تباہ ہونے سے قبل ستارے نے دکھائی ’آنکھ‘، ٹیلی اسکوپ میں حیرت انگیز تصویر قید

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مائی سی این 18 نامی ایک ’نیبولا‘ ہم سے 8 ہزار نوری سال دور واقع ہے، ہبل نے جو تصویر شیئر کی ہے اسے ہبل پر لگے ڈبلیو ایف پی سی 2 سے لیا گیا تھا۔

تصویر ٹوئٹر@Hubble Space Telescope
تصویر ٹوئٹر@Hubble Space Telescope
user

تنویر

خلاء میں حیران کرنے والے واقعات لگاتار رونما ہوتے رہتے ہیں اور خلائی تحقیق کے دوران کئی واقعات پر سائسندانوں کی نظر بھی پڑتی ہے۔ کچھ ایسا ہی واقعہ خلاء میں تقریباً 25 سال قبل پیش آیا تھا جس کی تصویر ناسا کے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ نے اب سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔ یہ تصویر پہلی نظر میں کسی پینٹنگ کی طرح نظر آتی ہے جس میں ایک بڑی سی ’آنکھ‘ بھی دکھائی پڑتی ہے۔ یہ تصویر دیکھ کر سبھی حیران ہیں، کیونکہ اس طرح کی تصویر پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔ بتایا جاتا ہے کہ تباہ ہونے یعنی مرنے سے پہلے ستارے سے نکلتی گیس اور دھول کچھ اسی طرح کی تصویر پیش کرتے ہیں جسے کوئی دیکھتا ہے تو مسحور ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔ ہبل نے 25 سال قبل لی گئی اس تصویر کی کچھ خصوصیات سے بھی لوگوں کو واقف کرایا ہے۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مائی سی این 18 نامی ایک ’نیبولا‘ ہم سے 8 ہزار نوری سال دور واقع ہے۔ ہبل نے جو تصویر شیئر کی ہے اسے ہبل پر لگے ڈبلیو ایف پی سی 2 (وائڈ فیلڈ اینڈ پلانیٹری کیمرہ 2) سے لی گئی تھی۔ اس میں مائی سی این 18 آورگلاس جیسا دکھائی پڑتا ہے۔ یہ تصویر تین الگ الگ تصویروں سے بنی ہے۔ ان میں سے ایک آئنازئڈ نائٹروجن کی روشنی میں لال دکھائی دیتی ہے، دوسری ہائیڈروجن سے ہری اور تیسری ڈبلی آئنائزڈ آکسیجن سے نیلی دکھائی پڑتی ہے۔


ریسرچ کے دوران مذکورہ ریزلٹ سے سائنسداں کافی پرجوش نظر آ رہے تھے کیونکہ اس سے پہلے ستاروں کے میٹیریل کو زیادہ سمجھا نہیں جا سکا تھا۔ سورج جیسے ستارے دھیرے دھیرے مرتے ہیں اور انھیں سمجھنا پہلے آسان نہیں تھا۔ ایک تھیوری کے مطابق آورگلاس کا سائز ستاروں کی ہوا کے سبب بنتا ہے جب کہ سنٹر میں بادل ہوتے ہیں جو زیادہ گھنے ہوتے ہیں۔ حالانکہ اس تصویر سے صاف ہوا کہ یہ آورگلاس سے کافی الگ ہے۔ اسے جنم دینے والا ستارہ سنٹر میں نہیں ہے۔

ہبل نے اس دوران یہ بھی اخذ کیا گیا ہے کہ نیبولا کے سنٹر میں کچھ چھوٹے چھلّے جیسا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ یہ ستارے سے نکلے شیل ہیں جو اس کی نوعمری میں اجیکٹ ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کے سائز کو پوری طرح سمجھنے کے لیے ساتھ میں موجود کسی ایسے ستارے کے کشش ثقل کو سمجھنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے جس کی دریافت ابھی نہیں کی جا سکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */