’مسلم نہیں ہیں قادیانی، اسمرتی ایرانی کا اصرار بیجا اور غیر منطقی‘، جمعیۃ علماء ہند نے واضح کیا اپنا موقف

جمعیۃ علماء ہند کا کہنا ہے کہ اسلامی عقیدے کے برعکس مرزا غلام احمد قادیانی نے ایسا موقف اختیار کیا جو عقیدہ ختم نبوت کے سراسر خلاف ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند نے آندھرا پردیش وقف بورڈ کے ذریعہ قادیانیوں کے سلسلے میں قائم کردہ موقف کو درست ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پوری امت کا متفقہ موقف ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کا اصرار بے جا اور غیر منطقی ہے، کیوں کہ وقف بورڈ مسلمانوں کے اوقاف اور ان کے مفاد کی حفاظت کے لیے قائم کیا گیا ہے، جیسا کہ وقف ایکٹ  میں لکھا ہوا ہے۔ اس لیے وہ کمیونٹی جو مسلمان نہیں ہے، اس کی پراپرٹی اور عبادت گاہیں اس کے دائرے میں نہیں آتیں۔ اسی کے مدنظر 2009ء میں آندھرا پردیش وقف بورڈ نے جمعیۃ علماء آندھرا پردیش کی نمائندگی پر یہ موقف قائم کیا تھا، وقف بورڈ نے فروری 2023 کے اپنے بیانیہ میں اسی موقف کا اعادہ کیا ہے۔

جمعیۃ نے کہا ہے کہ دین اسلام کی بنیاد دو اہم عقیدوں پر ہے۔ (1) توحید، یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کو اپنی ذات و صفات میں ایک ماننا، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ قرار دینا، (2) رسالت یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خدا کے رسول اور آخری نبی ہیں، آپ پر وحی و نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے اور آپ کی شریعت آخری اور مکمل شریعت ہے۔ یہ دونوں عقیدے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں بھی شامل ہیں۔


ان اسلامی عقیدوں کے برعکس مرزا غلام احمد قادیانی نے ایسا موقف اختیار کیا جو عقیدہ ختم نبوت کے سراسر خلاف ہے۔ اس اصولی اور واقعی اختلاف کی موجودگی میں قادیانیت کو اسلامی فرقوں میں شمار کرنے کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے اور امت اسلامیہ کے تمام ہی مکاتب فکر اس فرقہ کے غیر مسلم ہونے پر متفق ہیں۔ اس سلسلے میں معروف اسلامی تنظیم ’رابطہ عالم اسلامی‘ نے اپنے اجلاس 6 تا 10 اپریل 1974ء میں ایک سو دس ملکوں سے آئے ہوئے مسلم تنظیموں کے نمائندوں کے اتفاق رائے سے قادیانیت کے متعلق تجویز منظور کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ گروہ اسلام سے خارج اور مسلم دشمن ہے۔

اس کے علاوہ ماضی میں مختلف عدالتوں نے قادیانی کے سلسلے میں حکم جاری کیا ہے۔ 1935ء میں بہاولپورعدالت کا فیصلہ، 1912ء میں مونگیر کے سب جج کی طرف سے مسلمانوں کی مسجدوں میں مرزائیوں کے داخلہ پر پابندی، 1974ء میں متحدہ عرب امارات کی عدالت عالیہ کی طرف سے قادیانیوں کو ملک بدر کر دینے کی ہدایت، اسی طرح 1937ء میں ماریشس کے چیف جسٹس کے ذریعہ مرزائیوں کے غیر مسلم ہونے کا فیصلہ صادر کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔