سورج کا معمہ حل کرنے کی طرف اِسرو بڑھا رہا قدم، مشن سورج یعنی 'آدتیہ ایل 1' کی لانچنگ کے دن قریب

'آدتیہ ایل 1' کو اِسرو کے یو آر راؤ سیٹلائٹ سنٹر میں بنایا گیا، جہاں سے اب آدتیہ ایل 1 سیٹلائٹ لانچنگ کے لیے شری ہری کوٹا پہنچ چکا ہے، یہ سورج کی تحقیق کے لیے بھیجا جانے والا اِسرو کا پہلا مشن ہے۔

اسرو، تصویر آئی اے این ایس
اسرو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف اِسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) چندریان-3 کی چاند پر سافٹ لینڈنگ کو لے کر پُرجوش ہے، اور دوسری طرف اس نے سورج کا معمہ حل کرنے کے لیے بھی قدم بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ اِسرو نے مشن سورج کی تیاریاں شروع کر دی ہے اور اس کے تحت 'آدتیہ ایل 1' کی لانچنگ کی الٹی گنتی شروع بھی ہو گئی ہے۔ اِسرو نے جانکاری دی ہے کہ 'آدتیہ ایل 1' آندھرا پردیش کے شری ہری کوٹا اسپیس پورٹ پہنچ چکا ہے۔ اس مشن کی لانچنگ ستمبر کے پہلے ہفتہ میں ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ 'آدتیہ ایل 1' کو اِسرو کے یو آر راؤ سیٹلائٹ سنٹر میں بنایا گیا ہے، جہاں سے اب آدتیہ ایل 1 سیٹلائٹ لانچنگ کے لیے شری ہری کوٹا پہنچ چکا ہے۔ یہ سورج کی تحقیق کے لیے بھیجا جانے والا اِسرو کا پہلا مشن ہے۔ آدتیہ ایل 1 کو سورج-زمین سسٹم کے لینگویج پوائنٹ کے قریب ہالو آربٹ میں نصب کیا جائے گا۔ یہ زمین سے پندرہ لاکھ کلومیٹر دور واقع ہے۔ اِسرو نے بتایا کہ ایل 1 پوائنٹ کے نزدیک ہالو آربٹ (مدار) میں سیٹلائٹ کو نصب کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہاں سے لگاتار سورج پر نظر رکھی جا سکتی ہے اور یہاں سورج گہن کا بھی اثر نہیں ہوتا۔ اس سے سورج کی سرگرمیوں اور اس کے خلائی موسم پر پڑنے والے اثرات کا تجزیہ کرنے میں بہت فائدہ ہوگا۔


بہرحال، اِسرو کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق آدتیہ ایل 1 کے ساتھ 7 پیلوڈ بھی خلاء میں بھیجے جائیں گے۔ یہ پیلوڈ سورج کی فوٹوسفیئر، کروموسفیئر اور سب سے باہری سطح کا مطالعہ الیکٹرو میگنیٹک اور پارٹیکل اور میگنیٹک فیلڈ ڈٹیکٹرس کی مدد سے کریں گے۔ ان میں سے 4 پیلوڈ لگاتار سورج پر نظر رکھیں گے اور باقی 3 یلوڈ حالات کے حساب سے پارٹیکل اور میگنیٹک فیلڈ کا مطالعہ کریں گے۔ اِسرو نے بتایا کہ آدتیہ ایل 1 کے پیلوڈ سورج کی کورونل ہیٹنگ، کورونل ماس انجکشن، پری فلیئر اور فلیئر سرگرمیوں کے بارے میں اور سورج میں ہونے والی سرگرمیوں کے خلاء کے موسم پر پڑنے والے اثر کے بارے میں اہم جانکاری دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔