بنگال کے جادو پر ’چھومنتر‘ جادو کی آہٹ... تقدیس نقوی

بنگال میں سیاسی پارٹیاں الیکشن کے میدان میں اک دوسرے سے بری طرح گتھم گتھا ہوتی نظر آرہی ہیں، لیکن الیکشن کے نتائج سے قبل یہ کہنا مشکل ہے کہ اس بار الیکشن میں بنگالی جادو سرچڑھ کر بولے گا یا نہیں۔

Getty Images
Getty Images
user

تقدیس نقوی

صدیوں سے بنگال کا جادو دنیا بھر میں اپنی اثر انگیزی کے لئے مشہور ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اگر کسی کے سر پر چڑھ کر نہیں بھی بولتا تو بھی اپنے قریب آنے والے کو مسحور کیے بغیر نہیں چھوڑتا۔ کوئی اسے بنگالی حسیناؤں کی دراز سیاہ زلفوں میں اسیری سے تعبیر کرتا ہے تو کوئی ان حسیناؤں کی مدھ بھری غزالی آنکھوں کے ساغروں سے چھلکی مہ کے نشے سے موسوم کرتا ہے۔ یوں تو اس انڈسڑی پر تانترک باباوں کی ہی اجارہ داری مانی جاتی ہے، مگر اس سے جڑی بدنامی کو کسی کے سر منڈھنے کی غرض سے بے چاری ابلا ناری ہی کو اس کا ہدف بنایا جاتا رہا ہے۔ یوں تو جادو اور شعبدہ بازی کے رنگ برنگے روپ ہندوستان کے کونے کونے میں دکھائی دیتے ہیں مگر اس کو بنگال سے مخصوص کرکے کچھ مفاد پرست لوگوں نے ضرور بنگال کو بدنام کرکے اپنا الو سیدھا کیا ہوگا۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے بنگال میں گرمائے سیاسی ماحول میں جہاں صوبائی اور قومی دو اہم سیاسی پارٹیاں الیکشن کے میدان میں اک دوسرے سے بری طرح گتھم گتھا ہوتی نظر آرہی ہیں، وہاں الیکشن کے نتائج سے قبل یہ کہنا مشکل ہے کہ اس بار الیکشن میں بنگالی جادو سرچڑھ کر بولے گا یا نہیں۔ حزب مخالف نے بنگال کے جادو کا توڑ ڈھونڈنے کے لئے سیاسی تانترک بنگال کے باہر سے منگوائے ہیں اور ان کے سیاسی شعبدہ گری کے پختہ تجربہ کے پیش نظر امید کی جا رہی ہے کہ الیکشن کے امید افزا نتائج نہ ہونے کی صورت میں بھی یہ تانترک اپنے منتروں سے الیکشن کے بعد حکومت بنانے کے لئے سیاسی جادوگری سے پاسہ پلٹ سکتے ہیں۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ مقامی برسر اقتدار پارٹی اس جادو کے حملہ کو روکنے کے لئے کتنی مستعد ہے۔


یہ اندازہ لگانا یوں بھی مشکل نظر آتا ہے کیونکہ برسر اقتدار پارٹی کے آزمودہ جادو کا توڑ حزب مخالف جس منتر سے دینے کا پلان بناتی نظر آرہی ہے اسے عرف عام میں 'چھو منتر' کہا جاتا ہے۔ یہ چھو منتر ایک ایسا منتر مانا جاتا ہے جسے بروئے کار لاکر کھلی آنکھوں کے سامنے اپنے نشانہ کو غائب کر دیا جاتا ہے۔ اس منتر سے کیونکہ ہدف آنکھوں کے سامنے ہی چھو یعنی غائب کر دیا جاتا ہے اس لئے 'چھومنتر' عوام میں بہت زیادہ دلچسپی سے دیکھا جاتا ہے۔ اسی لئے اس کا استعمال گلی کوچوں، ہفتہ وار بازاروں اور میلوں میں شعبدہ باز اپنی دیسی دواوں اور ٹوٹکوں کو بیچنے کے لئے موثر طور سے کرتے نظرآتے ہیں۔

یوں تو ہم نے کبھی بنگالی جادو کا بذات خود کوئی مشاہدہ نہیں کیا ہے مگرہم نے اپنے بچپن میں 'چھو منتر' کی اثر انگیزی کا مشاہدہ بارہا اپنی آنکھوں سے ضرور کیا ہے۔ سب سے پہلے 'چھو منتر' کا چمتکار ہم نے اک میلہ میں ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ ان میلوں میں اکثر شعبدہ باز دیسی جڑی بوٹیوں سے بنی اپنی دوائیوں کو بیچنے سے پہلے مجمع لگانے کی غرض سے 'چھو منتر' کا جادو دکھاتے ہیں۔ یہاں جادو گر کی سحرزدہ آواز پر مجمع ایک دائرہ کی شکل میں کھڑا ہوجاتا ہے۔ وہ بابا بشکل جادوگر اس دائرہ کے بیچ میں اپنا جمورا لٹا دیتا ہے اور اس پر چادر ڈالنے سے پہلے بھیڑ میں سے کسی شخص کو دعوت دیتا ہے کہ وہ آکر اس کے جمورے کو چھو کر بتائے وہ زندہ ہے یا مردہ۔ بھیڑ کی تسلی کروانے کے بعد جادوگر پھر سوال کرتا ہے:


"مہربان، قدردان کیا میں اس جمورے کو چھومنتر سے ابھی آپ کے سامنے غائب کردوں؟" مجمع یک زبان ہوکرچھومنتر کا جادو دکھانے کی تالی بجاکر پر زور مانگ کرتا ہے۔ تالیوں کی گونج میں جادوگر جمورے پر چادر ڈال کر اپنے ہاتھ جوڑ کر مجمع سے التجا کرتا ہے:

’’مہربانوں اپنی جگہ سے ہلنا نہیں اگر آپ نے اپنی جگہ سے ذرا سی جنبش بھی کی تو میرے بچے کی جان چلی جائے گی۔ اس لئے میری آپ سے ونتی (گزارش) ہے کہ جب تک میں نہ کہوں آپ لوگ اپنی جگہ سے نہ ہلیں۔ میرا وعدہ ہے کہ میں چھومنتر سے اپنے جمورے کو غائب کرکے دکھاوں گا مگر اس سے پہلے مرے بھائیوں اور بہنوں ذرا میرے اس چورن کو ملاحظہ کریں جسے کھاکر آپ کے پیٹ کی گیس ایسے غائب ہوجایے گی جیسے میرا یہ جمورا ابھی آپ کے سامنے غائب ہوجائے گا"۔


تالیوں کے شورمیں جادوگر اپنے چورن کا پیکٹ دو چار تماشائیوں کو بیچ کر اپنا جادو دکھانےلگتا ہے۔ "ہاں تو مرے قدردانوں ذرا دل تھام کے دیکھو۔. بس ذرا ایک منٹ کے لئے اپنی آنکھیں بند کرو اور پھر چھو منتر کا چمتکار دیکھو"

پھرجادوگر آہستہ آہستہ کچھ بڑبرآتا ہے گویا کوئی منتر پڑھ رہا ہو۔ فوراً ہی وہ لیٹے ہوئے جمورے پر پڑی ہوئی چادر آٹھا دیتا ہے اور یہ دیکھ کر مجمع محو حیرت رہ جاتا ہے کہ جمورا چادر کے نیچے سے غائب ہو جاتا ہے۔ تالیوں کے شور میں مجمع دیکھتا ہے کہ وہ جمورا مجمع کی پشت سے نکل کر سامنے آجاتا ہے اور تالیاں اور زور سے بجنے لگتی ہیں۔ یہاں بھی اتنا بڑا جمورا لوگوں کی آنکھوں کے سامنے سے ہی غائب کر دیا جاتا ہے۔ عام طور سے اس تکنیک کو نظر بندی یا ہاتھ کی صفائی کا نتیجہ مانا جاتا ہے۔ مگر یہاں بھی شعبدہ باز چشم زدن میں کسی جیتی جاگتی ہستی کو اس لئے غائب کر دیتا ہے کیونکہ ناظرین کی توجہ بڑی ہوشیاری اور چابکدستی سے جمورے سے ہٹا دی جاتی ہے۔


یہ بات ہماری سمجھ میں بہت عرصہ بعد آئی تھی کہ جب سامنے والے کی آنکھیں بند ہوں یا اس کی توجہ اصل ہدف سے ہٹادی جائے تو کوئی چیز بھی نظروں کے سامنے سے بظاہرغائب کر دیئے جانے میں بھلا کیا رکاوٹ ہوسکتی ہے۔ اسی لئے میلوں کے چھومنتر جادو میں اور آج کل کی سیاسی جادوگری میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے۔ وہاں بھی جادوگر اپنے جادو کا پٹارہ عوام کو مہربان قدردان کہہ کرکھولتا ہے تو سیاسی جادوگر بھی بہنوں اور بھائیوں کہہ کر اپنی گٹھری کھولتا ہے۔ میلہ کا جادوگر بھی اپنا چورن بیچنے کی خاطر 'چھو منتر' کا بکھیڑا کرتا ہے تو سیاسی شعبدہ باز بھی اپنی حکومت بنانے کا چورن بیچنے کی خاطر منتخب نمائندے کو غائب کرا سکتا ہے۔ الیکشن کے نتائج کے وقت جب سیاسی شعبدہ باز عوام کی نظر بندی کراسکتے ہیں تو پھر اگر وہ اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے بائیں ہاتھ والوں کو دائیں ہاتھ والا بنادیں تو اس میں حیرت کی کیا بات ہے۔ سیاسی اصطلاح میں اسے HORS TRADING بھی کہا جاتا ہے۔

بس شعبدہ گری کا یہی عمل آج کل ہمارے ملک کی سیاست میں کھلے عام کیا جا رہا ہے اور چھومنتر سے رات و رات ایک پارٹی کے منتخب ممبران اسمبلی دوسری پارٹی کی مٹھی میں پہنچا دیئے جاتے ہیں۔ اس چھو منتر کے کامیاب تجربے کو ہم گوا، کرناٹک، مدھیہ پردیش اور دیگر صوبوں کے اسمبلی الیکشن کے دوران دیکھ چکے ہیں کیونکہ یہاں بھی عوام کی آنکھیں بند کرکے 'چھو منتر' کا استعمال کرکے ادھر کے ایم ایل اے ادھر کرنے کے فن کا مظاہرہ کیا جاچکا ہے۔ اب اس بار بنگال کی باری ہے۔ یہاں بھی جموروں کو چھو منتر سے غائب کرنے کے لئے چادر بچھائی جاچکی ہے۔ جمورے کوغائب کرنے سے پہلے چورن کا پرچار بھی ہوچکا ہے۔ بنگال کے عوام کو جنبش کرنے سے منع کر دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی توجہ جمورے سے ہٹاکر بیچے جانے والے چورن پر مرکوز رکھ سکیں اور موقعہ ملتے ہی جادوگر صاحب چھومنتر پڑھکر عوام کی نظر بندی کرسکیں۔

کیونکہ یہاں بھی زمینی حقائق کسی ایک پارٹی کا ساتھ دیتے نظر نہیں آتے اس لئے بنگال میں بھی 'چھو منتر' کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور یہی بنگال کے جادو کا توڑ بھی بن سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔