نوح تشدد معاملہ میں ملزم توفیق کو پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے دی مستقل ضمانت

ڈیرھ سال سے قید توفیق کے اہل خانہ کی خوشی رمضان کے مہینے میں دوبالا ہو گئی۔ توفیق کی ضمانت پر والدین نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کا ان کے بھرپور تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔

پنجاب - ہریانہ ہائی کورٹ / تصویر سوشل میڈیا
پنجاب - ہریانہ ہائی کورٹ / تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں نوح تشدد معاملہ کے ملزم ملزم توفیق کو مستقل ضمانت دے دی۔ ان پر تھانہ نگینہ ضلع نوح میں ایف آئی آر نمبر137 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کیس میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات بشمول 148، 149، 379-بی، 435، 427، 153-اے شامل کی گئی تھیں۔

عرضی گزار توفیق 11 اگست 2023 سے جیل میں قید تھا۔ ریاستی حکومت نے اس کی ضمانت کی شدید مخالفت کی اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور برآمد شدہ مواد کو بطور ثبوت پیش کیا۔ تاہم جسٹس تری بھون دہیا کی عدالت نے یہ نوٹ کیا کہ عرضی گزار کا نام ابتدائی طور پر ایف آئی آر میں شامل نہیں تھا اور اسے محض ساتھی ملزم کے بیان کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔ مزید برآں اسی نوعیت کے الزامات کا سامنا کرنے والے کئی ملزمان کو پہلے ہی ضمانت دی جا چکی ہے۔


جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ایڈووکیٹ روزی خان نے عرضی گزار کا دفاع کیا اور پولیس کی طرف سے پیش کردہ ویڈیو ثبوت کو قانونی نکات کے ذریعے مسترد کر دیا۔ تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد ہائی کورٹ نے توفیق کی ضمانت منظور کر لی۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی  نے اس طرح کے 6 مقدمات کی پیروی کے لیے ایڈوکیٹ روزی خان کو ہائی کورٹ کے لیے مقرر کیا ہے۔

توفیق ساکن جلال پور کو نوح تشدد سے متعلق 10 مقدمات  میں ملزم بنایا گیا ہے، جن میں سے ان کو 4 مقدمات میں ضلع اور سیشن کورٹ، نوح سے ضمانت مل چکی ہے۔ تاہم کچھ معاملات میں ضلعی عدالت نے ضمانت مسترد کر دی تھی، جس کے بعد جمعیۃ علماء ہند کی قانونی ٹیم کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔ عدالت نے مزید کہا کہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور ابھی تک چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی، جب کہ عرضی گزار ایک سال 4 ماہ سے حراست میں ہے۔ اس کے علاوہ توفیق کو دو بار عبوری ضمانت بھی دی گئی تھی جس کے دوران اس کے خلاف اصول کی کسی خلاف ورزی سے متعلق شکایت درج نہیں کی گئی۔ ان وجوہات کی بنا پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ درخواست گزار کو مزید قید میں رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔


واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی قیادت میں نوح تشدد میں قید ناحق متاثرین کی 645 ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں، جن کی پیروی ضلع/سیشن کورٹ میں ایڈوکیٹ طاہر روپڑیا کر رہے ہیں۔ اس وقت جمعیۃ علماء ہند 663 مقدمات کی پیروی کر رہی ہے جن میں سے 9 افراد بشمول 7 نابالغ ملزمان باعزت بری ہو چکے ہیں۔

ہائی کورٹ سے حوصلہ بخش فیصلہ آنے پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، انچارج قانونی امور مولانا نیاز احمد فاروقی اور ریاستی جنرل سکریٹری مولانا یحییٰ کریمی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بے گناہ افراد کو جلد انصاف ملے گا۔ دریں اثنا توفیق کے اہل خانہ نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی اور جمعیۃ علماء ہند کی مکمل قانونی ٹیم کا ان کے بھرپور تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔