پاکستان: مرمت کے بعد ہندوؤں کو سونپا گیا مندر، توڑ پھوڑ کرنے والوں پر کارروائی جاری

بھونگ شہر میں ایک مدرسہ کو مبینہ طور پر ناپاک کرنے کے واقعہ کے بعد بھیڑ کے ذریعہ توڑے گئے ہندو مندر کو پوری طرح سے اس کی پہلے والی شکل دے دی گئی ہے اور اسے اقلیتی طبقہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاکستان میں ہندوؤں کے مندر میں توڑ پھوڑ کے واقعہ نے کافی طول پکڑ لیا تھا، لیکن اب حالات معمول پر آتے نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان کے بھونگ شہر میں ایک مدرسے کو مبینہ طور پر ناپاک کرنے کے واقعہ کے بعد بھیڑ کے ذریعہ توڑے گئے ہندو مندر کو پوری طرح سے اس کی پرانی شکل دے دی گئی ہے، اور اسے اقلیتی طبقہ کے حوالے بھی کر دیا گیا ہے۔ اس کی جانکاری ’ڈان‘ میں شائع ایک رپورٹ سے ملی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر خرم شہزاد نے پیر کو 60 بریگیڈ کے پاکستانی فوجی کمانڈر، بریگیڈیر محسن امتیاز اور چناب رینجرس سیکٹر کمانڈر عدنان دانش کو رحیم یار خان سے تقریباً 60 کلو میٹر دور بھونگ شہر میں مندر کے سفر کے دوران جانکاری دی۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ مندر کی سیکورٹی کے لیے اس کے چاروں جانب چہار دیواری بنائی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مندر پر حملے کے دوران مخدوش ہوئی مورتیوں کو بنانے کا عمل بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حملے میں شامل فسادیوں سے مندر کے بنانے پر ہوئے خرچ کی وصولی بھی کی جائے گی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے مندر کے لیے ایک وسیع سیکورٹی منصوبہ تیار کیا ہے اور تشدد کے دوران دیگر مقامات پر چلی گئی ہندو فیملی کو پولیس کی منظوری کے بعد بھونگ شہر واپس لایا جائے گا۔ اس موقع پر مندر کمیٹی کے رکن موہن جی نے کہا کہ مقامی ہندو طبقہ ضلع انتظامیہ کے ذریعہ کیے گئے مندر کے لیے کاموں سے مطمئن ہے۔


خرم شہزاد نے کہا کہ مندر میں مورتیوں کو بنانے کا کام پورا کرنے میں دو مہینے کا وقت لگے گا اور اس کے لیے ماہرین کو حیدر آباد سے لایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ مورتیوں کی بحالی کے بعد ہندو طبقہ مندر میں مذہبی عمل انجام دینا شروع کر دے گا۔

اس درمیان دہشت گردی مخالف عدالتوں (اے ٹی سی) کی قوتوں والی مختلف مقامی عدالتوں نے اب تک مبینہ طور سے عدالتی ریمانڈ پر حملے میں شامل تقریباً 100 مشتبہ افراد کو نئی سنٹرل جیل بہاول پور بھیج دیا ہے۔ گزشتہ تین دنوں کے دوران رحیم یار خان پولیس کے ذریعہ مشتبہ افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ اے ٹی سی جج ناصر حسین نے ہفتہ کو ایک مہینے کے سرکاری/لازمی تعطیل پر جانے سے قبل 38 مشتبہ افراد کو عدالتی ریمانڈ پر بھیجا۔ اتوار کو سرکاری تعطیل کے باوجود پولیس نے بھونگ اور دیگر مقامات سے 14 مشتبہ افراد کو لایا گیا اور انھیں ڈیوٹی جج، ایڈیشنل سیشن جج غلام حسین بھنڈر کے سامنے پیش کیا، کیونکہ اے ٹی سی 29 اگست تک سرکاری تعطیل کے لیے بند تھا۔ ڈیوٹی جج نے انھیں عدالتی ریمانڈ پر مقامی سنٹرل جیل بھیج دیا ہے۔ پیر کو پولیس نے واقعہ میں شامل مشتبہ افراد کے ایک گروپ کو عدالتی ریمانڈ پر عدالت میں پیش کیا، جنھیں ڈیوٹی اے ٹی سی جج نے جیل بھیج دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */