پاکستان میں 80 لاکھ لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ، معاشی بحران سے نکلنے کی کوششیں ہو رہیں ناکام

پاکستانی اخبار ’ڈان‘ نے پاکستانی کی موجودہ صورت حال سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے درآمدات پر روک لگانے کا فیصلہ الٹا پڑ سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بے روزگاری، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بے روزگاری، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پاکستان ان دنوں زبردست مہنگائی اور معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ مہنگائی اور معاشی بحران سے باہر نکلنے کے لیے حکومتی سطح پر لگاتار کوششیں چل رہی ہیں، لیکن اس میں کچھ خاص کامیابی ملتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس درمیان پاکستان کے سامنے بڑی تعداد میں لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

پاکستانی اخبار ’ڈان‘ نے پاکستانی کی موجودہ صورت حال سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے درآمدات پر روک لگانے کا فیصلہ الٹا پڑ سکتا ہے۔ رپورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کاروباری خسارے کو قابو میں کرنے کے لیے اٹھایا گیا یہ قدم نہ صرف معیشت پر منفی اثر ڈال رہا ہے بلکہ درآمدات پر روک لگانے سے اب لاکھوں لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے۔


ڈان کی رپورٹ میں مشہور ماہر معیشت حافظ پاشا کا ایک بیان بھی شامل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 23-2022 کے آخر تک بے روزگار لوگوں کی تعداد میں 20 سے 80 لاکھ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا لیبر مارکیٹ ابھی تقریباً 7.53 کروڑ لوگوں پر مشتمل ہے۔ پاشا کہتے ہیں کہ اس بڑے لیبر مارکیٹ میں بے روزگاری شرح 10 فیصد کے بھی پار چلے جانے کا اندیشہ ہے، اور اگر ایسا ہوتا ہے تو بے روزگاری شرح پہلی بار دہائی کے ہندسہ میں ہوگی۔

ڈان کی رپورٹ میں مزید تذکرہ کیا گیا ہے کہ پہلے سے زیادہ کمپنیاں اب یا تو اپنا آپریشن بند کر رہی ہیں یا کم کر رہی ہیں اور اس کی اہم وجہ درآمد ہونے والی خام مصنوعات کی کمی ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران درجنوں کمپنیوں نے پروڈکشن روکنے کا نوٹس دیا ہے۔ کاروباری توازن بہتر بنانے کے لیے درآمدات پر روک لگانا ٹھیک ویسا ہی ہے جیسے کسی ایک کے چہرے کو بچانے کے لیے دوسرے کی ناک کاٹ ڈالنا۔ شائع خبر کے مطابق پاکستان کی ایک پرائیویٹ کمپنی ڈالینس کی سبھی پروڈکشن یونٹ 2023 کے شروع سے ہی بند ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے گزشتہ سال مئی سے درآمدات سے جڑی دقتیں ہونی شروع ہو گئیں۔ اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بینکروں اور افسران کے رویہ کے سبب کمپنیوں کو درآمدات کرنے میں زیادہ دقتیں ہو رہی ہیں، کیونکہ پاکستان کے سنٹرل بینک نے ایک حد تک درآمدات کی چھوٹ دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔