وہ 5 وعدے جو طالبان نے افغانستان پر قابض ہونے کے بعد کیے ہیں...

طالبان کے ذریعہ کیے گئے وعدوں میں سے ایک وعدہ یہ ہے کہ وہ افغانستان میں افیون کی کاشت پر پابندی لگائیں گے اور منشیات کی فیکٹریاں بند کروائیں گے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
user

یو این آئی

کابل: کابل پر 20 سال بعد ایک بار پھر طالبان کے قبضے نے افغان شہریوں اور عالمی برادری کے ذہنوں میں نئے سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ آیا طالبان اپنے سابقہ دور اقتدار کی طرح سخت پابندیاں عائد کریں گے یا اس بار وہ نئے اور دنیا کے لیے قدرے قابل قبول مثبت روپ میں نظر آئیں گے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان عوام اور عالمی برادری سے درج ذیل 5 وعدے کیے گئے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ انہیں کس طرح پورا کرتے ہیں۔

1. خواتین کے حقوق کا وعدہ

17 اگست کو پہلی بار منظر عام پر آنے والے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان خواتین کو شریعت کی روشنی میں ان کے حقوق کی فراہمی کے لیے پرعزم ہیں، خواتین کام اور تعلیم حاصل کر سکیں گی۔

2. عام معافی کا اعلان

جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا اور طالبان نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہارکیا۔ طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ فوج اور پولیس سمیت دیگر سرکاری اہلکاروں سمیت اپنے خلاف لڑنے والے تمام افراد کو معاف کرتے ہیں۔


3. سفارت خانوں اور غیرملکی تنظیموں کی حفاظت

طالبان کی جانب سے دیگر ممالک کی حکومتوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ افغانستان میں ان کے سفارت خانے، سفارتی عملہ اور نجی و سرکاری تنظیمیں محفوظ رہیں گی۔ ایک روسی سفارتی اہلکار کا کہنا ہے کہ سابقہ انتظامیہ کے مقابلے میں افغانستان میں امن و امان کی صورتحال اب پہلے سے کہیں بہتر ہے۔

4. افغان سرزمین دیگر ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی

دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کا بنیادی اور سب سے اہم نکتہ یہ تھا کہ امریکی اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔ طالبان کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ اپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

5. انسداد منشیات کا وعدہ

طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں افیون کی کاشت پر پابندی لگائیں گے اور منشیات کی فیکٹریاں بند کروائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔