چین کا ٹرمپ کو جواب: ’ہم نہ جنگوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور نہ ہی اس میں حصہ لیتے ہیں'

امریکہ نے G-7 ممالک سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ہندوستان اور چین پر ٹیرف لگا کر روس پر دباؤ بڑھائیں تاکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے پوتن پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکہ نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ روسی تیل کے خریداروں پر محصولات عائد کرے تاکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے پوتن پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ اس پر چین نے ہفتے کے روز واشنگٹن کو سخت پیغام دیا۔ سلووینیا کے سرکاری دورے کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ بیجنگ نہ تو سازش کرتا ہے اور نہ ہی جنگوں میں حصہ لیتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے اور اقتصادی پابندیاں صرف پیچیدگیاں بڑھاتی ہیں۔

وانگ یی کا یہ بیان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس خط کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے ناٹو کے رکن ممالک سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے اور ماسکو کے سب سے بڑے خریدار چین پر 100 فیصد تک محصولات عائد کرنے کی اپیل کی تھی۔ ٹرمپ نے ناٹو کے ارکان اور پوری دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے ایک خط میں لکھا، 'میں روس پر بڑی پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہوں، جب تمام ناٹو ممالک متفق ہوں اور ایسا کرنا شروع کر دیں اور جب تمام ناٹو ممالک روس سے تیل خریدنا بند کر دیں'۔


ٹرمپ نے اپنے خط میں لکھا کہ ناٹو کے بعض ارکان کی جانب سے روسی تیل کی خریداری حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے روس کے ساتھ مذاکرات اور ڈیل کرنے کی طاقت کمزور پڑتی ہے۔ امریکی صدر نے اجتماعی کارروائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب ناٹو ارکان متفق ہیں تو روس کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے خط میں لکھا، 'جب آپ تیار ہوں تو میں تیار ہوں۔ بس بتاؤ کب؟' روس سے تیل خریدنے پر امریکہ پہلے ہی ہندوستان پر محصولات عائد کر چکا ہے لیکن ابھی تک چین پر کوئی ٹیرف نہیں لگایا ہے۔

امریکہ نے G-7 ممالک سے بھی اپیل کی ہے جن میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ شامل ہیں، جو کہ ناٹو کے رکن بھی ہیں، ہندوستان اور چین پر ٹیرف لگا کر روس پر دباؤ بڑھائیں۔ یہ تمام ممالک روسی تیل کے بڑے خریدار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔