عمران نے سابق پاکستانی آرمی چیف کو بتایا فاشسٹ، نئی فوجی قیادت کو لے کر پُرامید

پی ٹی آئی چیف عمران خان نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ سابق فوجی چیف جنرل قمر جاوید باجوا کی سبکدوشی کے بعد نئی فوجی قیادت باجوا کی فاشسٹ کارروائیوں کے آٹھ ماہ سے الگ ہوگا۔

عمران خان، تصویر آئی اے این ایس
عمران خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے ہفتہ کے روز کہا کہ انھیں امید ہے کہ سابق فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا کی سبکدوشی کے بعد نئی فوجی قیادت ’پی ٹی آئی، میڈیا اور اہم صحافیوں کے خلاف باجوا کی فاشسٹ کارروائی کے آٹھ ماہ سے الگ ہوگا‘۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹس کی ایک سیریز میں سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف کارروائی سے پورا ملک بدلے کے جذبہ سے کیے گئے ظلم سے حیران ہے۔ اور سوال کیا کہ ان کے جرائم کیا تھے؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خان نے پوچھا غلط زبان اور سوال پوچھنے کے لیے جو جمہوریت میں کسی کا بھی حق ہے، انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور اس کی فوج کو ’تیزی سے منفی‘ مانا جا رہا ہے کیونکہ موجودہ وفاقی حکومت کو ’محض کٹھ پتلی حکومت‘ کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔


عمران خان نے کہا کہ ’’74 سالہ سینیٹر سواتی کو فوراً رِہا کیا جانا چاہیے، نہ صرف اس لیے کہ انھوں نے اس ذہنی اور جسمانی تکلیف کے لیے کوئی جرم نہیں کیا‘، بلکہ اس لیے کہ ’بے عزتی اور انتقامی بدلہ‘ فوج کی معتبریت کو کم کر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے سینئر فوجی افسران کے خلاف مبینہ طور سے ٹوئٹ کرنے کے لیے اسلام آباد میں وفاقی جانچ ایجنسی (ایف آئی اے) کی سائبر کرائم وِنگ کے ذریعہ چک شہزاد میں ان کے فارم ہاؤس پر چھاپے کے بعد سینیٹر  اعظم سواتی کو دوسری بار حراست میں لیا گیا تھا۔

بعد میں انھیں ایک جیوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جنھوں نے انھیں دو دن کی فزیکل ریمانڈ پر ایف آئی اے کو سونپ دیا۔ اس کے علاوہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے فوری اثر سے سبھی سیٹلائٹ ٹی وی چینلوں پر سواتی کی تقریروں، نیوز سمیلنوں اور ان کے میڈیا کوریج کے نشریہ اور دوبارہ نشریہ پر روک لگا دی جس میں مہمان کی شکل میں ٹاک شو، بیان یا ٹیکر شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔