’آئرن لیڈی‘ کے نام سے معروف سانے تکائیچی جاپان کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب

64 سالہ سخت گیر لیڈر تکائیچی چین پر تنقید کے لیے جانی جاتی ہیں۔ انھوں نے 465 رکنی ایوان میں 237 ووٹ حاصل کیے۔ وہ جاپانی بادشاہ ناروہیتو سے ملنے کے بعد باضابطہ طور پر وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالیں گی۔

<div class="paragraphs"><p>سانے تکائیچی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جاپان کے ایوان زیریں نے منگل (21 اکتوبر) کے روز سانے تکائیچی کو ملک کی پہلی وزیر اعظم کے طور پر منتخب کر کے تاریخ رقم کر دیا ہے۔ یہ لمحہ جاپان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ 64 سالہ سخت گیر لیڈر تکائیچی چین پر تنقید کے لیے جانی جاتی ہیں۔ انھوں نے 465 رکنی ایوان میں 237 ووٹ حاصل کیے۔ وہ جاپانی بادشاہ ناروہیتو سے ملنے کے بعد باضابطہ طور پر وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالیں گی۔ سانے تکائیچی جاپان کی پانچویں وزیر اعظم بننے جا رہی ہیں، وہ وزیر اعظم شگیرو اشیبا کی جگہ لیں گی۔

جاپان میں تکائیچی کی جیت اس لیے بھی کافی اہم مانی جا رہی ہے کہ اب تک ملک کے تمام اہم عہدوں کی کمان مرد ہی سنبھال رہے تھے۔ وزیر اعظم جیسے باوقار اور عظیم عہدہ کے لیے تکائیچی کا انتخاب ملک کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ واضح رہے کہ جاپانی پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کافی کم ہے۔ ساتھ ہی ملک کی بڑی کمپنیوں میں مرد ہی تمام اہم عہدوں پر فائز ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ سانے تکائیچی 4 اکتوبر کو طویل عرصہ سے حکمراں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کی لیڈر ایسے وقت میں بنیں جب پارٹی کی عوامی حمایت کم ہوتی جا رہی تھی۔ اس کے 6 روز بعد کومیتو پارٹی نے ان کے قدامت پسند نظریات اور ایل ڈی پی کے کالے دھن گھوٹالے سے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے اتحاد کو خیرباد کہہ دیا۔ اتحاد میں پھوٹ کے سبب تکائیچی کو اصلاح پسند، دائیں بازو کی جاپان اینوویشن پارٹی (جے آئی پی) کی حمایت حاصل کرنی پڑی۔ ایل ڈی پی-جے آئی پی اتحاد پر 20 اکتوبر کی شام دستخط ہوئے۔ جے آئی پی کئی تبدیلیوں کی حمایت کرتی ہے، جن میں اشیائے خورد و نوش پر کھپت ٹیکس کو ختم کرنا، کارپوریٹ اور تنظیمی عطیات پر پابندی عائد کرنا اور اراکین پارلیمنٹ کی تعداد کم کرنا شامل ہے۔

سانے تکائیچی کا وزیر اعظم بننے تک کا سفر کافی مشکلوں بھرا رہا۔ 2024 میں ایل ڈی پی کی قیادت والے انتخاب میں تکائیچی شگیرو اشیبا سے ہار گئی تھیں۔ لیکن رواں سال ستمبر میں اشیبا کے استعفیٰ کے بعد وزیر زراعت شنجیرو کوئزومی کو شکست دے کر پارٹی کی قیادت حاصل کر لی۔ حالانکہ 10 اکتوبر کو کومیتو پارٹی اچانک ایل ڈی پی کے ساتھ 1999 سے جاری اتحاد سے باہر نکل گئی، جس کے بعد تکائیچی کی سیاسی صورتحال غیریقینی ہو گئی تھی۔ ساتھ ہی وزیر اعظم بننے کی راہ میں بھی ایک چیلنج آ گیا تھا۔


2024 کے ایل ڈی پی کی قیادت والے انتخاب میں سانے تکائیچی نے جاپان بینک کے ذریعہ سود کی شرح میں اضافے پر تنقید کی تھی۔ حالانکہ بینک کے گورنر کازو یوڈا نے کہا کہ سنٹرل بینک بغیر تعصب شرحیں طے کرے گا۔ سیاسی محاذ پر تکائیچی نے چین کے تئیں سخت رویہ اپنانے کی وکالت کی ہے اور وہ جاپان کے آئین میں ترمیم کی بھی حمایت کرتی ہیں۔ تکائیچی چین کے خلاف اپنے سخت رویہ کے لیے جانی جاتی ہیں۔ وہ ٹوکیو کے یاسوکونی مقبرہ جاتی ہیں، جو جاپان کی جنگ میں مارے گئے فوجیوں کو اعزاز بخشتا ہے اور اکثر پڑوسی ممالک کو ناراض کر دیتا ہے۔ وہ چین کو اپنا مرکزی حریف تصور کرتی ہیں۔ سابق وزیر اعظم آبے کی ہی طرح وہ جاپان کی فوج کو مضبوط کرنے کی سمت میں قدم اٹھانے کی حمایت کرتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔