راجستھان بی جے پی میں چپقلش برسرعام، سینئر لیڈر کیلاش میگھوال نے مرکزی وزیر ارجن میگھوال کو بتایا ’بدعنوان نمبر 1‘

اسمبلی انتخاب قریب ہے اور راجستھان بی جے پی میں چپقلش برسرعام ہو گئی ہے، پارٹی کے سینئر لیڈر کیلاش میگھوال نے مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کو بدعنوان نمبر 1 قرار دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ارجن رام میگھوال (دائیں) اور کیلاش میگھوال (بائیں)</p></div>

ارجن رام میگھوال (دائیں) اور کیلاش میگھوال (بائیں)

user

پرکاش بھنڈاری

راجستھان میں اسمبلی انتخاب قریب ہے، اور اس سے ٹھیک پہلے بی جے پی کے سینئر لیڈر و اسمبلی کے سابق اسپیکر کیلاش میگھوال کے بیان سے راجستھان بی جے پی میں زبردست طوفان پیدا ہو گیا ہے۔ کیلاش میگھوال نے مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کو ’بدعنوان نمبر 1‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ارجن رام میگھوال کی بدعنوانی کے بارے میں وزیر اعظم مودی کو لکھیں گے اور ان سے میگھوال کو مرکزی کابینہ سے برخواست کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

دراصل کیلاش میگھوال حال کے سالوں میں کئی بار بی جے پی کے آفیشیل رخ سے الگ تیور ظاہر کر چکے ہیں۔ 89 سالہ کیلاش میگھوال دلت طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور انھیں سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کا قریبی تصور کیا جاتا ہے۔ وہ وسندھرا کی حکومت میں اسمبلی اسپیکر رہے چکے ہیں اور بھیرو سنگھ شیخاوت کے دور میں بھی اہم عہدوں پر رہے ہیں۔ وہ دو مرتبہ لوک سبھا کے رکن اور مرکزی وزیر بھی رہے ہیں۔


جنوری 2020 میں انھوں نے اسمبلی میں گورنر کی تقریر کا بائیکاٹ کیا تھا اور ایوان میں بیٹھے رہے تھے۔ اس کے بعد وہ راجستھان میں حزب مخالف لیڈر گلاب چند کٹاریا اور بی جے پی کے راجستھان صدر ستیش پونیا سے بھی نبرد آزما ہوئے تھے جب انھوں نے 2019 میں اسمبلی اجلاس بلائے جانے کے ایشو پر ان کا ساتھ نہیں دیا تھا۔ اس کے بعد 2020 میں جب راجستھان میں سیاسی بحران گہرا رہا تھا تو اس وقت کیلاش میگھوال وسندھرا خیمہ کی طرف سے سب سے زوردار آواز کے طور پر سامنے آئے تھے۔ اس وقت جب سچن پائلٹ نے الزام لگایا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کو ہائی کورٹ کے احکامات کے برعکس سرکاری بنگلہ الاٹ کیا گیا ہے، تو میگھوال وسندھرا راجے کے دفاع میں کھل کر سامنے آئے تھے۔ اسی طرح کیلاش میگھوال نے ایک بیان دیا تھا کہ ان کی پارٹی (بی جے پی) گہلوت حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے لیے ہارس ٹریڈنگ کرنے میں مصروف ہے۔ انھوں نے اس طرح کی جوڑ توڑ کو افسوسناک بھی قرار دیا تھا۔

دراصل راجستھان بی جے پی میں داخلی گروہ بندی بڑھتی ہی جا رہی ہے اور اب یہ کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ بی جے پی میں قیادت کا بحران تو ہے ہی، اسی کے سبب بی جے پی میں وزیر اعلیٰ عہدہ کے بھی کئی دعویدار سامنے آنے لگے ہیں۔ لیکن کیلاش میگھوال جیسے سینئر لیڈر کے اس طرح کے بیان سے بی جے پی پریشانی میں ہے۔ بی جے پی ایک طرح سے وسندھرا کو حاشیے پر دھکیل چکی ہے اور کسی قیمت پر انھیں وزیر اعلیٰ عہدہ کا چہرہ نہیں بنانا چاہتی، جس کے سبب پارٹی میں لیڈرشپ کا بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔


مرکزی وزیر قانون کے بارے میں بیان کے لیے بی جے پی کی ڈسپلنری کمیٹی نے کیلاش میگھوال کو نوٹس بھیجا ہے۔ ویسے پارٹی کے اندرونی گلیاروں میں کیلاش میگھوال کو وزیر اعلیٰ عہدہ کے دعویداروں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ بہرحال، پارٹی کے نوٹس پر کیلاش میگھوال نے کہا کہ ’’میں نوٹس کا جواب دوں گا، لیکن بدعنوان شخص کو بدعنوان ہی لکھوں گا۔ ارجن رام میگھوال کی بدعنوانی سے جڑی تمام چیزیں میرے پاس ہیں۔ میں اس کی فہرست بنا کر وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیجوں گا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ارجن رام میگھوال ایک نوکرشاہ تھے اور پروموشن سے آئی اے ایس بنے تھے، اسی دوران انھوں نے بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں کی ہیں۔ کیلاش میگھوال نے کہا کہ وزیر قانون صرف خود کو بچانے کے لیے ہی سیاست میں آئے تھے۔ میں وزیر اعظم سے گزارش کروں گا کہ انھیں کابینہ سے ہٹایا جائے۔

کیلاش میگھوال نے دعویٰ کیا کہ وہ اب 89 سال کے ہو چکے ہیں اور اب انتخاب نہیں لڑیں گے۔ لیکن ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ بی جے پی کہتی ہے کہ میں بوڑھا ہو گیا ہوں، لیکن میں اب بھی سرگرم ہوں اور لوگوں کی خدمت کرتا ہوں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’عمر کیا ہوتی ہے۔ کیا فیملی اپنے بزرگوں کو گھر سے باہر پھینک دیتی ہے۔‘‘


اس درمیان کیلاش میگھوال کے الزامات پر مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کہا ہے کہ کیلاش وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی تعریفیں کرتے ہیں اور انہی کے کہنے پر بدعنوانی کا الزام لگا رہے ہیں۔ لیکن جواب میں کیلاش میگھوال نے کہا کہ ’’آخر بدعنوانی کے الزامات سے ارجن میگھوال اتنا گھبرا کیوں رہے ہیں۔ اگر میں غلط ہوں تو وہ میرے خلاف ہتک عزتی کا معاملہ درج کرا دیں۔ میں اس کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔‘‘

دوسری طرف کانگریس کے گلیاروں میں یہ بات گشت کر رہی ہے کہ ارجن رام میگھوال ایک دیگر دلت لیڈر روشن میگھوال کے لیے لابینگ کر رہے ہیں اور انھیں شاہ پور (محفوظ) سیٹ سے بی جے پی کا ٹکٹ دلانا چاہتے ہیں۔ اس سیٹ سے ابھی کیلاش میگھوال رکن اسمبلی ہیں۔ حال کے دنوں میں ارجن رام میگھوال چار بار بھیلواڑا ضلع کا دورہ کر چکے ہیں اور انھوں نے یہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی بھی کرائی تھی۔ خبر گرم ہے کہ ارجن میگھوال کے ذریعہ روشن کی پیروی سے کیلاش میگھوال ناراض ہو گئے ہیں اور اسی لیے ان پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔ کیلاش میگھوال شاہ پور سے پانچ مرتبہ رکن اسمبلی رہے ہیں، اس لیے کیلاش کے الزامات سے علاقہ کے دلت ووٹوں پر خاصہ اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔


کیلاش میگھوال کو بی جے پی کا بڑا دلت لیڈر تصور کیا جاتا ہے۔ وہ مرکزی حکومت میں وزیر رہنے کے علاوہ پارٹی کے قومی نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔ سیاسی زندگی کی شروعات میں ’پرجا سوشلسٹ پارٹی‘ سے جڑے تھے، لیکن بعد میں ’جن سنگھ‘ اور پھر بی جے پی سے جڑ گئے۔ 1975 سے 1977 کے درمیان وہ میسا کے تحت جیل بھی گئے۔ کیلاش میگھوال پہلی بار 1977 میں راج سمند سے جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی بنے تھے اور راجستھان میں انھیں 10 محکموں کا ریاستی وزیر بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد انھیں کابینہ وزیر بنایا گیا۔ 1980 میں جنتا پارٹی کی تقسیم کے بعد وہ بی جے پی سے منسلک ہو گئے اور اجمیر ایسٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1989 میں انھوں نے جالور سے لوک سبھا کا انتخاب جیتا، لیکن 1991 میں پھر اسمبلی میں آ گئے۔

بہرحال، کچھ بی جے پی لیڈران کا کہنا ہے کہ دراصل ارجن رام میگھوال کو بی جے پی کی منشور کمیٹی کا سربراہ بنائے جانے سے کیلاش میگھوال ناراض ہیں اور انھیں لگتا ہے کہ وہ ان کا ٹکٹ کاٹ دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔