رمضان صبر اور ہمدردی کا مہینہ

آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! عنقریب تم پر ایک عظیم الشان ماہ مبارک سایہ فگن ہونے والا ہے۔ اس ماہ میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے۔ رمضان المبارک کی سب سے اہم عبادت روزہ رکھنا ہے۔

نماز / آئی اے این ایس
نماز / آئی اے این ایس
user

نواب علی اختر

رمضان المبارک جلد ہی ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے جو ایک عظیم، بابرکت، مقدس، تربیتی اور رحمت الہٰی کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس کا ایک ایک لمحہ اور ساعتیں مبارک اور پُرنور ہیں۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جسے ماہ مقدس کی مبارک ساعتیں میسر ہوں۔ اس ماہ سے پوری طرح سے فائدہ حاصل کر نے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی اس کی تیاری کی جائے جیسا ہمارے نبی نے فرمایا ہے۔ گزشتہ رمضان کو یاد کرکے اس میں ہونے والی کمیوں اور کوتاہیوں سے بچتے ہوئے موجودہ رمضان کو زندگی کا آخری رمضان سمجھتے ہوئے اس کو خوب سے خوب تر اور پہلے سے بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ گزشتہ رمضان کے روزے رہ گئے ہوں تو انھیں شعبان کے مہینے میں ہی ادا کرلینا چاہیے۔

کسی اہم کام کے سلسلے میں صرف اتنی بات کافی نہیں ہے کہ اس کا وقت آنے پر اسے انجام دے دیا جائے بلکہ دو اور امور کا اہتمام بھی ضروری ہے اول یہ کہ کام سے قبل اس کی تیاری اور دوسرے کام کی تکمیل کے بعد اس کا احتساب اور اس کے اثرات ونتائج کو محفوظ رکھنے کی سعی۔ تیاری اور ثمرات سے استفادے کے اہتمام کی ضرورت جہاں ان کاموں میں ہے جو ضروریات زندگی کی تکمیل کے لیے کئے جاتے ہیں وہیں ان کاموں میں بھی ہے جن کا تعلق دینی فرائض کی ادائیگی سے ہے۔ اللہ نے اہل ایمان پر جو فرائض عائد کئے ہیں ان میں رمضان کے روزے بھی شامل ہیں، چنانچہ رمضان کی آمد سے قبل رمضان سے استفادے کے لیے شعوری تیاری، اہل ایمان کی دینی حس کا تقاضا ہے۔


یقیناً ہمارے دل میں اس ماہ مبارک کی بڑی قدرومنزلت ہے لیکن کیا واقعاً ہم اس کے لیے اس کے شایان شان تیاری کرتے ہیں؟ کیا ہم اپنے اہل خانہ کو توجہ دلاتے ہیں کہ وہ بھی اس سلسلے میں تیاری کریں اور غفلت سے کام نہ لیں؟ نبی آخرالزماں شعبان کے مہینے میں اپنے اصحاب کو جمع کرتے اور خطبہ دیتے ہیں اور انھیں رمضان کی آمد کی خوش خبری سناتے تھے۔ رمضان کی فضیلت اور اہمیت کے پیش نظر اس کی تیاری کے سلسلے میں توجہ دلاتے۔ ایسے ہی خطبہ میں آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! عنقریب تم پر ایک عظیم الشان ماہ مبارک سایہ فگن ہونے والا ہے۔ اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے۔ رمضان المبارک کی سب سے اہم عبادت روزہ رکھنا ہے۔

اللہ نے اس ماہ کے روزے فرض کیے، اس کے قیام کو اپنی خوشنودی کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ یہ صبر اور ہمدردی کا مہنہ ہے۔ یہ وہ ماہ مبارک ہے، جس میں اللہ اپنے بندوں کے رزق میں اضافہ فرماتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں جس نے کسی روزے دار کو افطار کرایا، روزے دار کے روزے میں کمی کے بغیر اس نے روزے دار کے برابر ثواب حاصل کیا اور خود کو جہنم سے بچا لیا۔ ماہ مبارک کی آمد سے پہلے پہلے اس کے مقام، اس کی عظمت، اس کی فضیلت، اس کے مقصد اور اس کے پیغام کو اپنے ذہن میں تازہ کریں تاکہ اس کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں اور اس بات کا پختہ ارادہ کریں کہ ہم اس ماہ مبارک میں اپنے اندر تقوی کی صفت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جو روزہ کا ماحصل ہے۔


روزہ آدمی کی قوت ارادی کو بہترین طریقہ سے تربیت کرتا ہے۔ شریعت کی حدود کی پابندی کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کی قوتِ ارادی نہایت مضبوط ہو۔ بغیر مضبوط قوت ارادی کے یہ بالکل ناممکن ہے کہ کوئی شخص شہوات و جذبات اور خواہشات کے غیر معتدل ہیجان کو دبا سکے اور شریعت کی حدود کو قائم رکھ سکے۔ ضعیف ارادے کا آدمی ہر قدم پر ٹھوکر کھا سکتا ہے۔ جب بھی اس کے غصے کو اشتعال دِلانے والی کوئی چیز سامنے آئے گی تو وہ بڑی آسانی سے اس سے مغلوب ہو جائے گا۔ اِس طرح ضعیف قوت ارادی والا انسان، دنیا میں عزم و ہمت کا چھوٹے سے چھوٹا کام بھی نہیں کرسکتا چہ جائیکہ وہ شریعت کی حدود و قیود کی پابندی کرسکے۔ بالخصوص شریعت کا وہ حصہ جو اِنسان سے مضبوط صبر کا مطالبہ کرتا ہے، اِس صبر کی مشق روزے سے حاصل ہوتی ہے۔

 آج کل مسلمان دین کے معاملے میں غفلت کا شکار ہیں اور اپنے کاموں میں اس قدر محو ہیں کہ اس ماہ عظیم کی تیاری کے لیے ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا، حالانکہ گھر کے ذمہ دار فرد کو اتنا وقت نکالنا چاہیے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے درمیان رمضان اور اس کے احکام کی تعلیم دے سکے۔ اگر وہ نہیں جانتا توعلما سے معلوم کرے اور مساجد کے ائمہ کے خطبات سے فائدہ اٹھائے۔ ماہ رمضان کے یومیہ پروگرام میں ذہن بنائیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ وقت عبادات میں صرف کرنا ہے، فرض کے ساتھ ساتھ نوافل کا بھی بکثرت اہتمام کرنا ہے۔ اگر صاحب حیثیت ہیں اور خدا نے مال ودولت سے نوازا ہے تو غربا پر مال خرچ کریں اور انھیں افطار کرانے کا نظم کریں۔ کیوں کہ یہ عمل اللہ کو بے حد پسند ہے۔


رمضان المبارک کے پورے ماہ کا جو نظام الاوقات مرتب کریں اس میں اہل و عیال کی ایمانی عملی اور دعوتی تربیت کے لیے روزانہ کچھ نہ کچھ وقت ضرور مقرر کریں اور ہر ممکن اس کو انجام دینے کی کوشش کریں اس سے اہل و عیال اور بچوں کو آپ کی تربیت کا بہت بڑا حصہ نصیب ہوگا جو سب کے لیے باعث اجر و ثواب ہوگا۔ اگر وسعت و گنجائش ہو تو اپنے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کو ساتھ لے کر مفلس و نادار اور مستحق افراد کے لیے افطار کا نظم کریں۔ اپنے ماتحت مزدوروں اور مسافروں کا بھی خیال رکھیں اور پروگرام میں اپنے پڑوسیوں کا خاص خیال رکھیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر بجالانا اور اس فضل خداوندی پر اس کی حمد و ثنا کرنی چاہئے کہ اللہ نے اس کا موقع عطا فرمایا۔

ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے آپ کو رمضان المبارک کی مسعود گھڑیوں کو کام میں لانے کی تیاری کے لیے استعمال کریں اور خود کو اور افراد خانہ کو اس کے لیے آمادہ کریں۔ ہمیں منجانب اللہ موقع دیا گیا ہے کہ ہم اس رمضان کے پورے وقت کو اللہ کی یاد میں گزاریں، پورے خشوع و خضوع اور توجہ کے ساتھ عبادت کریں۔ بلا شبہ بندہ خطا کار ہے، گناہ ہوتے رہتے ہیں، حدیث میں ہے کہ ’ہر اولاد آدم خطا کار ہے اور سب سے اچھا خطاکار توبہ کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رمضان کا موقع اسی لئے دیا ہے کہ ہم اپنے گناہوں کو اس ماہ میں معاف کرانے کی کوشش کریں، اس بابرکت گھڑی کو ضائع نہ ہونے دیں، ورنہ ہمیں کف افسوس ملنا پڑے گا اور اس وقت پچھتانا پڑے گا جب کہ ہمارا پچھتانا کام نہیں دے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔