دہلی فساد معاملہ میں ملزم مزید تین مسلم نوجوانوں کی ضمانتیں منظور

جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کا پینل مجموعی طور پر 139 مقدمے دیکھ رہا ہے اور قانونی مدد کے نتیجے میں اب تک 63 معاملوں میں لوگوں کی ضمانتیں ہوچکی ہیں۔

جیل، علامتی تصویر
جیل، علامتی تصویر
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پرماخوذ مسلم ملزمان کی ضمانت پر رہائی کا سلسلہ جاری ہے۔ آج مزید3 افرادکی ضمانت کی عرضیاں منظور ہوگئیں جو پچھلے ایک سال سے جیل میں تھے۔ قابل ذکر ہے کہ اب تک نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ سے کل 63 افرادکی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کا پینل کل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے، امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی دوسرے معاملوں میں بھی پیش رفت ہوگی اور غلط طریقے سے فساد میں ماخوذ کئے گئے باقی ماندہ افراد کی رہائی کا راستہ صاف ہو جائے گا۔

گزشتہ روز دہلی فساد کے معاملے میں گرفتارتین ملزمین پرویز، شاہنواز اور محمد شعیب کو مشروط ضمانت پرر ہا کئے جانے کے احکامات کڑکڑڈوما سیشن عدالت نے جاری کئے۔ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 138/2020 پولس اسٹیشن گوکل پوری مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔


جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان او ر ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگرنے کی۔ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (فسادات برپا کرنا،گھروں کو نقصان پہنچانا،غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا)اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔سماعت کے بعدسیشن عدالت کے جج ونود یادد نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزمین کے خلاف سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملے اور ان کے خلاف گواہی دینے والے سرکاری گواہوں نے46 دنوں کے طویل وقفہ کے بعد اپنابیان درج کرایا ہے جو مشکو ک لگتاہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزیدکہا کہ اسی مقدمہ کا سامنا کررہے پانچ ملزمین جس میں محمد طاہر، شاہ رخ، آزاد، رشید اور اشرف علی کی ضمانت منظور کی ہے، لہذا ان تینوں ملزمین کی ضمانت منظور کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ تمام ملزمین پر الزامات یکساں نوعیت کے ہیں۔ عدالت نے ملزمین کو حکم دیا کہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ان کے خلاف موجودثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے اور اور پولس اسٹیشن اور عدالت میں ضرورت پڑھنے پر حاضر رہیں گے، عدالت نے ملزمین کو موبائل میں اروگیہ سیتو اپلیکشن بھی ڈاؤنلوڈ کرنے کا حکم دیا۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج اپنے ایک بیان میں ان تینوں نوجوانوں کی رہائی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے وکلا ء کی ٹیم اس معاملے میں دن رات محنت کررہی ہے اور یہ اسی محنت کا نتیجہ ہے کہ حوصلہ بخش نتائج سامنے آرہے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ دہلی فساد کے مقدمات میں اب تک 63 معاملوں میں ملزمین کی ضمانت پر رہائی یہ بتاتی ہے کہ کاروائی کی آڑ میں امتیازی رویہ اپناتے ہوئے پولس نے بے گناہ لوگوں کو جیلو ں میں ٹھونس دیا تھا۔پولس کی چارج شیٹ میں بڑا جھول ہے اور سرکاری گواہوں کے بیانات میں بھی تضادات پائے جاتے ہیں،جیسا کہ اسی معاملے میں فیصلہ دیتے ہوئے سیشن جج نے اپنے تبصرہ میں یہ بات خاص طور پر کہی کہ گواہوں نے جو بیان دیا ہے وہ مشکوک لگتا ہے۔یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ انصاف اور کارروائی کے نام پر منصوبہ بند طریقے سے بے گناہ لوگوں کے خلاف مقدمہ تیار کیا گیا اور ان کی گرفتاریاں ہوئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔