تہران میں پانی کی فراہمی محدود کرنے کا منصوبہ، ایران شدید خشک سالی کا شکار
واضح رہے کہ گزشتہ جولائی و اگست میں غیر معمولی گرمی کے دوران پانی اور توانائی کے استعمال میں کمی کے لیے دو روزہ ایمرجنسی تعطیلات نافذ کیں۔

ایران میں کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کے باعث دارالحکومت تہران میں وقتاً فوقتاً پانی کی فراہمی معطل کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ دارالحکومت میں پچھلی ایک صدی کے دوران رواں برس سب سے کم بارشیں ہوئیں جبکہ ایران کے نصف صوبوں میں کئی ماہ سے بارش نہیں ہوئی۔
کئی مقامی نیوز آؤٹ لیٹس نے رپورٹ کیا کہ پانی بچانے کے لیے تہران میں پانی کی کٹوتیوں کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ کچھ علاقوں میں رات کے وقت پائپ لائنوں میں پانی فراہم نہیں کیا جارہا۔ ایران کے وزیر توانائی عباس علی آبادی نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ یہ اقدام پانی ضائع ہونے سے بچانے میں مدد دے گا، اگرچہ اس سے عوام کو کچھ تکلیف ضرور ہوگی۔
واضح رہے کہ جمعہ کو نشر ہونے والی ایک تقریر میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا تھا کہ اگر سال کے اختتام سے پہلے بارش نہ ہوئی تو تہران کو خالی کرانا پڑ سکتا ہے۔ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے جمعہ کے روز ملک میں شدید خشک سالی کے خطرے پر خبردار کیا اور کہا ہے کہ اگر آنے والے ہفتوں میں بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو مکمل طور پر خالی کرانا پڑ سکتا ہے۔
صدر پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں کہا کہ "اگر بارش نہ ہوئی تو نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں تہران میں پانی کی تقسیم محدود کر دی جائے گی اور اگر خشک سالی جاری رہی تو ہمارے پاس پانی ختم ہو جائے گا، جس کے بعد ہمیں ممکنہ طور پر دارالحکومت خالی کرانا پڑے گا"۔
ماہرین نے ایران کی تاریخ میں پانی کے بحران سے متعلق سب سے سخت انتباہ قرار دیا ہے، اس شدید خشک سالی کو یہ ظاہر کرتا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ کروڑ آبادی والے تہران کو پیاس اور پانی کی مکمل قلت کے خطرے کا سامنا ہے ۔ اگرچہ خشک سالی نے ایران کے بیشتر علاقوں کو متاثر کیا ہے لیکن وزارت توانائی کے اعداد و شمار کے مطابق تہران سب سے زیادہ نازک صورت حال سے دوچار ہے، کیونکہ یہ شہر پانی کی فراہمی کے لیے پانچ بڑے بندوں پر انحصار کرتا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق ان بندوں میں پانی کی سطح گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف رہ گئی ہے۔ اس وقت صرف 25 کروڑ مکعب میٹر پانی ذخیرہ ہے، جب کہ گزشتہ موسم میں یہ مقدار 49 کروڑ مکعب میٹر تھی۔
ایرانی ادارہ برائے تحقیقاتِ آب کے سربراہ محمد رضا کاویان پور نے کہا کہ ملک کی کئی صوبوں میں بارشوں میں 50 سے 80 فیصد تک کمی ہوئی ہے، جس سے صورت حال انتہائی نازک ہو گئی ہے۔تہران میں علاقائی پانی کمپنی کے مطابق مرکزی ذخیرہ صرف دو ہفتے کی کھپت کے لیے باقی ہے، اگر جلد بارش نہ ہوئی تو شہر میں شدید بحران جنم لے سکتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق گذشتہ 57 برسوں میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے نے خشک سالی کو سنگین تر بنا دیا ہے۔ تاہم ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ ایران میں ناقص انتظامی فیصلوں، غیر پائیدار زرعی منصوبوں اور وسائل کے غلط استعمال نے بحران کو کہیں زیادہ بڑھا دیا ہے۔
ایران خشک علاقوں میں گندم اور پستہ جیسے زیادہ پانی مانگنے والی فصلوں کی کاشت میں بڑے پیمانے پر پانی ضائع کرتا ہے، جبکہ پرانی اور بوسیدہ شہری پائپ لائنوں سے بھی بڑی مقدار میں پانی ضائع ہو رہا ہے۔ماحولیاتی ماہر مہدی کریمی نے ایرانی اخبار "اعتماد" سے گفتگو میں کہا کہ "ایران صرف قدرتی خشک سالی نہیں بلکہ انتظامی خشک سالی کا بھی شکار ہے، جہاں پانی کو سائنسی کے بجائے سیاسی انداز میں سنبھالا جا رہا ہے"۔
تہران میں پانی کی قلت اب محض شہری سہولت کا مسئلہ نہیں رہی بلکہ ایک قومی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے جس کے سماجی اور اقتصادی اثرات بھی نمایاں ہیں۔گزشتہ موسمِ گرما میں حکام نے دارالحکومت کے کئی علاقوں میں وقفے وقفے سے پانی بند کیا اور جولائی و اگست میں غیر معمولی گرمی کے دوران پانی اور توانائی کے استعمال میں کمی کے لیے دو روزہ ایمرجنسی تعطیلات نافذ کیں۔شہری پہلے ہی آلودہ فضا، ایندھن اور کرایوں میں اضافے جیسے مسائل سے دوچار ہیں، اور اب پانی کا بحران ان کے لیے ایک نیا عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔