’یہاں بھی بلڈوزر چلنے لگا، کسی کا بھی گھر توڑ دیں گے؟‘ پٹنہ ہائی کورٹ کے جج نے پولیس کو لگائی پھٹکار

پٹنہ ہائی کورٹ جج نے بہار پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ’’کیا یہاں بھی بلڈوزر چلنے لگا؟ آپ کس کی نمائندگی کرتے ہیں، ریاست یا کسی نجی شخص کی؟ تماشہ بنا دیا، کسی کا بھی گھر بلڈوزر سے توڑ دیں گے؟‘‘

پٹنہ ہائی کورٹ
پٹنہ ہائی کورٹ
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ ہائی کورٹ کے جج نے آج بلڈوزر کارروائی کے خلاف بے حد سخت تبصرہ کیا ہے۔ دراصل پٹنہ ہائی کورٹ کے جج نے ایک خاتون کے گھر کو مبینہ طور پر منہدم کیے جانے کے لیے بہار پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کیا یہاں بھی بلڈزر چلنے لگا؟ آپ کس کی نمائندگی کرتے ہیں، ریاست یا کسی نجی شخص کی؟ تماشہ بنا دیا۔ کسی کا بھی گھر بلڈوزر سے توڑ دیں گے؟‘‘ جج کے اس تلخ تبصرہ کی ویڈیو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

ہائی کورٹ کے جج نے پولیس انتظامیہ کی کارروائی پر عتراض ظاہر کرتے ہوئے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ پولیس انتظامیہ نے اراضی مافیا سے رشوت لے کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے اور متاثرہ کا گھر بلڈوزر سے گروا دیا۔ اس کے ساتھ ہی جج نے بے حد غصے میں کہا کہ اگر تھانہ پر ہی سبھی فیصلے کرنے ہیں تو سول کورٹ کو بند کروا دیجیے۔ ساتھ ہی جج نے متاثرہ کو اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ اس معاملہ میں تھانہ سمیت جن بھی افسران نے قانون کے خلاف کام کیا ہے، وہ ان کی جیب سے 5 لاکھ روپے وصول کروائیں گے۔


پٹنہ ہائی کورٹ کے جج کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو کو کئی لیڈروں اور صحافیوں نے بھی شیئر کیا ہے۔ یوتھ کانگریس صدر بی وی شرینواس نے بھی عدالت کی سماعت پر مبنی یہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔ ساتھ ہی شرینواس نے لکھا ہے ’’جج صاحب کو لاکھوں سلام۔ بلڈوزر بابا کو یہ ویڈیو دکھائی جائے۔‘‘

ہندی نیوز پورٹل ’لوک مت‘ نے اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پٹنہ کے اگم کنواں تھانہ علاقہ میں ایک گھر کو غیر قانونی تجاوزات بتا کر بلڈوزر سے گرا دیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں متاثرہ نے پولیس پر اراضی مافیا کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کا الزام لگاتے ہوئے ہائی کورٹ سے انصاف کی اپیل کی۔ اس تعلق سے سخت روش اختیار کرتے ہوئے پٹنہ ہائی کورٹ نے پولیس کارروائی کو غلط ٹھہرایا اور متاثرہ کے حق میں حکم جاری کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔