاگ دوڑ والی زندگی میں عالم یہ ہے کہ یا تو شوہر، بیوی بچہ پانے کےلئے طرح طرح کے علاج کرواتے ہیں یا پھر بچے کے لئے باقائدہ پلاننگ کرتے ہیں اور اگر نیا مہمان بغیر پلاننگ آ جائے تو زندگی درہم برہم ہو جاتی ہے۔
فلم تھوڑی سست ہے ، اسکرپٹ بھی ٹائٹ نہیں ہے، ہدایت کاری میں بھی تمام طرح کی خامیاں ہیں لیکن پھر بھی ’ربن‘ نے جس موضوع کو اٹھایا ہے وہ سنجیدہ ہے۔اسی وجہ سے کئی بار میاں ، بیوی کے رشتوں میں تلخی بھی آ جاتی ہے۔
کمی صرف یہ ہے کہ ایک سنجیدہ موضوع کےہوتے ہوئے بھی فلم کسی خاص مقام پر نہیں پہنچ پاتی۔ شاید ٹھیک اسی طرح جیسے بدلتے ماحول میں ہمارے رشتے بھی پانی میں بہتے ہوئے کسی کاغذ کی طرح کشمکش کا شکار ہیں۔
Published: 04 Nov 2017, 7:02 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Nov 2017, 7:02 PM IST