پاکستان: کیا پی ٹی آئی پر شہباز حکومت مہربان ہو گئی! 9 مئی کے مظاہرے میں ملوث 19 قصورواروں کی رحم کی عرضی قبول
واضح ہو کہ کچھ عرصہ قبل فوجی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے پُرتشدد مظاہروں میں شامل 85 شہریوں کو سزا سنائی تھی۔ ملکی سطح پر یہ مظاہرے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد کیے گئے تھے۔

9 مئی 2023 کے پُرتشدد مظاہرے میں ملوث 19 قصورواروں کی رحم کی عرضیوں کو انسانی بنیادوں پر قبول کر لیا گیا ہے۔ پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے جمعرات کو اس بارے میں جانکاری دی ہے۔ واضح ہو کہ کچھ عرصہ قبل فوجی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے پُرتشدد مظاہروں میں شامل 85 شہریوں کو سزا سنائی تھی۔ ملکی سطح پر یہ مظاہرے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد کیے گئے تھے۔
گزشتہ سال 21 دسمبر کو آئی ایس پی آر نے جانکاری دی تھی کہ 9 مئی کے حادثوں کے لیے فوجی عدالتوں نے 25 شہریوں کو جیل کی سزا سنائی تھی۔ ایک ہفتہ بعد دیگر 60 شہریوں کو ملکی سطح پر تشدد میں شامل ہونے کے لیے 2 سال سے 10 سال تک کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔ واضح ہو کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے حال ہی میں پاکستان کی فوجی عدالتوں کے ذریعہ 25 شہریوں کو سزا سنائے جانے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’’9 مئی کے سانحہ کے مجرموں کو سزا سنائے جانے کے بعد انہوں نے اپیل کرنے کے اپنے اختیارات کا استعمال کیا اور اپنی سزا میں رحم/چھوٹ کی مانگ کی۔‘‘ آئی ایس پی آر نے اس بارے میں آگے کہا کہ کُل 67 مجرموں نے رحم کی اپیل داخل کیں۔ 48 عرضیوں پر اپیل عدالتوں میں کارروائی کی گئی جبکہ 19 مجرمین کی عرضیوں کو ’قانون کے تحت خالصتاً انسانی بنیادوں پر‘ قبول کیا گیا ہے۔ رسمی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ان لوگوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بقیہ لوگوں کی رحم کی اپیل سے متعلق درخواستوں پر قانونی عمل کے بعد وقت پر فیصلہ لیا جائے گا۔ ساتھ ہی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’’سزا پانے والے تمام افراد کو قانون اور آئین کے مطابق اپیل اور دیگر قانونی اختیارات کا حق حاصل ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سزا کی معافی کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ساتھ ہی پی ٹی آئی 9 مئی 2023 اور نومبر 2024 کے حادثات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشیل کمیشن کی تشکیل اور سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت تمام اہم ایشوز کو حل کرنا چاہتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔